Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3088 - 3199)
Select Hadith
3088
3089
3090
3091
3092
3093
3094
3095
3096
3097
3098
3099
3100
3101
3102
3103
3104
3105
3106
3107
3108
3109
3110
3111
3112
3113
3114
3115
3116
3117
3118
3119
3120
3121
3122
3123
3124
3125
3126
3127
3128
3129
3130
3131
3132
3133
3134
3135
3136
3137
3138
3139
3140
3141
3142
3143
3144
3145
3146
3147
3148
3149
3150
3151
3152
3153
3154
3155
3156
3157
3158
3159
3160
3161
3162
3163
3164
3165
3166
3167
3168
3169
3170
3171
3172
3173
3174
3175
3176
3177
3178
3179
3180
3181
3182
3183
3184
3185
3186
3187
3188
3189
3190
3191
3192
3193
3194
3195
3196
3197
3198
3199
سنن النسائی - جہاد سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 1944
وعن عبد الله بن مالك بن بحينة قال : احتجم رسول الله صلى الله عليه و سلم وهو محرم بلحي جمل من طريق مكة في وسط رأسه
آنحضرت ﷺ کا پچھنے لگوانا
حضرت عبداللہ بن مالک ؓ جو بحینہ کے بیٹے ہیں کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے مکہ کے راستے میں لحی جمل کے مقام پر بحالت احرام اپنے سر کے بیچوں بیچ سینگی کھنچوائی۔ (بخاری و مسلم)
تشریح
مالک، حضرت عبداللہ کے باپ کا نام ہے اور بحینہ ان کی ماں کا نام ہے گویا ابن بحینہ، حضرت عبداللہ کی دوسری صفت ہے اسی لئے، عبداللہ بن مالک ابن بحینہ، میں مالک کو تنوین کے ساتھ پڑھتے ہیں اور ابن بحینہ، میں الف لکھا جاتا ہے۔ آنحضرت ﷺ نے جب سر کے بیچوں بیچ پچھنے لگوائے تو سر مبارک کے بال کچھ نہ کچھ ضرور ٹوٹے ہوں گے لہٰذا یہ حدیث ضرورت پر محمول ہے کہ آپ ﷺ نے کسی عذر و ضرورت کی بناء پر سر میں پچھنے لگوائے تھے، چناچہ اگر محرم کسی ایسی جگہ پچھنے لگوائے جہاں بال ہوں تو اس پر فدیہ واجب نہیں ہوتا۔ مسئلہ اگر کوئی محرم سر کے بال چوتھائی حصہ سے کم منڈوائے یا پچھنے وغیرہ کی وجہ سے اس کے سر کے چوتھائی حصہ سے کم بال ٹوٹ جائیں تو اس پر صدقہ واجب ہوگا یعنی وہ بطور جزاء یا تو کسی بھوکے کے پیٹ بھر کھانا کھلا دے یا اسے نصف صاع گیہوں دے دے۔ اگر کوئی محرم بلاعذر چوتھائی سر سے زیادہ منڈوا دے یا بلا عذر پچھنے لگوا لے اور اس کی وجہ سے چوتھائی سر سے زیادہ بال ٹوٹ جائیں تو اس پر دم واجب ہوگا یعنی وہ بطور جزاء ایک بکری یا اس کی مانند کوئی جانور ذبح کرے اور اگر کوئی کسی عذر کی بناء پر چوتھائی سر سے زیادہ منڈوائے یا کسی عذر کی وجہ سے پچھنے لگوائے اور اس کی وجہ سے چوتھائی سر سے زائد بال ٹوٹ جائیں تو اسے تین چیزوں میں سے کسی ایک چیز کا اختیار ہوگا کہ چاہے تو وہ ایک بکری ذبح کرے، چاہے نصف صاع فی مسکین کے حساب سے چھ مسکینوں کو تین صاع گیہوں دے اور چاہے تین روزے رکھے خواہ تین روزے مسلسل رکھ لے یا متفرق طور پر۔ اگر کوئی محرم پچھنے لگوانے کی وجہ سے محاجم یعنی پچھنوں کی جگہ سے بال منڈوائے تو اس صورت میں امام اعظم ابوحنیفہ کے نزدیک تو اس پر دم واجب ہوگا اور صاحبین کے نزدیک صدقہ۔ پچھنوں کی جگہ سے گردن کے دونوں کنارے اور گدی مراد ہے، اس لئے اگر کوئی پوری گردن منڈوائے گا تو پھر متفقہ طور پر سب کے نزدیک اس پر دم واجب ہوگا اور اگر پوری سے کم منڈوائے گا تو صدقہ واجب ہوتا ہے! خود بخود بال ٹوٹنے سے کچھ بھی واجب نہیں ہوتا۔
Top