Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (6184 - 6254)
Select Hadith
6184
6185
6186
6187
6188
6189
6190
6191
6192
6193
6194
6195
6196
6197
6198
6199
6200
6201
6202
6203
6204
6205
6206
6207
6208
6209
6210
6211
6212
6213
6214
6215
6216
6217
6218
6219
6220
6221
6222
6223
6224
6225
6226
6227
6228
6229
6230
6231
6232
6233
6234
6235
6236
6237
6238
6239
6240
6241
6242
6243
6244
6245
6246
6247
6248
6249
6250
6251
6252
6253
6254
مشکوٰۃ المصابیح - مناقب کا جامع بیان - حدیث نمبر 5972
عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ما لأحد عندنا يد إلا وقد كافيناه ما خلا أبا بكر فإن له عندنا يدا يكافيه الله بها يوم القيامة وما نفعني مال قط ما نفعني مال أبي بكر ولو كنت متخذا خليلا لاتخذت أبا بكر خليلا ألا وإن صاحبكم خليل الله . رواه الترمذي
حضرت ابوبکر کی افضلیت
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا ایسا کوئی شخص نہیں جس نے ہمیں کچھ دیا ہو ہماری امداد کی ہو اور ہم نے اس کا (جوں کا توں یا اس سے بھی زیادہ) بدلہ اس کو نہ دے دیا ہو علاوہ ابوبکر کے یہ حقیقت ہے کہ ابوبکر نے ہمارے ساتھ عطاء و امداد کا جو عظیم سلوک کیا ہے اس کا بدلہ (یعنی کامل بدلہ) قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ہی ان کو عطا کرے گا کسی شخص کے مال نے مجھ کو اتنا فائدہ نہیں پہنچایا جتنا ابوبکر کے مال نے پہنچایا ہے۔ اگر میں کسی کو خلیل یعنی جانی دوست بناتا تو یقینا ابوبکر کو اپنا خلیل بناتا۔ یاد رکھو تمہارے صاحب (یعنی رسول اللہ ﷺ اللہ کے خلیل ہیں (کہ وہ اللہ کے علاوہ کسی کو حقیقی دوست نہیں رکھتے۔ (ترمذی)
تشریح
ید سے مراد ہر وہ چیز ہے جس سے فائدہ حاصل کیا جاسکے، اس اعتبار سے یہ لفظ مال و دولت، جان اور آل اولاد سب کو شامل ہے اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ اور رسول کی رضا و خوشنودی حاصل کرنے کے لئے حضرت ابوبکر نے اپنا یہ سب کچھ اللہ کی راہ میں اور اللہ کے رسول کی خدمت کے لئے وقف کر رکھا تھا۔ اور یہ بھی احتمال ہے کہ فان لہ عندنا یدا یکافہ اللہ الخ کے ذریعہ حضرت ابوبکر کے جس عطاء و امداد کے عظیم سلوک کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اس سے ان کا وہ عظیم مالی ایثار مراد ہے جو انہوں نے حضرت بلال کو کافروں سے خرید کر اللہ کے رسول کی خوشنودی کی راہ میں آزاد کردینے کی صورت میں کیا تھا۔ اور جس کی طرف قرآن کریم نے بھی اس آیت میں اشارہ کیا ہے۔ (وَسَيُجَنَّبُهَا الْاَتْقَى 17 الَّذِيْ يُؤْتِيْ مَالَه يَتَزَكّٰى 18) 92۔ الیل 18-17) اور اس (دوزخ کی بھڑکتی ہوئی آگ) سے ایسا شخص دور رکھا جائے گا جو بڑا پرہیزگار ہے اور جو اپنا مال اس غرض سے اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے کہ (گناہوں سے) پاک ہوجائے۔ جتنا ابوبکر کے مال نے پہنچایا ہے اس کی سب سے بڑی دلیل وہ واقعہ ہے کہ جب ایک موقع پر آنحضرت ﷺ نے اپنے صحابہ سے اللہ کی راہ میں مالی امداد و تعاون کے لئے کہا تو ہر شخص نے اپنی اپنی حیثیت واستطاعت کے مطابق جو کچھ مناسب سمجھا لا کردیا اور حضرت ابوبکر گھر کا سارا اثاثہ و سامان سمیٹ کرلے آئے اور آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کردیا، اپنی اور اپنے اہل و عیال کی بڑی سے بڑی ضرورت کا بھی کوئی سامان گھر میں نہیں رہنے دیا۔ یہاں تک کہ جب تمام مال و سامان اللہ کی راہ میں خرچ کردیا اور بدن کے کپڑوں تک کے لئے کچھ نہ رہا، تو کملی کو بدن پر اس طرح لپیٹ لیا کہ کانٹے لگا کر اس کا خرقہ سابنا لیا۔ اسی مناسبت سے حضرت ابوبکر کا ایک لقب ذوالخلال بھی ہے، خلال کانٹے کو کہتے ہیں۔ ریاض الصالحین میں یہ روایت ہے کہ جب آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ کسی شخص کے مال نے مجھ کو اتنا فائدہ نہیں پہنچایا جتنا ابوبکر کے مال نے پہنچایا ہے تو (یہ سن کر) حضرت ابوبکر رونے لگے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! میری جان اپنی ہے، نہ میرا مال اپنا ہے، میرے پاس جو کچھ بھی ہے سب آپ ہی کی ملکیت ہے۔۔ موافقات میں ہے آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ کسی مسلمان شخص کا مال میرے لئے ابوبکر کے مال سے زیادہ نافع نہیں ہے، نیز حضرت ابوبکر نے آنحضرت ﷺ پر چالیس ہزار درہم خرچ کئے، عروہ کی روایت ہے کہ حضرت ابوبکر نے اسلام قبول کیا تو اس وقت ان کے پاس چالیس ہزار درہم تھے اور وہ سب انہوں نے آنحضرت ﷺ کے زمانے میں فی سبیل اللہ خرچ کئے۔ عروہ ہی کی ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابوبکر نے وہ سات غلام خرید کر اللہ کی راہ میں آزاد کئے جو (قبولیت اسلام) کی وجہ سے اپنے آقاؤں اور مالکوں کی طرف سے سخت ظلم وتشدد کا شکار تھے۔ حضرت بلال اور حضرت عامر ابن فہیرہ ان ہی سات میں سے ہیں۔
Top