Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5792 - 5871)
Select Hadith
5792
5793
5794
5795
5796
5797
5798
5799
5800
5801
5802
5803
5804
5805
5806
5807
5808
5809
5810
5811
5812
5813
5814
5815
5816
5817
5818
5819
5820
5821
5822
5823
5824
5825
5826
5827
5828
5829
5830
5831
5832
5833
5834
5835
5836
5837
5838
5839
5840
5841
5842
5843
5844
5845
5846
5847
5848
5849
5850
5851
5852
5853
5854
5855
5856
5857
5858
5859
5860
5861
5862
5863
5864
5865
5866
5867
5868
5869
5870
5871
مشکوٰۃ المصابیح - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 2190
وعن علي رضي الله عنه قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يجب هذه السورة ( سبح اسم ربك الأعلى ) رواه أحمد
سورت اعلیٰ کی فضیلت
حضرت علی کرم اللہ وجہہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ اس سورت یعنی سبح اسم ربک الاعلیٰ کو بہت محبوب رکھتے تھے۔ (احمد)
تشریح
آنحضرت ﷺ سورت اعلیٰ یعنی سبح اسم ربک الاعلیٰ کو اس لئے بہت زیادہ محبوب رکھتے تھے کہ اس میں یہ آیت (اِنَّ هٰذَا لَفِي الصُّحُفِ الْاُوْلٰى 18 صُحُفِ اِبْرٰهِيْمَ وَمُوْسٰى 19) 87۔ الاعلی 18۔ 19) ہے جو قرآن کریم کی حقانیت و صداقت پر شاہد اور مشرکین و اہل کتاب کے خیالات و اعتقادات کی بہت مضبوط تردید ہے۔ حضرت ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! حضرت ابراہیم کے صحیفوں میں کیا تھا؟ آپ ﷺ نے فرمایا اس میں تمام مثالیں بیان کی گئی ہیں مثلا کہا گیا ہے کہ اے مسلط! گرفتار نفس اور فریب خوردہ بادشاہ میں نے تجھے دنیا میں اس لئے نہیں بھیجا کہ تو دنیا جمع کرنے لگے بلکہ میں نے تجھے دنیا میں اس لئے بھیجا تھا کہ تو مظلوموں کی بد دعا سے بچے کیونکہ میں مظلوموں کی بد دعا رد نہیں کرتا خواہ مظلوم کافر ہی کیوں نہ ہو سلیم الطبع اور عقل مند انسان کے لئے لازم ہے کہ جب تک اس میں عقل ہو وہ اپنے لئے چار اوقات مقرر کرے ایک وقت میں تو وہ اپنے رب سے مناجات کرے، دوسرے وقت میں اپنے نفس کا محاسبہ کرے، تیسرے وقت میں اللہ کی صفت وقدرت میں غور و فکر کرے اور چوتھے وقت میں اپنی حاجت مثلا کھانے پینے وغیرہ میں مشغول رہے۔ عقل مند کے لئے لازم ہے کہ وہ صرف تین چیزوں کی طمع کرے (١) معاد (آخرت) کے لئے زاد راہ تیار کرنے کی (٢) یا اپنی معاش کی اصلاح کی (٣) یا غیر حرام سے لذت و نفع حاصل کرنے کی۔ عقلمند کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنے زمانہ پر نظر رکھنے والا ہو اپنے حال کی طرف متوجہ ہو اور اپنی زبان کی حفاظت کرنے والا ہو (یاد رکھو) جس شخص نے اپنے کلام کا اپنے اعمال سے محاسبہ کیا اس کا کلام زیادہ نہیں ہوگا وہ صرف وہی کلام کرے گا جو ضروری ہو۔ حضرت ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اچھا حضرت موسیٰ کے صحیفوں میں کیا تھا؟ آپ ﷺ نے فرمایا اس میں عبرتیں یعنی ڈرانے کی باتیں تھیں مثلا اس میں یہ کہا گیا ہے کہ مجھے اس شخص پر تعجب ہے جو موت پر یقین رکھتا ہے مگر اس کے باوجود (وہ اپنی دنیاوی زندگی کے عیش و عشرت پر) خوش بھی ہوتا ہے۔ مجھے اس شخص پر تعجب ہے جو دوزخ کی آگ پر یقین رکھتا ہے مگر وہ پھر بھی ہنستا ہے۔ مجھے اس شخص پر تعجب ہے جو تقدیر پر یقین رکھتا ہے مگر وہ پھر بھی (طلب معاش کے سلسلہ میں) رنج و غم اٹھاتا ہے مجھے اس شخص پر تعجب ہے جو دنیا اور اس کے انقلابات کو دیکھتا ہے اور پھر بھی اس سے مطمئن رہتا ہے اور مجھے اس شخص پر تعجب ہے جو کل (قیامت) کے دن کے حساب پر یقین رکھتا ہے اور پھر بھی عمل نہیں کرتا۔
Top