Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (4067 - 4162)
Select Hadith
4067
4068
4069
4070
4071
4072
4073
4074
4075
4076
4077
4078
4079
4080
4081
4082
4083
4084
4085
4086
4087
4088
4089
4090
4091
4092
4093
4094
4095
4096
4097
4098
4099
4100
4101
4102
4103
4104
4105
4106
4107
4108
4109
4110
4111
4112
4113
4114
4115
4116
4117
4118
4119
4120
4121
4122
4123
4124
4125
4126
4127
4128
4129
4130
4131
4132
4133
4134
4135
4136
4137
4138
4139
4140
4141
4142
4143
4144
4145
4146
4147
4148
4149
4150
4151
4152
4153
4154
4155
4156
4157
4158
4159
4160
4161
4162
مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 2955
وعن سعد بن الأطول قال : مات أخي وترك ثلاثمائة دينار وترك ولدا صغارا فأردت أن أنفق عليهم فقال لي رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن أخلك محبوس بدينه فاقض عنه . قال : فذهبت فقضيت عنه ولم تبق إلا امرأة تدعي دينارين وليست لها بينة قال : أعطها فإنها صدقة . رواه أحمد
دین میراث پر مقدم ہے
اور حضرت سعد بن اطول کہتے ہیں کہ جب میرا بھائی مرا تو اس نے تین سو دینار اور چھوٹے چھوٹے لڑکے چھوڑے تھے چناچہ میں نے چاہا کہ ان تین سو دیناروں کو اس کے چھوٹے بچوں پر خرچ کر دوں اور اس کا قرض ادا نہ کروں لیکن رسول کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ تمہارا بھائی اپنے قرض کی وجہ سے عالم برزخ میں محبوس کردیا گیا ہے جس کے سبب وہ وہاں کی نعمتوں اور صلحاء کی صحبت سے محروم ہے لہذا تم اس کا قرض ادا کردو حضرت سعد کہتے ہیں کہ یہ سنتے ہی میں گھر آیا اور اپنے بھائی کا قرض ادا کیا پھر میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ میں نے اپنے بھائی کا قرض ادا کردیا ہے اب کسی کا کوئی مطالبہ باقی نہیں ہے ہاں ایک عورت باقی رہ گئی ہے جو دو دینار کا دعوی کر رہی ہے لیکن اس کا گواہ نہیں ہے آپ ﷺ نے فرمایا اس کو بھی دو دینار دے دو وہ سچی عورت ہے ( احمد)
تشریح
یا تو آپ ﷺ کو سعد کے بھائی کے قرض کا حال بغیر وحی کے کسی اور ذریعے سے معلوم ہوا ہوگا اس لئے آپ ﷺ نے سعد کو اس کا قرض ادا کرنے کا حکم دیا کیونکہ حاکم کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ اپنی معلومات پر اعتماد کرتے ہوئے حکم جاری کر دے یا پھر آپ ﷺ کو وحی کے ذریعے اس کے قرض کا حال معلوم ہوا ہوگا۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دین میراث پر مقدم ہے یعنی مرنیوالے کے مال و زر میں سے پہلے لوگوں کے وہ مطالبات ادا کئے جائیں جو اپنے ذمہ چھوڑ گیا ہو اس کے بعد جو کچھ بچے وہ وارثوں میں تقسم کیا جائے۔
Top