Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3344 - 3425)
Select Hadith
3344
3345
3346
3347
3348
3349
3350
3351
3352
3353
3354
3355
3356
3357
3358
3359
3360
3361
3362
3363
3364
3365
3366
3367
3368
3369
3370
3371
3372
3373
3374
3375
3376
3377
3378
3379
3380
3381
3382
3383
3384
3385
3386
3387
3388
3389
3390
3391
3392
3393
3394
3395
3396
3397
3398
3399
3400
3401
3402
3403
3404
3405
3406
3407
3408
3409
3410
3411
3412
3413
3414
3415
3416
3417
3418
3419
3420
3421
3422
3423
3424
3425
مشکوٰۃ المصابیح - مساقات اور مزارعات کا بیان - حدیث نمبر 6163
وعن أسماء بنت يزيد قالت : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : لا تقتلوا أولادكم سرا فإن الغيل يدرك الفارس فيدعثره عن فرسه . رواه أبو داود
غیلہ کی ممانعت
اور حضرت اسماء بنت یزید ؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تم اپنی اولاد کو مخفی طور پر قتل نہ کرو کیونکہ غیل سوار پر اثر انداز ہوتا ہے اور اسے گھوڑے سے گرا دیتا ہے ( ابوداؤد)
تشریح
اپنی اولاد کو مخفی طور پر قتل نہ کرو، کا مطلب یہ ہے کہ غیلہ کے ذریعہ اولاد کو ہلاکت میں نہ ڈالو اور یہ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ حمل کی حالت میں دودھ پلانے یا مدت رضاعت میں جماع کرنے کو غیلہ کہتے ہیں لہذا حدیث کا حاصل یہ ہوا کہ غیلہ کی وجہ سے بچہ کے مزاج میں خرابی پیدا ہوجاتی ہے اور اس کے قوی ضعیف ہوجاتے ہیں اور اس خرابی و ضعف کا اثر اس کے بالغ ہونے کے بعد تک رہتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ بچہ بڑا ہونے کے بعد جب میدان کارزار میں جاتا ہے تو دشمن کے مقابلہ میں سست اور کمزور پڑجاتا ہے اور گھوڑے سے گرپڑتا ہے اور یہ چیز اس کے حق میں ایسی ہے جیسا کہ اسے مقابلہ سے پہلے ہی قتل کردیا گیا ہو لہذا غیلہ نہ کرو تاکہ غیلہ کی وجہ سے اپنے بچے کے قتل ہوجانے کا باعث نہ بنو۔ اس موقع پر یہ خلجان پیدا ہوسکتا ہے کہ اس حدیث سے معلوم ہو کہ بچہ پر غیلہ کا اثر پڑتا ہے جبکہ اس سے پہلے گزرنے والی بعض احادیث سے یہ معلوم ہوا تھا کہ غیلہ بچہ پر اثرانداز نہیں ہوتا؟ اس کا جواب طیبی نے یہ دیا ہے کہ گزشتہ احادیث میں بچہ پر غیلہ کے اثرانداز ہونے کی نفی زمانہ جاہلیت کے اس اعتقاد کی تردید کے لئے تھے کہ لوگ غیلہ ہی کو حقیقی مؤثر سمجھتے تھے۔ اور اس حدیث کے ذریعہ غیلہ کے اثرانداز ہونے کا جو اثبات کیا گیا ہے وہ اس بات کے پیش نظر ہے کہ غیلہ فی الجملہ سبب بنتا ہے اور مؤثرحقیقی حق تعالیٰ کی مرضی اور اس کا حکم ہے۔ یا یوں کہا جائے کہ اس حدیث میں غیلہ کی جو ممانعت بیان کی گئی ہے وہ نہی تنزیہی کے طور پر ہے اور آپ ﷺ کا گزشتہ ارشاد (لقد ہممت) الخ ( حدیث نمبر ٧) تحریم پر محمول ہے اسی طرح دونوں حدیثوں میں کوئی تضاد باقی نہیں رہے گا اس کے علاوہ یہ بھی کہا جاسکتا ہے) ان دونوں کی بنیاد آپ ﷺ کا اجتہاد تھا یعنی جب آپ ﷺ نے دیکھا کہ عرب کے لوگ جب غیلہ کرتے ہیں تو ان کے بچے ضعیف و کمزور ہوجاتے ہیں تو آپ ﷺ نے غیلہ سے منع کیا مگر جب بعد میں آپ ﷺ نے روم وفارس کے لوگوں کو دیکھا کہ ان کے ہاں غیلہ کی وجہ سے بچہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا تو آپ ﷺ نے غیلہ کی ممانعت کو ختم کردیا چناچہ حضرت جدامہ کی روایت نمبر ٧ سے اسی بات کی تائید ہوتی ہے۔
Top