Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (6227 - 6303)
Select Hadith
6227
6228
6229
6230
6231
6232
6233
6234
6235
6236
6237
6238
6239
6240
6241
6242
6243
6244
6245
6246
6247
6248
6249
6250
6251
6252
6253
6254
6255
6256
6257
6258
6259
6260
6261
6262
6263
6264
6265
6266
6267
6268
6269
6270
6271
6272
6273
6274
6275
6276
6277
6278
6279
6280
6281
6282
6284
6285
6287
6288
6289
6290
6291
6292
6293
6294
6295
6296
6297
6298
6299
6301
6302
6303
مشکوٰۃ المصابیح - امر بالمعروف کا بیان - حدیث نمبر 5025
وعن أبي هريرة أنه سمع رجلا يقول إن الظالم لا يضر إلا نفسه فقال أبو هريرة بلى والله حتى الحبارى لتموت في وكرها هزلا لظلم الظالم . روى البيهقي الأحاديث الأربعة في شعب الإيمان
ظلم کی نحوست
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ظالم حقیقت میں اپنے آپ ہی کو نقصان پہنچاتا ہے (دوسروں تک اس کے ظلم کے اثرات نہیں پہنچتے) تو حضرت ابوہریرہ ؓ نے یہ سن کر فرمایا کہ بیشک ظالم اپنی ظالمانہ حرکتوں سے اپنے آپ ہی کو نقصان پہنچاتا ہے، لیکن اس کی نحوست دوسروں کو بھی متاثر کرتی ہے یہاں تک کہ حباریٰ اپنے گھونسلے میں طالم کے ظلم کے سبب دبلا ہو کر مرجاتا ہے چاروں کو بیہقی (رح) نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے۔
تشریح
حباریٰ ایک پرندہ کا نام ہے جس کو اردو میں سرخاب کہتے ہیں، بیان کیا جاتا ہے کہ یہ پرندہ اپنے دانہ پانی کی تلاش میں بہت دور دور تک جاتا ہے، عام طور پر اس کا گھونسلہ ایسی جگہ ہوتا ہے جہاں سے پانی کی جگہ کئی کئی دن کی راہ کے فاصلہ پر ہوتی ہے اور وہ اپنے گھونسلہ سے اتنے طویل فاصلہ پر جاتا ہے اور پانی پی کر اپنے گھونسلہ میں آتا ہے ایک محقق نے لکھا ہے کہ بعض مرتبہ دیکھا گیا کہ بصرہ میں سرخاب کے پیٹ میں حبہ الخضرار نامی جڑی برآمد ہوئی جب کہ وہ جڑی صرف ایک علاقہ میں پائی جاتی ہے اور وہ علاقہ بصرہ سے کئی دن کی راہ کے فاصلہ پر واقع ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کے ارشاد کا مطلب یہ تھا کہ ظالم کے اثرات دوسروں پر اس حد تک مرتب ہوتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کی نحوست سے بارش برسانا بند کردیتا ہے اور پانی کی قلت سے کھانے پینے کی چیزیں نایاب ہوجاتا ہیں چناچہ انسان وحیوان کھانا پانی نہ ملنے کی وجہ سے مرنے لگتے ہیں، یہاں تک کہ سرخاب جیسا جانور بھی اپنے گھونسلے ہی میں سوکھ سوکھ کر مرجاتا ہے جو اپنے چارے وپانی کے حصول میں دور دراز کے علاقوں تک کی رسائی رکھتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ سرخاب کا اپنے گھوسلے میں سوکھ سوکھ کر مرجانا قحط اور خشک سالی کی علامت ہے اور اس کے ظلم کی نحوست کے اثرات کو بیان کرنے کے لئے خاص طور پر سرخاب کا ذکر کیا گیا ہے۔ جس شخص نے یہ کہا تھا کہ ظالم حقیقت میں اپنے آپ ہی کو نقصان پہنچاتا ہے اس کی مراد یہ تھی کہ ظالم اگرچہ ظاہر میں مظلوم کو نقصان پہنچتا ہے مگر حقیقت میں اس نقصان کا وہ خود ہی شکار ہوتا ہے کیونکہ مظلوم کا نقصان تو ایسا نقصان ہے جس پر اس کو حق تعالیٰ کی طرف سے صبر کا پھل ملے گا اور ظالم سے اس ظلم کا بدلہ لے لے گا جب کہ ظالم کے حصہ میں آخر الامر خسران و تباہی کے علاوہ کچھ نہیں آئے گا چناچہ حضرت ابوہریرہ ؓ نے اس وقت پیش آنے والے کسی قرینہ کی بناء پر اس بات کو عمومیت کے ساتھ بیان کیا کہ ظالم اپنے ظلم کے نتیجہ میں خود تو نقصان و خسران میں مبتلا ہوتا ہے لیکن اس کے ظلم کی نحوست کسی نہ کسی صورت میں دوسروں پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ اغلب یہ ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ نے جو بات بیان فرمائی ہے وہ خود ان کا اپنا قول نہیں ہے بلکہ یہ مضمون کسی حدیث کا ہے جس کو حضرت ابوہریرہ ؓ نے آنحضرت ﷺ سے سنا ہوگا یا یہ کہ ایک حدیث میں چونکہ یہ منقول ہے کہ بارش کا نہ ہونا ظلم کی نحوست کا اثر ہوتا ہے ظاہر ہے کہ بارش نہ ہونے سے حیوانات کو ضرور نقصان پہنچتا ہے اس لئے انہوں نے اس حدیث سے استنباط کرتے ہوئے مذکورہ بات فرمائی۔
Top