فقراء کی فضیلت
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا فقراء، مہاجرین قیامت کے دن جنت میں اغنیاء (مال داروں) سے چالیس سال پہلے داخل ہوں گے (مسلم)
تشریح
چالیس سال سے مراد وہ عرصہ ہے جو ہماری اس دنیا کے شب و روز کے اعتبار سے چالیس سال کے بقدر ہوتا ہے اور اس حدیث کے ظاہر مفہوم سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اس حدیث کا تعلق خاص طور پر انہی فقراء سے ہے جو مہاجرین میں سے تھے۔ اس طرح اغنیاء سے مراد بھی اغنیائے مہاجرین ہیں۔ رہی یہ بات کہ یہاں فقراء اور اغنیاء کے ساتھ مہاجرین کی قید کیوں لگائی گئی ہے تو اس کی حقیقت دوسری فصل کی پہلی حدیث سے معلوم ہوگی۔ نیز جنت میں فقراء کے پہلے داخل ہونے کی وجہ ہوگی اغنیاء تو حساب کی طوالت کی وجہ سے میدان حشر میں رکے رہیں گے، جب کہ فقراء حساب کے بغیر جنت میں داخل ہو کر وہاں کی سعادتوں اور نعمتوں سے بہرہ مند ہونے لگیں گے۔