Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (6184 - 6254)
Select Hadith
6184
6185
6186
6187
6188
6189
6190
6191
6192
6193
6194
6195
6196
6197
6198
6199
6200
6201
6202
6203
6204
6205
6206
6207
6208
6209
6210
6211
6212
6213
6214
6215
6216
6217
6218
6219
6220
6221
6222
6223
6224
6225
6226
6227
6228
6229
6230
6231
6232
6233
6234
6235
6236
6237
6238
6239
6240
6241
6242
6243
6244
6245
6246
6247
6248
6249
6250
6251
6252
6253
6254
مشکوٰۃ المصابیح - مناقب کا جامع بیان - حدیث نمبر 6211
وعن ابن عباس قال : خرج النبي صلى الله عليه و سلم في مرضه الذي مات فيه حتى جلس على المنبر فحمد الله وأثنى عليه ثم قال : أما بعد فإن الناس يكثرون ويقل الأنصار حتى يكونوا في الناس بمنزلة الملح في الطعام فمن ولي منكم شيئا يضر فيه قوما وينفع فيه آخرين فليقبل عن محسنهم وليتجاوز عن مسيئهم رواه البخاري
انصار کی فضیلت
اور حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ اپنی اس بیماری کے دوران کہ جس میں آپ ﷺ نے وفات پائی، (ایک دن) حجرہ مبارک سے باہر آئے اور منبر پر تشریف فرما ہوئے۔ اول آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کی ثنا بیان کی، پھر فرمایا بعد ازاں جان لو، لوگو یعنی مسلمانوں کی تعداد ( روز بروز) بڑھے گی (جن میں کا معتد بہ حصہ اپنے اپنے وطن چھوڑ کر بہ نیت ہجرت مدینہ میں آئے گا) اور انصار کی تعداد کم ہوجائے گی یہاں تک دوسرے لوگوں میں ان (انصار) کا تناسب کھانے میں نمک کے برابر رہ جائے گا، پس (اے مہاجرین) تم میں سے جو شخص کسی بھی طرح کے اقتدار کا مالک بنے اور اس کے سبب وہ کچھ لوگوں یعنی نیکوکاروں کو فائدہ پہنچانے اور کچھ لوگوں یعنی بدکاروں کو نقصان پہنچانے کا اختیار رکھتا ہو اس شخص کو چاہئے کہ انصار کے نیکو کاروں (کی نیکی) کو قبول کرے اور ان کے بدکاروں (کی برائی) سے درگزر کرے۔ (بخاری)
تشریح
اور انصار کی تعداد کم ہوجائے گی یعنی انصار چونکہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی اس جماعت سے عبارت ہیں جنہوں نے آنحضرت ﷺ کو اپنے یہاں ٹھکانہ دیا اور جان ومال سے آپ ﷺ کی اور مسلمانوں کی مدد کی اس لئے انصار ہونا ایک ایسا وصف ہے جو ایک خاص زمانہ میں جن لوگوں کا نصیب بننا تھا بن گیا، اب آگے یہ وصف کسی کو حاصل نہیں ہوگا اور اس اعتبار سے انصار کی جماعت میں اضافہ کا کوئی سوال نہیں، جب کہ ہجرت کا وصف باقی ہے۔ اور باقی رہے گا جوں جوں لوگ اللہ کی راہ میں اپنا گھر بار چھوڑ کر اور ہجرت کر کے مدینہ آتے رہیں گے ویسے مہاجرین کی جماعت مدینہ میں بڑھتی رہے گی۔ پس ظاہر یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ان الفاظ کے ذریعہ گویا یہ پیشین گوئی فرمائی کہ مہاجرین تو بڑھتے رہیں گے، ان کی اولاد کا سلسلہ بھی بہت پھیلے گا اور وہ نہ صرف یہ کہ مختلف شہروں اور علاقوں میں وسیع بنیادوں پر سکونت اختیار کریں گے۔ بلکہ ملکوں کی حکمرانی وجہانبانی بھی انہی کے حصہ میں آئے گی۔ ان کے برخلاف انصار کا طبقہ روز بروز محدود ہوتا جائے گا اور پوری ملت میں ان کا وجود نہایت محدود تعداد میں رہ جائے گا۔ چناچہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ واقع میں وہی ہوا جو مخبر صادق ﷺ نے خبر دی تھی۔ کھانے میں نمک کے برابر اس تشبیہہ میں بھی انصار کے کم ہوجانے کی خبر ہے۔ اور ان کی تعریف کی طرف اشارہ بھی ہے یعنی جس طرح نمک کھانے کا ذائقہ سنوارتا، بناتا ہے۔ اسی طرح انصار کا وجود اہل اسلام کے سنوار اور بناؤ کا باعث ہوگا۔
Top