زما نئہ رسالت کے بعد کے امتیوں کی فضیلت
اور حضرت ابن محیریز (رح) ( تابعی) بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوجمعہ سے جو صحابہ میں سے ایک شخص ہیں، درخواست کی کہ آپ ہمارے سا منے کوئی ایسی حدیث بیان کیجئے جو آپ نے خود رسول کریم ﷺ کی لسان مبارک سے سنی ہو، حضرت ابوجمعہ نے کہا ہاں میں تمہارے سا منے ایک بڑی عمدہ حدیث بیان کروں گا ( جو بہت فائدہ پہنچائے گی اور تمہیں خیر و فضیلت کی بشارت بھی عطا کرے گی، تو سنو) ایک دن ہم صبح کے کھانے پر رسول کریم ﷺ کے ساتھ تھے ہمارے درمیان ( مشہور صحابی) حضرت ابوعبیدہ بن الجراح بھی تھے ( جو عشرۃ مبشرہ میں سے ہیں) ابوعبیدہ ؓ نے ( نعمت الہیٰ کے شکر اور ذات رسالت پناہ کے انعام و احسان کے ذکر کے طور پر) کہا کہ یا (رسول اللہ! کیا کوئی شخص ہم سے بھی بہتر ہوسکتا ہے ہم تو وہ لوگ ہیں جنہوں نے ( آپ ﷺ کے ہاتھ پر) ایمان واسلام قبول کیا اور آپ ﷺ کے شانہ بشانہ دشمنان دین کے خلاف جہاد کیا، آنحضرت ﷺ نے (یہ سن کر) فرمایا ہاں تم سے بھی بہتر لوگ ہیں اور وہ لوگ وہ ہیں جو تمہارے بعد پیدا ہوں گے اور مجھ پر ایمان لائیں گے جب کہ انہوں نے مجھے دیکھا بھی نہیں ہوگا اس روایت کو احمد اور دارمی نے نقل کیا ہے، نیز رزین نے اس روایت کو حضرت ابوعبیدہ ؓ سے ان کے اپنے الفاظ سے آخر تک نقل کیا ہے ( یعنی رزین کی نقل کردہ حدیث میں ابن محیریز اور ابوجمعہ کے مکالمہ کا ذکر نہیں ہے۔
تشریح
ہاں تم سے بھی بہتر لوگ ہیں یعنی وہ لوگ اس جہت سے تم سے بہتر ہیں کہ وہ مجھے بغیر دیکھے مجھ پر ایمان لائیں گے، اگرچہ اس حیثیت سے کہ تمہیں سبقت اسلام میری صحبت و زیارت اور میرے ساتھ جہاد میں شریک ہونے کی سعادت عظمی حاصل ہے ان لوگوں پر تمہاری فضیلت و برتری مسلم ہے۔