مؤطا امام مالک - - حدیث نمبر 1773
وعن أبي سعيد الخدري أن أسيد بن حضير قال : بينما هو يقرأ من الليل سورة البقرة وفرسه مربوطة عنده إذ جالت الفرس فسكت فسكتت فقرأ فجالت الفرس فسكت فسكتت الفرس ثم قرأ فجالت الفرس فانصرف وكان ابنه يحيى قريبا منها فأشفق أن تصيبه فلما آخره رفع رأسه إلى السماء فإذا مثل الظلة فيها أمثال المصابيح فلما أصبح حدث النبي صلى الله عليه و سلم فقال : اقرأ يا ابن حضير اقرأ يا ابن حضير . قال فأشفقت يا رسول الله أن تطأ يحيى وكان منها قريبا فرفعت رأسي فانصرفت إليه ورفعت رأسي إلى السماء فإذا مثل الظلة فيها أمثال المصابيح فخرجت حتى لا أراها قال : وتدري ما ذاك ؟ قال لا قال : تلك الملائكة دنت لصوتك ولو قرأت لأصبحت ينظر الناس إليها لا تتوارى منهم . متفق عليه . واللفظ للبخاري وفي مسلم : عرجت في الجو بدل : خرجت على صيغة المتكلم
رِبا (سود)
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جس رات مجھے معراج ہوئی میرا گزر ایک ایسے گروہ پر ہوا جن کے پیٹ گھروں کی طرح ہیں اور ان میںٰ سانپ بھرے ہوئے ہیں جو باہر سے نظر آتے ہیں، میں نے جبرئیل سے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ (جو ایسے عذاب میں مبتلا ہیں) انہوں نے بتلایا کہ یہ سود خور لوگ ہیں۔ (مسند احمد، سنن ابن ماجہ)

تشریح
بِ معراج میں رسول اللہ ﷺ کو عالم غیب کی بہت سی چیزوں کا مشاہدہ کرایا گیا۔ اسی ضمن میں جنت اور دوزخ کے بعض مناظر بھی دکھائے گئے تا کہ خود آپ ﷺ کو "حق الیقین" کے بعد "عین الیقین" کا مقام بھی حاصل ہو جائے اور آپ ﷺ ذاتی مشاہدہ کی بناء جپر بھی لوگوں کو عذاب و ثواب سے آگاہ کر سکیں، اس سلسلہ میں آپ ﷺ نے ایک منظر یہ بھی دیکھا جس کا اس حدیث میں ذکر ہے کہ کچھ لوگوں کے پیٹ اتنے بڑے ہیں جیسے کہ اچھا خاصا گھر اور ان میں سانپ بھرے ہوئے ہیں جو دیکھنے والوں کو باہر ہی سے نظر آتے ہیں اور آپ ﷺ کے دریافت کرنے پر حضرت جبرئیل نے بتلایا کہ یہ سود لینے والے اور کھانے والے لوگ ہیں جو اس لرزہ خیز عذاب میں مبتلا کئے گئے ہیں۔ صحابہ کرامؓ نے حضور ﷺ کے اس مشاہدہ کو خود آپ ﷺ کی زبان مبارک سے سنا اور اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے بعد کے راویان حدیث کو ان کی محبت و عنایت کے طفیل میں حدیث کی مستند کتابوں کے ذریعہ یہ مشاہدہ ہم تک بھی پہنچ گیا۔ اللہ تعالیٰ ایسا یقین نصیب فرمائے کہ دل کی آنکھوں سے یہ منظر ہم کو بھی نظر آئے۔
Top