Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (6184 - 6254)
Select Hadith
6184
6185
6186
6187
6188
6189
6190
6191
6192
6193
6194
6195
6196
6197
6198
6199
6200
6201
6202
6203
6204
6205
6206
6207
6208
6209
6210
6211
6212
6213
6214
6215
6216
6217
6218
6219
6220
6221
6222
6223
6224
6225
6226
6227
6228
6229
6230
6231
6232
6233
6234
6235
6236
6237
6238
6239
6240
6241
6242
6243
6244
6245
6246
6247
6248
6249
6250
6251
6252
6253
6254
مؤطا امام مالک - - حدیث نمبر 3283
خلع اور طلاق کا بیان
خلع کا مطلب خلع خ کے پیش کے ساتھ خلع خ کے زبر کے ساتھ) اسم ہے خلع کے لغوی معنی ہیں کسی چیز کو نکالنا اور عام طور پر یہ لفظ بدن سے کسی پہنی ہوئی چیز مثلا کپڑے اور موزے وغیرہ اتارنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے لیکن شرعی اصطلاح میں اس لفظ کے معنی ہیں ملکیت نکاح کو مال کے عوض میں لفظ خلع کے ساتھ زائل کرنا یا ملکیت نکاح ختم کرنے کے لئے لفظ خلع کے ساتھ اپنی عورت سے مال لینا اس شرعی اصطلاح کی توضیح یہ ہے کہ اگر میاں بیوی میں اختلاف ہوجائے اور دونوں میں کسی طرح نباہ نہ ہو سکے اور مرد طلاق بھی نہ دیتا ہو تو عورت کو جائز ہے کہ کچھ مال دے کر اپنا مہر دے کر نجات حاصل کرلے مثلا اپنے مرد سے کہے کہ اتنا روپیہ لے کر خلع کردو یعنی میری جان چھوڑ دو یا یوں کہے کہ جو مہر تمہارے ذمہ ہے اس کے عوض میری جان چھوڑ دو اس کے جواب میں مرد کہے کہ میں نے چھوڑ دی تو اس سے عورت پر ایک طلاق بائن پڑھ جائے گی اور دونوں میں جدائی ہوجائے گی۔ مظہر نے لکھا ہے کہ اس بارے میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں کہ اگر مرد عورت سے کہے کہ میں نے اتنے مال کے عوض تم سے خلع کیا اور بیوی کہے کہ میں نے قبول کیا اور پھر میاں بیوی کے درمیان جدائی واقع ہوجائے تو آیا یہ طلاق ہے یا فسخ ہے، چناچہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت امام مالک کا مسلک یہ ہے کہ یہ طلاق بائن ہے حضرت امام شافعی کا زیادہ صحیح قول بھی یہی ہے لیکن حضرت امام احمد کا مسلک یہ ہے کہ یہ فسخ ہے اور حضرت امام شافعی کا بھی ایک قول یہی ہے اگر میاں بیوی کے باہمی اختلاف کی بنیاد شوہر کی زیادتی و سرکشی ہو اور شوہر کی اس زیادتی و سرکشی کی وجہ سے بیوی خلع چاہتی ہو تو اس صورت میں شوہر کے لئے یہ مکروہ ہے کہ وہ خلع کے معاوضہ کے طور پر کوئی چیز مثلا روپیہ وغیرہ لے اور اگر میاں بیوی کے باہمی اختلاف کی بنیاد بیوی کی نافرمانی و سرکشی ہو یعنی بیوی کی نافرمانی وبداطواری کی وجہ سے خلع کی نوبت آئی ہو تو اس صورت میں شوہر کے لئے یہ مکروہ ہے کہ وہ اس خلع کے عوض میں اس قدر رقم لے کہ اس نے عورت کے مہر میں جو رقم دی ہے اس سے بھی زیادہ ہو۔
Top