Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1720 - 1787)
Select Hadith
1720
1721
1722
1723
1724
1725
1726
1727
1728
1729
1730
1731
1732
1733
1734
1735
1736
1737
1738
1739
1740
1741
1742
1743
1744
1745
1746
1747
1748
1748
1749
1750
1751
1752
1753
1754
1755
1756
1757
1758
1759
1760
1761
1762
1763
1764
1765
1766
1767
1768
1769
1770
1771
1772
1773
1774
1775
1776
1777
1778
1779
1780
1781
1782
1783
1784
1785
1786
1787
مشکوٰۃ المصابیح - مناقب کا جامع بیان - حدیث نمبر 6194
وعن خباب بن الأرت قال : هاجرنا مع رسول الله صلى الله عليه و سلم نبتغي وجه الله تعالى فوقع أجرنا على الله فمنا من مضى لم يأكل من أجره شيئا منهم : مصعب بن عمير قتل يوم أحد فلم يوجد له ما يكفن فيه إلا نمرة فكنا إذا غطينا بها رأسه خرجت رجلاه وإذا غطينا رجليه خرج رأسه فقال النبي صلى الله عليه و سلم : غطوا بها رأسه واجعلوا على رجليه الإذخر . ومنا من أينعت له ثمرته فهو يهدبها . متفق عليه
مصعب بن عمیر کی فضیلت
اور حضرت خباب بن ارت ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کے ساتھ ہمارا ہجرت کرنا اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی حاصل کرنے کے جذبہ کے علاوہ اور کوئی مقصد نہیں رکھتا تھا، چناچہ ہمارے اس عمل کا اجر وثواب اللہ کے نزدیک (محض اس کے فضل و کرم سے دنیا و آخرت میں) ثابت وقائم ہوگیا۔ پھر ہم میں سے بعض لوگ تو وہ ہیں جو (دنیا کا) کوئی بھی اجروانعام پائے بغیر اس دنیا سے رخصت ہوگئے، جن میں سے ایک مصعب بن عمیر ؓ ہیں وہ احد کے دن شہید ہوئے اور ان کے لئے کوئی ایسا کپڑا بھی میسر نہ ہوا جس میں ان کو (پوری طرح) کفنایا جاتا۔ (ان کے جسم پر) چیتے کی کھال جیسی سپید و سیاہ دھاریوں والی صرف ایک کملی تھی (اور وہ بھی اتنی مختصر کہ) جب ہم (اس کملی سے کفناتے وقت) مصعب کے سر کو ڈھانکتے تو پاؤں کھل جاتے تھے اور ان کے پاؤں کو ڈھانکتے تو ان کا سر کھل جاتا تھا۔ چناچہ (ان کے کفن کے سلسلہ میں ہماری اس پریشانی کو دیکھ کر) نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کملی سے سر کی طرف کو ڈھانک دو اور پاؤں پر اذخر (گھاس) ڈال دو اور ہم میں سے بعض لوگ وہ ہیں جن کا پھل پختہ ہوگیا اور وہ اس پھل کو چن رہے ہیں۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
کوئی بھی اجروانعام پائے بغیر یعنی وہ لوگ دین کی راہ میں سخت جدوجہد اور قربانیوں کے بعد اس دنیا سے اس حال میں رخصت ہوگئے کہ ابھی اسلام کی فتوحات اور مسلمانوں کی کشور کشائیوں کا دور شروع نہیں ہوا تھا اور اس کے نتیجہ حاصل ہونے والے اس مال غنیمت سے ان کو کوئی حصہ نصیب نہیں ہوا جو اس زمانہ کے لوگوں کو مل رہا ہے۔ پس ان کا پورا اجر ان کو آخرت میں ملے گا۔ اور وہ اس پھل کو چن رہے ہیں یہ مال غنیمت سے کنایہ ہے، یعنی یہ وہ لوگ ہیں کہ انہوں نے فتوحات اور کشور کشائیوں کا زمانہ پایا اور اس نتیجہ میں جو مال غنیمت ملا اس میں سے اپنا حصہ حاصل کر رہے ہیں۔ حضرت خباب ؓ کا کہنے کا مطلب گویا یہ تھا کہ ہم میں بعض لوگ تو وہ ہیں کہ جنہوں نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا قربانیاں دیں اور پھر اسلام کی عظیم اور وسیع فتوحات کے بعد مال وزر کی فراوانی ہوئی تو اس سے ان کو مستفید ہونے کا موقع ملا اور اس طرح انہوں نے اپنے اجروثواب کا کچھ حصہ اسی دنیا میں حاصل کرلیا۔ اور ان کے مقابلہ میں بعض لوگ وہ ہیں کہ جنہوں نے اللہ کی راہ میں جو بڑی سے بڑی قربانیاں دیں اور جو سخت سے سخت مصائب جھیلے ان کا کوئی ثمرہ اس دنیا میں حاصل کرنے سے پہلے ہی وہ اس دنیا سے چلے گئے اور اس طرح ان کا پورا ثواب باقی رہا جو ان کو آخرت میں ملے گا اور انہیں لوگوں میں مصعب بن عمیر بھی ہیں پس اس حدیث میں دراصل حضرت مصعب بن عمیر ؓ کی فضیلت کا بیان ہے۔ کہ وہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کا آخروی اجر وثواب جوں کا توں قائم ہے۔ اس میں سے کچھ کم نہیں ہوا۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ مجاہدین کی جو بھی جماعت اللہ کی راہ میں جہاد کرتی ہے اور اس جہاد میں مال غنیمت پاتی ہے تو گویا دو تہائی ثواب اس دنیا میں مل جاتا ہے اور ایک تہائی ثواب باقی رہ جاتا ہے جو اس کو آخرت میں ملے گا۔ حضرت مصعب بن عمیر حضرت مصعب بن عمیر ؓ، قرشی عبدری ہیں، اجلہ اور فضلاء صحابہ میں سے ہیں انہوں نے آنحضرت ﷺ کے دار ارقم میں آنے سے پہلے مکہ میں اسلام قبول کیا تھا اور اول ہجرت حبشہ کرنے والوں کے ساتھ حبشہ کو ہجرت کی، پھر جنگ بدر میں شریک ہوئے، آنحضرت ﷺ نے ان کو عقبہ ثانیہ کے بعد مدینہ بھیجا تھا اور وہاں اہل مدینہ کو قرآن کی تعلیم دینے اور دین سکھانے کی خدمت ان کے سپرد فرمائی تھی، ہجرت نبوی سے قبل مدینہ میں جس نے سب سے پہلے جمعہ پڑھا وہ مصعب بن عمیر ہیں۔ زمانہ جاہلیت میں حضرت مصعب بن عمیر ؓ بڑے عیش و آرام کی زندگی گزارتے تھے، اعلیٰ لباس زیب تن کرتے تھے، مگر جب مسلمان ہوگئے تو زہد اختیار کیا اور دنیا کی ہر عیش و آرام اور ہر راحت سے دست کش ہوگئے حدیث میں آیا ہے کہ ایک دن مصعب بن عمیر ؓ اس حال میں آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ (جسم پر ایک کملی تھی اور) کمر پر بکرے کے چمڑے کا تسمہ بندھا ہوا تھا۔ آنحضرت ﷺ نے ان کو دیکھ کر حاضرین مجلس سے فرمایا کہ اس شخص کو دیکھو جس کا قلب اللہ تعالیٰ نے نور ایمان سے جگمگا رکھا ہے۔ میں نے اس شخص کو مکہ میں اس حال میں دیکھا کہ اس کے ماں باپ اس کو اعلی سے اعلی چیزیں کھلاتے پلاتے تھے اور میں نے اس کے جسم پر ایسا جوڑا دیکھا ہے جو دو سو درہم میں خریدا گیا تھا، مگر اب اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی محبت نے اس کو اس حالت میں پہنچا دیا ہے جو تم دیکھ رہے ہو، بعض حضرات نے یہ لکھا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے حضرت مصعب بن عمیر ؓ کو عقبہ اولی کے بعد مدینہ بھیجا تھا، وہاں یہ اسلام کی دعوت لے کر انصار کے گھر گھر جاتے، ان کو تبلیغ کرتے اور ان کو مسلمان بنانے کی پوری پوری جدوجہد کرتے چناچہ ان کی اسی جدوجہد کے نتیجہ میں ایک ایک اور دو دو کرکے لوگ مسلمان ہوتے رہے، یہاں تک کہ مدینہ میں اسلام کا نور پھیل گیا اور اہل مدینہ کی بڑی تعداد دائرہ اسلام میں داخل ہوگئی، تب انہوں نے مدینہ میں جمعہ قائم کرنے اور مسلمانان مدینہ کو نماز جمعہ پڑھانے کی اجازت آنحضرت ﷺ سے منگوائی، اس کے بعد حضرت مصعب بن عمیر ؓ ستر آدمیوں کی وہ جماعت لے کر مکہ آئے جو عقبہ ثانیہ کے موقع پر آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تھی قرآن کریم کی یہ آیت (مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَيْهِ ) 33۔ الاحزاب 23) انہی حضرت مصعب بن عمیر ؓ کی شان میں نازل ہوئی۔
Top