Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5970 - 6226)
Select Hadith
5970
5971
5972
5973
5974
5975
5976
5977
5978
5979
5980
5981
5982
5984
5985
5986
5987
5988
5989
5990
5991
5992
5993
5994
5995
5996
5997
5998
5999
6000
6001
6002
6003
6004
6005
6006
6007
6008
6009
6010
6011
6012
6013
6014
6015
6016
6017
6018
6019
6020
6021
6022
6023
6024
6025
6026
6028
6029
6030
6031
6032
6033
6034
6035
6036
6037
6038
6039
6040
6041
6042
6043
6044
6045
6046
6047
6048
6049
6050
6051
6052
6053
6054
6055
6056
6057
6058
6059
6060
6061
6062
6063
6064
6065
6066
6067
6069
6070
6071
6073
6075
6076
6077
6078
6079
6080
6081
6082
6083
6084
6085
6086
6087
6088
6089
6091
6092
6093
6094
6095
6096
6097
6098
6099
6100
6101
6102
6103
6104
6105
6106
6107
6108
6109
6110
6111
6112
6113
6114
6115
6116
6117
6118
6119
6120
6121
6122
6123
6124
6125
6126
6127
6128
6129
6130
6131
6132
6133
6134
6135
6136
6137
6138
6139
6140
6141
6142
6144
6145
6146
6147
6148
6149
6150
6151
6152
6153
6154
6155
6156
6157
6158
6159
6160
6161
6162
6163
6164
6165
6166
6167
6168
6169
6170
6171
6172
6173
6175
6176
6177
6178
6179
6180
6181
6182
6183
6184
6185
6186
6187
6188
6189
6190
6191
6192
6193
6194
6195
6196
6197
6198
6199
6200
6201
6202
6203
6204
6205
6206
6207
6208
6209
6210
6211
6212
6213
6214
6215
6216
6217
6218
6219
6220
6221
6222
6223
6224
6225
6226
مشکوٰۃ المصابیح - تسبیح ، تحمید تہلیل اور تکبیر کے ثواب کا بیان - حدیث نمبر 16
وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال : إن وفد عبد القيس لما أتوا النبي صلى الله عليه و سلم : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من القوم ؟ أو : من الوفد ؟ قالوا : ربيعة . قال : مرحبا بالقوم أو : بالوفد غير خزايا ولا ندامى . قالوا : يا رسول الله إنا لا نستطيع أن نأتيك إلا في الشهر الحرام وبيننا وبينك هذا الحي من كفار مضر فمرنا بأمر فصل نخبر به من وراءنا وندخل به الجنة وسألوه عن الأشربة . فأمرهم بأربع ونهاهم عن أربع : أمرهم بالإيمان بالله وحده قال : أتدرون ما الإيمان بالله وحده ؟ قالوا : الله ورسوله أعلم . قال : شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة وصيام رمضان وأن تعطوا من المغنم الخمس ونهاهم عن أربع : عن الحنتم والدباء والنقير والمزفت وقال : احفظوهن وأخبروا بهن من وراءكم ولفظه للبخاري
اسلام میں مبلغ کا مقام
اور حضرت عبداللہ ابن عباس ( حضور ﷺ کے حقیقی چچا حضرت عباس کے صاحبزادے ہیں جو خیر الامت کے لقب سے مشہور ہیں، ستر برس کی عمر میں بمقام طائف وفات پائی)۔ بیان کرتے ہیں کہ جب وفد عبدالقیس رسول اللہ ﷺ کی خدمت اقدس میں مدینہ پہنچا تو رسول اللہ ﷺ نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں یا یوں پوچھا کہ یہ کس قبیلے کا وفد ہے؟ (راوی کو شک ہوا کہ آپ ﷺ نے یہاں، قوم کا لفظ فرمایا یا وفد کا) لوگوں نے جواب دیا کہ قبیلہ ربیعہ کے افراد ہیں آپ ﷺ نے فرمایا خوش آمدید (چونکہ تم لوگ خوشی سے مسلمان ہو کر آئے ہو اس لئے) نہ دنیا میں تمہارے لئے رسوائی ہے اور نہ آخرت کی شرمندگی، اہل وفد نے عرض کیا یا رسول اللہ! چونکہ ہمارے اور آپ ﷺ کے درمیان کفار مضر کا (مشہور جنگ جو) قبیلہ رہتا ہے اس لئے ہم آپ کی خدمت میں جلد جلد حاضر نہیں ہوسکتے صرف ان مہینوں میں آسکتے ہیں جن میں لڑنا حرام ہے لہٰذا آپ ﷺ حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والے ایسے احکام ہمیں عطا فرما دیجئے جن پر ہم خود بھی عمل کریں اور ان لوگوں کو (بھی) ہم اس سے آگاہ کردیں جن کو اپنے پیچھے (وطن و قوم میں) چھوڑ آئے ہیں اور اس پر عمل کرنے سے ہم جنت میں داخل ہوجائیں (اور اسی کے ساتھ) انہوں نے (ان) برتنوں کی بابت بھی پوچھا (جن میں نبیذ بنائی جاتی تھی کہ کون سے استعمال میں لائے جاسکتے ہیں اور کون سے نہیں) آپ ﷺ نے ان کو چار باتوں کا حکم دیا اور چار باتوں سے منع کیا اور اول اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان لانے کا حکم دیا اور فرمایا جانتے ہو اللہ کی وحدانیت پر ایمان لانے کا مطلب کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی خوب جانتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا جانتے ہو اللہ کی وحدانیت پر ایمان لانا) اس حقیقت کی شہادت دینا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، پابندی سے نماز پڑھنا، زکوٰۃ دینا اور ماہ رمضان کے روزے رکھنا (ان چار باتوں کے علاوہ بعد میں آپ ﷺ نے) مال غنیمت میں سے پانچویں حصے کے دینے کا حکم بھی فرمایا۔ اور ان چار برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا لاکھ کئے ہوئے برتنوں سے، کدو کے تونبوں سے درخت کی کھوکھلی جڑوں سے بنائے ہوئے برتنوں سے، رال کئے ہوئے برتنوں سے اور فرمایا ان باتوں کو اچھی طرح یاد کرلو اور جن مسلمانوں کو اپنے پیچھے (وطن میں) چھوڑ آئے ہو ان کو بھی باتوں سے آگاہ کردو۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم، الفاظ صحیح البخاری کے ہیں)
تشریح
اسلام کی آواز جب مکہ اور مدینہ کے اطراف سے نکل کر دوسرے علاقوں میں پہنچی تو مختلف مقامات کے قبیلوں اور قوموں کے افراد وفد کی شکل میں اسلامی تعلیمات کی حقیقت اور پیغمبر اسلام ﷺ کی دعوت کی صداقت کو جاننے اور سمجھنے کے لئے دربار سالت میں حاضر ہونے لگے۔ یہ وفود دینی تعلیمات اور اسلامی فرائض کو رسول اللہ ﷺ سے حاصل کرتے۔ احادیث میں ایسے بہت سے وفود کا ذکر آتا ہے جو اس سلسلہ میں دربار رسالت میں حاضر ہوئے اور اسلام کی آواز کو دور دراز کے علاقوں اور قبیلوں تک پہنچانے کا ذریعہ بنے، ایسا ہی ایک وفد عبدالقیس ہے جس کا تذکرہ اس حدیث میں کیا جا رہا ہے۔ عبدالقیس دراصل سربراہ وفد کا نام تھا انہی کی نسبت سے یہ وفد مشہور ہوا۔ یہ لوگ بحرین کے باشندے تھے۔ اور آپ ﷺ کی خدمت میں دو مرتبہ حاضر ہوئے پہلی مرتبہ فتح مکہ سے پہلے ٥ ھ میں، اس وقت ان کی تعداد ١٣ یا ١٤، تھی، دوسری مرتبہ ٨ یا ٩ ھ میں جب ان کی تعداد چالیس تھی یہی وہ وفد ہے جس کے قبیلہ کی مسجد میں اسلام میں مسجد نبوی کے بعد سب سے پہلے جمعہ قائم ہوا ہے چناچہ صحیح البخاری کی روایت ہے (حدیث اول جمعۃ بعد جمعۃ مسجد رسول اللہ ﷺ فی مسجد عبدالقیس بجواثی من البجرین)۔ مسجد نبوی کے بعد سب سے پہلا جمعہ بحرین کے مقام جواثی میں عبدالقیس کی مسجد میں ادا کیا گیا۔ اس وفد کی آمد کے سلسلہ میں یہ منقول ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ سے فرمایا تھا کہ تمہارے پاس ابھی ایک ایسا قافلہ آنے والا ہے جو اہل مشرق میں سب سے بہتر ہے۔ سیدنا عمر ان کو دیکھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو انہیں تیرہ آدمیوں کا قافلہ آتا ہوا نظر آیا جب قافلہ قریب آیا حضرت عمر فاروق نے ان کو رسول اللہ ﷺ کی خوشخبری سنائی اور قافلہ کے ساتھ ساتھ دربار رسالت میں حاضر ہوئے، اہل قافلہ کی نظر جوں ہی روئے انور ﷺ پر پڑی سب کے سب بےتابانہ آپ ﷺ کی طرف دوڑ پڑے اور فرط اشتیاق سے اپنا سامان اسی طرح چھوڑ کر دیوانہ وار آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ ﷺ کے دست مبارک چومنے لگے، حضرت عبدالقیس جو امیر قافلہ تھے اگرچہ نوعمر تھے لیکن سب سے پیچھے رہ گئے تھے، انہوں نے پہلے سب کے اونٹ باندھے پھر اپنا بکس کھولا، سفر کے کپڑے اتارے اور دوسرا لباس تبدیل کیا پھر سکون و وقار کے ساتھ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ﷺ کے دست مبارک کو بوسہ دیا آدمی بد شکل تھے۔ جب رسول اللہ ﷺ نے ان کی طرف نظر اٹھائی تو انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! آدمی کی محبت صرف اس ڈھانچہ سے نہیں ہوتی بلکہ اس کی قدر و قیمت اس کے دو چھوٹے اعضاء بتاتے ہیں اور وہ زبان و دل ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا تم میں دو خصلتیں ہیں جن کو اللہ و رسول پسند کرتے ہیں یعنی دانائی اور بردباری۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ خصلتیں مجھ میں پیدائشی ہیں یا کسبی؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پیدائشی۔ اس قبیلہ کے افراد کو اپنے وطن سے مدینہ آنے کے لئے کفار مضر قبیلے کے پاس سے گزرنا پڑتا تھا اس قبیلہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ بہت زیادہ جنگ جو تھا۔ ان کی آبادی کے قریب سے جو بھی گزرتا تھا ان سے جنگ ہونی ضرور تھی اس لئے اس وفد نے کہا چونکہ ہمارے لئے عام دنوں میں آنا بہت مشکل ہے، اس لئے بار بار نہیں آسکتے، صرف ان ہی مہینوں میں آسکتے ہیں جو عرب میں اشہر حرام سمجھے جاتے ہیں، اہل وفد کو جن چیزوں کو تعلیم دی گئی وہ چار ہیں (١) اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔ (٢) نماز۔ (٣) روزہ۔ (٤) حج کا ذکر نہیں کیا گیا لیکن بعض محدثین نے اس حدیث میں حج البیت کے الفاظ ذکر کئے ہیں جس کو حافظ ابن حجر نے شاذ قرار دیا ہے۔ ان لوگوں کو ایک حکم بعد میں جو بطور خاص دیا گیا وہ مال غنیمت کا پانچواں حصہ ادا کرنے کا تھا اور ان کو یہ حکم اس لئے دیا گیا تھا کہ یہ لوگ اکثر جہاد کیا کرتے تھے اور کفار سے مقابلہ آرائی کے نتیجہ میں مال غنیمت حاصل کرتے تھے۔ جن چار چیزوں سے ان لوگوں کو منع کیا گیا وہ چار برتن تھے جن کے استعمال کی ان دنوں ممانعت تھی اصل میں یہ مخصوص قسم کے برتن ہوتے تھے جو اہل عرب کے ہاں شراب بنانے اور شراب رکھنے کے کام میں آتے تھے۔ چونکہ شراب حرام ہوچکی تھی اس لئے ان برتنوں کے استعمال سے بھی منع فرما دیا گیا تاکہ اس سے شراب کی موجودگی یا شراب کے استعمال کا شبہ نہ ہو سکے مگر جب بعد میں شراب کی حرمت مسلمانوں کے دلوں میں پختگی کے ساتھ بیٹھ گئی اور برتنوں کے بارے میں یہ احتمال نہ رہا کہ یہ برتن خاص طور پر شراب ہی کے لئے بنائے جاتے ہیں تو ان کا استعمال مباح قرار دیا گیا، لہٰذا اب یہ حکم منسوخ مانا جائے گا ؛
Top