عمر بلوغ پندرہ سال ہے
حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ تین ہجری میں غزوہ احد کے موقع پر جہاد میں جانے کے لئے مجھے رسول کریم ﷺ کے سامنے پیش کیا گیا جب کہ میری عمر چودہ سال تھی مگر آنحضرت ﷺ نے مجھے واپس کردیا یعنی جہاد میں شرکت کے لئے مجھ کو نہ لے گئے) پھر غزوہ خندق کے موقع پر جب کہ میری عمر پندہ سال تھی مجھے آنحضرت ﷺ کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ ﷺ نے مجھے جہاد میں جانے کی اجازت عطاء فرما دی کیونکہ بالغ ہونے کی عمر پندرہ سال ہے) حضرت عمر بن عبدالعزیز فرماتے ہیں کہ عمر لڑنے والوں اور لڑکوں کے درمیان فرق کرنیوالی ہے (بخاری ومسلم)
تشریح
جب حضرت عمر بن عبدالعزیز نے یہ حدیث سنی تو مذکورہ بالاجملہ ارشاد فرمایا کہ جس سے ان کی مراد یہ تھی کہ جب لڑکا پندرہ سال کی عمر کو پہنچ جائے اور جو پندرہ سال کی عمر کو نہ پہنچے اس کو نابالغ لڑکوں میں شمار کیا جائے اس سے معلوم ہوا کہ بالغ ہونے کی عمر پندرہ سال ہے۔