Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5792 - 5871)
Select Hadith
5792
5793
5794
5795
5796
5797
5798
5799
5800
5801
5802
5803
5804
5805
5806
5807
5808
5809
5810
5811
5812
5813
5814
5815
5816
5817
5818
5819
5820
5821
5822
5823
5824
5825
5826
5827
5828
5829
5830
5831
5832
5833
5834
5835
5836
5837
5838
5839
5840
5841
5842
5843
5844
5845
5846
5847
5848
5849
5850
5851
5852
5853
5854
5855
5856
5857
5858
5859
5860
5861
5862
5863
5864
5865
5866
5867
5868
5869
5870
5871
مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 4553
وعن عمران بن حصين قال كنا في الجاهلية نقول أنعم الله بك عينا وأنعم صباحا . فلما كان الإسلام نهينا عن ذلك . رواه أبو داود .
زمانہ جاہلیت کا سلام
اور حضرت عمران بن حصین ؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں ملاقات کے وقت یہ کہا کرتے تھے انعم اللہ بک علینا وانعم صباحا یعنی اللہ تمہاری وجہ سے آنکھوں کو ٹھنڈا رکھے اور تم ہر صبح نعمتوں میں داخل ہو، پھر جب اسلام کا زمانہ آیا تو ہمیں یہ کہنے سے منع کردیا گیا۔ ابوداؤد)
تشریح
پہلا لفظ انعم نعومۃ سے ماضی کا صیغہ ہے جس کے معنی ہیں نرمی، تازگی اور شادمانی اس عبات انعم اللہ بک علینا کے دو مطلب ہوسکتے ہیں کہ ایک تو یہ کہ بک میں حرف با سبب کے معنی میں ہے اور یہ جملہ اس مفہوم کا حامل ہے کہ اللہ تمہاری وجہ سے تمہارے دوستوں اور عزیزوں کی آنکھوں کو تر و تازہ اور روشن رکھے یہ گویا مخاطب کی خوش حالی سے کنایہ ہے کہ وہ خوش حال و شادمان رہے تاکہ اس کے دوست اس کی خوش حالی و شادمانی دیکھ کر خوش ہو، دوسرے یہ کہ حرف با زائد ہے اور اس سے تاکید تعدیہ مراد ہے اس صورت میں یہ جملہ اس مفہوم کا حامل ہوگا کہ اللہ تمہیں اس چیز کو دیکھنے کا موقع دے کر خوش و خرم رکھے جس کو تم پسند کرتے ہو اور اس کی طلب رکھتے ہو۔ دوسرا لفظ انعم امر کا صیغہ ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ تمہاری صبح تمہارے لئے تر و تازگی و خوشحالی و مسرت کا باعث بنیں یا یہ کہ صبح کے وقت تم تر و تازہ اور خوش خرم رہو، یہ بھی خوشی و فراغت کے ساتھ وقت گزارنے سے کنایہ ہے اور صبح کے وقت کی تخصیص اس سبب سے ہے کہ دن کی ابتداء صبح سے ہوتی ہے اگر صبح کا وقت کسی حادثہ کو اپنے ساتھ لاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اب پورا دن بےچینی وبے اطمینانی اور سخت روی کے ساتھ گزرے گا خاص طور پر اس زمانہ میں غارت گری اور لوٹ مار کا جو معمول بنا ہوا تھا کہ اس کی ابتداء عام طور سے صبح ہی کے وقت ہوتی تھی لہذا اس دور میں جس شخص کی صبح خیر و عافیت اور امن کے ساتھ گزر جاتی تھی اس کا پورا وقت اطمینان و چین کے ساتھ گزرتا تھا۔
Top