Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (4202 - 4406)
Select Hadith
4202
4203
4204
4205
4206
4207
4208
4209
4210
4211
4212
4213
4214
4215
4216
4217
4218
4219
4220
4221
4222
4223
4224
4225
4226
4227
4228
4229
4230
4231
4232
4233
4234
4235
4236
4237
4238
4239
4240
4241
4242
4243
4244
4245
4246
4247
4248
4249
4250
4251
4252
4253
4254
4255
4256
4257
4258
4259
4260
4261
4262
4263
4264
4265
4266
4267
4268
4269
4270
4271
4272
4273
4274
4275
4276
4277
4278
4279
4280
4281
4282
4283
4284
4285
4286
4287
4288
4289
4290
4291
4292
4293
4294
4295
4296
4297
4298
4299
4300
4301
4302
4303
4304
4305
4306
4307
4308
4309
4310
4311
4312
4313
4314
4315
4316
4317
4318
4319
4320
4321
4322
4323
4324
4325
4326
4327
4328
4329
4330
4331
4332
4333
4334
4335
4336
4337
4338
4339
4340
4341
4342
4343
4344
4345
4346
4347
4348
4349
4350
4351
4352
4353
4354
4355
4356
4357
4358
4359
4360
4361
4362
4363
4364
4365
4366
4367
4368
4369
4370
4371
4372
4373
4374
4375
4376
4377
4378
4379
4380
4381
4382
4383
4384
4385
4386
4387
4388
4389
4390
4391
4392
4393
4394
4395
4396
4397
4398
4399
4400
4401
4402
4403
4404
4405
4406
مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 6194
وعن خباب بن الأرت قال : هاجرنا مع رسول الله صلى الله عليه و سلم نبتغي وجه الله تعالى فوقع أجرنا على الله فمنا من مضى لم يأكل من أجره شيئا منهم : مصعب بن عمير قتل يوم أحد فلم يوجد له ما يكفن فيه إلا نمرة فكنا إذا غطينا بها رأسه خرجت رجلاه وإذا غطينا رجليه خرج رأسه فقال النبي صلى الله عليه و سلم : غطوا بها رأسه واجعلوا على رجليه الإذخر . ومنا من أينعت له ثمرته فهو يهدبها . متفق عليه
مصعب بن عمیر کی فضیلت
اور حضرت خباب بن ارت ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کے ساتھ ہمارا ہجرت کرنا اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی حاصل کرنے کے جذبہ کے علاوہ اور کوئی مقصد نہیں رکھتا تھا، چناچہ ہمارے اس عمل کا اجر وثواب اللہ کے نزدیک (محض اس کے فضل و کرم سے دنیا و آخرت میں) ثابت وقائم ہوگیا۔ پھر ہم میں سے بعض لوگ تو وہ ہیں جو (دنیا کا) کوئی بھی اجروانعام پائے بغیر اس دنیا سے رخصت ہوگئے، جن میں سے ایک مصعب بن عمیر ؓ ہیں وہ احد کے دن شہید ہوئے اور ان کے لئے کوئی ایسا کپڑا بھی میسر نہ ہوا جس میں ان کو (پوری طرح) کفنایا جاتا۔ (ان کے جسم پر) چیتے کی کھال جیسی سپید و سیاہ دھاریوں والی صرف ایک کملی تھی (اور وہ بھی اتنی مختصر کہ) جب ہم (اس کملی سے کفناتے وقت) مصعب کے سر کو ڈھانکتے تو پاؤں کھل جاتے تھے اور ان کے پاؤں کو ڈھانکتے تو ان کا سر کھل جاتا تھا۔ چناچہ (ان کے کفن کے سلسلہ میں ہماری اس پریشانی کو دیکھ کر) نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کملی سے سر کی طرف کو ڈھانک دو اور پاؤں پر اذخر (گھاس) ڈال دو اور ہم میں سے بعض لوگ وہ ہیں جن کا پھل پختہ ہوگیا اور وہ اس پھل کو چن رہے ہیں۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
کوئی بھی اجروانعام پائے بغیر یعنی وہ لوگ دین کی راہ میں سخت جدوجہد اور قربانیوں کے بعد اس دنیا سے اس حال میں رخصت ہوگئے کہ ابھی اسلام کی فتوحات اور مسلمانوں کی کشور کشائیوں کا دور شروع نہیں ہوا تھا اور اس کے نتیجہ حاصل ہونے والے اس مال غنیمت سے ان کو کوئی حصہ نصیب نہیں ہوا جو اس زمانہ کے لوگوں کو مل رہا ہے۔ پس ان کا پورا اجر ان کو آخرت میں ملے گا۔ اور وہ اس پھل کو چن رہے ہیں یہ مال غنیمت سے کنایہ ہے، یعنی یہ وہ لوگ ہیں کہ انہوں نے فتوحات اور کشور کشائیوں کا زمانہ پایا اور اس نتیجہ میں جو مال غنیمت ملا اس میں سے اپنا حصہ حاصل کر رہے ہیں۔ حضرت خباب ؓ کا کہنے کا مطلب گویا یہ تھا کہ ہم میں بعض لوگ تو وہ ہیں کہ جنہوں نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا قربانیاں دیں اور پھر اسلام کی عظیم اور وسیع فتوحات کے بعد مال وزر کی فراوانی ہوئی تو اس سے ان کو مستفید ہونے کا موقع ملا اور اس طرح انہوں نے اپنے اجروثواب کا کچھ حصہ اسی دنیا میں حاصل کرلیا۔ اور ان کے مقابلہ میں بعض لوگ وہ ہیں کہ جنہوں نے اللہ کی راہ میں جو بڑی سے بڑی قربانیاں دیں اور جو سخت سے سخت مصائب جھیلے ان کا کوئی ثمرہ اس دنیا میں حاصل کرنے سے پہلے ہی وہ اس دنیا سے چلے گئے اور اس طرح ان کا پورا ثواب باقی رہا جو ان کو آخرت میں ملے گا اور انہیں لوگوں میں مصعب بن عمیر بھی ہیں پس اس حدیث میں دراصل حضرت مصعب بن عمیر ؓ کی فضیلت کا بیان ہے۔ کہ وہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کا آخروی اجر وثواب جوں کا توں قائم ہے۔ اس میں سے کچھ کم نہیں ہوا۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ مجاہدین کی جو بھی جماعت اللہ کی راہ میں جہاد کرتی ہے اور اس جہاد میں مال غنیمت پاتی ہے تو گویا دو تہائی ثواب اس دنیا میں مل جاتا ہے اور ایک تہائی ثواب باقی رہ جاتا ہے جو اس کو آخرت میں ملے گا۔ حضرت مصعب بن عمیر حضرت مصعب بن عمیر ؓ، قرشی عبدری ہیں، اجلہ اور فضلاء صحابہ میں سے ہیں انہوں نے آنحضرت ﷺ کے دار ارقم میں آنے سے پہلے مکہ میں اسلام قبول کیا تھا اور اول ہجرت حبشہ کرنے والوں کے ساتھ حبشہ کو ہجرت کی، پھر جنگ بدر میں شریک ہوئے، آنحضرت ﷺ نے ان کو عقبہ ثانیہ کے بعد مدینہ بھیجا تھا اور وہاں اہل مدینہ کو قرآن کی تعلیم دینے اور دین سکھانے کی خدمت ان کے سپرد فرمائی تھی، ہجرت نبوی سے قبل مدینہ میں جس نے سب سے پہلے جمعہ پڑھا وہ مصعب بن عمیر ہیں۔ زمانہ جاہلیت میں حضرت مصعب بن عمیر ؓ بڑے عیش و آرام کی زندگی گزارتے تھے، اعلیٰ لباس زیب تن کرتے تھے، مگر جب مسلمان ہوگئے تو زہد اختیار کیا اور دنیا کی ہر عیش و آرام اور ہر راحت سے دست کش ہوگئے حدیث میں آیا ہے کہ ایک دن مصعب بن عمیر ؓ اس حال میں آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ (جسم پر ایک کملی تھی اور) کمر پر بکرے کے چمڑے کا تسمہ بندھا ہوا تھا۔ آنحضرت ﷺ نے ان کو دیکھ کر حاضرین مجلس سے فرمایا کہ اس شخص کو دیکھو جس کا قلب اللہ تعالیٰ نے نور ایمان سے جگمگا رکھا ہے۔ میں نے اس شخص کو مکہ میں اس حال میں دیکھا کہ اس کے ماں باپ اس کو اعلی سے اعلی چیزیں کھلاتے پلاتے تھے اور میں نے اس کے جسم پر ایسا جوڑا دیکھا ہے جو دو سو درہم میں خریدا گیا تھا، مگر اب اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی محبت نے اس کو اس حالت میں پہنچا دیا ہے جو تم دیکھ رہے ہو، بعض حضرات نے یہ لکھا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے حضرت مصعب بن عمیر ؓ کو عقبہ اولی کے بعد مدینہ بھیجا تھا، وہاں یہ اسلام کی دعوت لے کر انصار کے گھر گھر جاتے، ان کو تبلیغ کرتے اور ان کو مسلمان بنانے کی پوری پوری جدوجہد کرتے چناچہ ان کی اسی جدوجہد کے نتیجہ میں ایک ایک اور دو دو کرکے لوگ مسلمان ہوتے رہے، یہاں تک کہ مدینہ میں اسلام کا نور پھیل گیا اور اہل مدینہ کی بڑی تعداد دائرہ اسلام میں داخل ہوگئی، تب انہوں نے مدینہ میں جمعہ قائم کرنے اور مسلمانان مدینہ کو نماز جمعہ پڑھانے کی اجازت آنحضرت ﷺ سے منگوائی، اس کے بعد حضرت مصعب بن عمیر ؓ ستر آدمیوں کی وہ جماعت لے کر مکہ آئے جو عقبہ ثانیہ کے موقع پر آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تھی قرآن کریم کی یہ آیت (مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَيْهِ ) 33۔ الاحزاب 23) انہی حضرت مصعب بن عمیر ؓ کی شان میں نازل ہوئی۔
Top