سنن ابنِ ماجہ - - حدیث نمبر 1713
وعن أبي هريرة قال دخلت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فوجد لبنا في قدح . فقال أبا هر الحق بأهل الصفة فادعهم إلي فأتيتهم فدعوتهم فأقبلوا فاستأذنوا فأذن لهم فدخلوا .
مؤمن اور منافق کی زندگی کی مثال
حضرت ابوہریرہ ؓ علیہ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا مؤمن کی مثال کھیتی کی سی ہے کہ (جس طرح) ہوائیں اسے ہمیشہ جھکائے رہتی ہے (اسی طرح) مؤمن کو ہمیشہ بلائیں اپنی لپیٹ میں لئے رہتی ہیں اور منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی سی ہے۔ کہ اگرچہ وہ ہواؤں کے دباؤ سے ہلتا بھی نہیں مگر (آخرکار جڑ ہی سے) اکھڑ جاتا ہے۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ منافق دنیاوی زندگی میں مصائب و تکلیف سے زیادہ دوچار نہیں ہوتا اور نہ بلاء آلام اس پر زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں تاکہ یہاں کی مصیبتوں کے بدلہ میں اس کے لئے اخروی زندگی کا عذاب ہلکا نہ ہوجائے جب کہ مسلمان کا دنیا میں مصائب و آلام میں مبتلا ہونا اس بات کی علامت ہے کہ اسے آخرت میں بڑی پرسکون اور پر مسرت زندگی حاصل ہوگی۔
Top