Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (6184 - 6254)
Select Hadith
6184
6185
6186
6187
6188
6189
6190
6191
6192
6193
6194
6195
6196
6197
6198
6199
6200
6201
6202
6203
6204
6205
6206
6207
6208
6209
6210
6211
6212
6213
6214
6215
6216
6217
6218
6219
6220
6221
6222
6223
6224
6225
6226
6227
6228
6229
6230
6231
6232
6233
6234
6235
6236
6237
6238
6239
6240
6241
6242
6243
6244
6245
6246
6247
6248
6249
6250
6251
6252
6253
6254
مشکوٰۃ المصابیح - مناقب کا جامع بیان - حدیث نمبر 6331
وعن بهز بن حكيم عن أبيه عن جده أنه سمع رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول في قوله تعالى : [ كنتم خير أمة أخرجت للناس ] قال : أنتم تتمون سبعين أمة أنتم خيرها وأكرمها على الله تعالى رواه الترمذي وابن ماجه والدارمي وقال الترمذي : هذا حديث حسن
اس امت کی انتہائی فضیلت
اور حضرت بہز بن حکیم بن معاویہ بن حیدہ قشیری بصری اپنے والد (حضرت حکیم بن معاویہ) سے اور وہ بہز کے دادا ( اور اپنے والد حضرت معاویہ ابن حیدہ) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ کے ارشاد کنتم خیر امۃ اخرجت للناس کی تفسیر میں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ( اے اہل اسلام) تم ستر امتیوں کو تمام کرتے ہو اور اللہ کے نز دیک تم ان امتوں میں سب سے بہتر اور گرامی قدر ہو۔ اس روایت کو ترمذی ابن ماجہ اور دارمی نے نقل کیا ہے اور ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے۔
تشریح
کنتم خیر امۃ اخرجت للناس کا ترجمہ ہے امتوں میں سب سے بہتر امت تم تھے جسے لوگوں ( کی ہدایت و بھلائی) کے لئے پیدا کیا گیا۔ پس کنتم ( تم تھے) سے مراد یہ ہے کہ اپنی اس خصوصیت اور وصف کے ساتھ تم روز اول سے اللہ کے علم و ارادہ میں تھے جس کا ظہور اس دنیا میں اب میرے آ نے کے بعد ہوا ہے۔ یا یہ کہ لوح محفوظ میں اس وصف و خصوصیت کے ساتھ تمہارا ذکر روز اول ہی آگیا۔ اور یا یہ کہ گز شتہ امتوں کے درمیان تمہارا ذکر اسی وصف و خصوصیت کے ساتھ یعنی خیر امت کی حیثیت سے ہوتا تھا۔ بہر حال خیر امت میں اس امت سے مراد اس امت کے تمام ہی اہل ایمان مراد ہیں خواہ وہ عام امتیوں میں سے ہو یا خواص میں سے۔ حقیقت یہ ہے کہ حسن اعتقاد، ایمان کی راہ میں ثابت قدم رہنے، آنحضرت ﷺ کے تئیں بہت زیادہ محبت وتعلق رکھنے، ایمان سے نہ پھر نے، اسلام کی غلامی کے دائرہ سے اپنے کو باہر نہ رکھنے اور ان جیسی دوسری خصوصیات و صفت رکھنے کے سبب ہر امتی اس فضیلت میں شامل ہے جو پچھلی تمام امتوں کے مقابلہ میں اس امت مرحومہ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا ہوئی ہے، تاہم بعض حضرات کا یہ کہنا ہے کہ خیر امت کا مصداق مخصوص طور پر اس امت کی وہ جماعت ہے جو خواص سے تعبیر کی جاتی ہے یعنی علماء صادقین شہداء اسلام اور صالحین امت ان حضرات کے نز دیک خیر سے مراد خیر تامہ کا ملہ مخصوصہ ہے اسی طرح بعض حضرات نے اس کا مصداق مہاجرین کی جماعت کو قرار دیا ہے، لیکن یہ حضرات خیرامت کے مفہوم کو ایک محدود دائرہ تک کیوں رکھتے ہیں اور اس کے مصداق کو کسی خاص طبقہ میں منحصر کیوں کرتے ہیں اس کی وجہ ظاہر نہیں ہے۔ لہٰذا حق یہ ہے کہ خیر امت کے مفہوم کو مخصوص کرنے کے بجائے عام رکھا جائے۔ سترا امتوں میں ستر کا عدد تحد ید کے لئے نہیں، بلکہ تکیثر کے لئے ہے، کیونکہ اس عدد کا ذکر اظہار تکثیر کے موقعوں پر زیادہ آتا ہے اور یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ ستر امتوں سے مراد وہ گزشتہ امتیں ہیں جو بڑی بڑی تھیں اور جن کا عدد ستر تک پہنچتا ہے اور انہیں کے ضمن میں تمام چھوٹی چھوٹی امتیں بھی آجاتی ہیں۔ تم ستر امتوں کو تمام کرتے ہو۔۔۔ میں اتمام در اصل ختم کے معنی میں ہے مطلب یہ کہ جس طرح تمہارے پیغمبر ﷺ خاتم النبین اور تمام رسولوں کے سردار ہیں اسی طرح تم بھی تمام امتیوں کے خاتم، تمام امتوں سے زیادہ گرامی قدر اور اتم ہو، پچھلی تمام امتوں پر امت محمدی کی فضیلت و برتری کے اظہار کے لئے بغوی (رح) نے ایک اور روایت اپنی سند کے ساتھ بطریق مر فوع نقل کی ہے جس کے الفاظ ہیں۔ قال ان الجنۃ حرمت علی الانبیاء کلھم حتی ادخلھا و حرمت علی الا مم حتی تد خلھا۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا حقیقت یہ کہ جنت تمام انبیاء پر حرام ہے جب تک کہ میں اس میں نہ پہنچ جاؤں اور جنت تمام امتوں پر حرام ہے جب تک کہ میری امت اس میں داخل نہ ہوجائے۔ اور یہ چیز اس امت کے حسن خاتمہ کی طرف اشارہ کرتی ہے جو اس کے حسن بدأت پر مبنی ہے اس کی طرف اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد انالذین سبقت لھم منا الحسنی بھی اشارہ کرتی ہے پس یہ امت محمدی اس دنیا میں آ نے کے اعتبار سے اگرچہ سب کے بعد ہے لیکن فضل و شرف اور مقام و مرتبہ میں سب سے اعلی ہے والحمد للہ الذی جعلنا من اھل الا سلام وعلی دین نبینا ﷺ والحمدللہ الذی بنعمتہ تتم الصالحات و بشکرہ تزید البرکات والخیرات۔
Top