Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1891 - 2046)
Select Hadith
1891
1892
1893
1894
1895
1896
1897
1898
1899
1900
1901
1902
1903
1904
1905
1906
1907
1908
1909
1910
1911
1912
1913
1914
1915
1916
1917
1918
1919
1920
1921
1922
1923
1924
1925
1926
1927
1928
1929
1930
1931
1932
1933
1934
1935
1936
1937
1938
1939
1940
1941
1942
1943
1944
1945
1946
1947
1948
1949
1950
1951
1952
1953
1954
1955
1956
1957
1958
1959
1960
1961
1962
1963
1964
1965
1966
1967
1968
1969
1970
1971
1972
1973
1974
1975
1976
1977
1978
1979
1980
1981
1982
1983
1984
1985
1986
1987
1988
1989
1990
1991
1992
1993
1994
1995
1996
1997
1998
1999
2000
2001
2002
2003
2004
2005
2006
2007
2008
2009
2010
2011
2012
2013
2014
2015
2016
2017
2018
2019
2020
2021
2022
2023
2024
2025
2026
2027
2028
2029
2030
2031
2032
2033
2034
2035
2036
2037
2038
2039
2040
2041
2042
2043
2044
2045
2046
مشکوٰۃ المصابیح - جن لوگوں کو سوال کرنا جائز کرنا جائز ہے اور جن کو جائز نہیں ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 1835
وعن أبي هريرة قال : مر رجل من أصحاب رسول الله صلى الله عليه و سلم بشعب فيه عيينة من ماء عذبة فأعجبته فقال : لو اعتزلت الناس فأقمت في هذا الشعب فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه و سلم فقال : لا تفعل فإن مقام أحدكم في سبيل الله أفضل من صلاته سبعين عاما ألا تحبون أن يغفر الله لكم ويدخلكم الجنة ؟ اغزوا في سبيل الله من قاتل في سبيل الله فواق ناقة وجبت له الجنة . رواه الترمذي
جہاد کی برتری وفضیلت
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک سفر کے دوران رسول کریم ﷺ کے ایک صحابی پہاڑی کے درہ میں سے گزرے جس میں شیریں پانی کا ایک چشمہ تھا تو وہ چشمہ ان کو بہت اچھا لگا وہ کہنے لگے کہ کاش میں لوگوں سے علیحدگی اختیار کرلوں اور اس درے میں آ رہا؟ جب رسول کریم ﷺ کے سامنے اس بات کا ذکر ہوا تو آپ ﷺ نے ان صحابی سے فرمایا کہ تم ایسا نہ کرنا کیونکہ تم میں سے کسی شخص کا اللہ کی راہ یعنی جہاد میں قیام کرنا اس کا گھر میں ستر برس نماز پڑھنے سے بہتر ہے کیا تم اس کو پسند نہیں کرتے کہ اللہ تعالیٰ تم کو کامل طور پر بخش دے اور تمہیں ابتداء ہی میں جنت میں داخل کر دے اللہ کی راہ میں جہاد کرو کیونکہ جس شخص نے اللہ کی راہ میں اونٹنی کے فواق کے بقدر یعنی تھوڑی دیر کے لئے بھی جہاد کیا اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔ (ترمذی)
تشریح
ستر برس سے تحدید مراد نہیں ہے بلکہ کثرت مراد ہے چناچہ یہ ارشاد گرامی اس روایت کے منافی نہیں ہے جس میں فرمایا گیا ہے کہ حدیث (مقام الرجل فی الصف فی سبیل اللہ افضل عند اللہ من عبادہ الرجل ستین سنہ )۔ کسی شخص کا اللہ کی راہ میں دشمن کے مقابلہ پر صف میں کھڑا ہونا اللہ کے نزدیک کسی شخص کی ساٹھ برس کی عبادت سے بہتر ہے۔ اس حدیث کے ظاہری مفہوم سے چونکہ یہ معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں سے گوشہ گزینی اختیار کرنے اور جنگل و کوہستان میں عبادت الٰہی میں مشغول رہنے سے بخشش و مغفرت حاصل نہیں ہوتی اس لئے علماء اس ارشاد گرامی کی یہ تاویل کرتے ہیں کہ چونکہ اس زمانے میں جہاد واجب تھا۔ اور کسی نفل کے لئے واجب کو ترک کرنا گناہ ہے اس لئے آنحضرت ﷺ نے اس ارشاد کے ذریعہ ان صحابی پر گویا یہ واضح کیا کہ اگر تم نے دنیا اور دنیا والوں سے ترک تعلق کر کے اس پہاڑی درے میں گوشہ گزینی اختیار کی اور اگرچہ اس کا مقصد محض مکمل تنہائی وخلوت میں اللہ کی عبادت میں مشغول رہنا ہو تو اس کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ تم ان بہت سی سعادتوں اور فضیلتوں سے محروم رہ جاؤ گے جو دنیا والوں کے درمیان رہ کر دینی فرائض وذمہ داریوں کو انجام دینے کی صورت میں حاصل ہوتی ہیں بلکہ تمہارا یہ نفل عمل ایک واجب عمل اور ایک اہم دینی فریضہ یعنی جہاد کے ترک کا باعث بھی ہوگا جس سے تم گنہگاروں کے زمرے میں شامل ہوجاؤ گے۔ علاوہ ازیں جیسا کہ ترجمہ میں واضح کیا گیا ہے اس ارشاد گرامی سے کامل مغفرت اور ابتداءٍ جنت میں جانے والوں کے ساتھ جنت میں داخل ہونے پر معمول کیا جاسکتا ہے۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ لوگوں کے درمیان رہنا گوشہ گزینی سے افضل ہے خصوصًا آنحضرت ﷺ کے زمانہ سعادت نشان میں تو یہ افضلیت کہیں زیادہ تھی البتہ آنحضرت ﷺ کے زمانے کے بعد کبھی کبھی گوشہ گزینی ہی کو فضیلت حاصل ہوتی ہے جب کہ لوگوں کے درمیان رہنے سے فتنہ وشر کے غلبہ کا خوف ہو۔
Top