نمازی کے سامنے سے کسی کے گزرنے سے نماز باطل نہیں ہوتی
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں آقائے نامدار ﷺ کے سامنے (اس طرح سوئی رہتی تھی کہ) میرے دونوں پاؤں آپ ﷺ کے قبلے کی طرف (یعنی آپ ﷺ کے سجدہ کرنے کی جگہ) ہوتے تھے۔ جب آپ ﷺ سجدہ کرتے تھے تو میرے (پاؤں کو) دبا دیتے تھے میں پاؤں کو سمیٹ لیتی تھی اور جب آپ ﷺ کھڑے ہوجاتے تھے تو میں پھر پاؤں پھیلا دیتی تھی۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ان دنوں میں گھر کے اندر چراغ نہیں ہوتے تھے۔ (صحیح البخاری، صحیح مسلم)
تشریح
حدیث کے آخری جملہ سے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ اپنا یہ عذر بیان کرنا چاہتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے سجدہ کرنے کی جگہ پاؤں اس لئے پھیلائے رکھتی تھی کہ چراغ نہ ہونے کی وجہ سے مجھے کچھ معلوم نہ ہوتا تھا۔ جہاں تک حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے اس عمل کا تعلق ہے کہ جب آپ ﷺ ان کا پاؤں دبا دیتے تھے تو وہ اپنے پاؤں سمیٹ لیتی تھیں اور جب آپ ﷺ کھڑے ہوجاتے تھے تو وہ اپنے پاؤں پھیلا دیتی تھیں تو یہ رسول اللہ ﷺ کی تقریر یعنی ان کے اس عمل پر رسول اللہ ﷺ کی جانب سے نکیر نہ ہونے کی بناء پر تھا۔ نمازی کے آگے سے گزرنا جرم عظیم ہے