Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (2308 - 2374)
Select Hadith
2308
2309
2310
2311
2312
2313
2314
2315
2316
2317
2318
2319
2320
2321
2322
2323
2324
2325
2326
2327
2328
2329
2330
2331
2332
2333
2334
2335
2336
2337
2338
2339
2340
2341
2342
2343
2344
2345
2346
2347
2348
2349
2350
2351
2352
2353
2354
2355
2356
2357
2358
2359
2360
2361
2362
2363
2364
2365
2366
2367
2368
2369
2370
2371
2372
2373
2374
سنن ابو داؤد - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 4179
عن أنس قال : خدمت النبي صلى الله عليه و سلم عشر سنين فما قال لي : أف ولا : لم صنعت ؟ ولا : ألا صنعت ؟ متفق عليه
بے مثال حسن خلق :
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کی دس سال خدمت کی (اس پورے عرصہ میں) مجھ کو آپ ﷺ نے کبھی اف بھی نہیں کہا اور نہ کبھی آپ ﷺ نے یہ فرمایا کہ تم نے یہ کام کیوں کیا اور یہ کام تم نے کیوں نہیں کیا۔ (بخاری)
تشریح
مسلم کی روایت میں نوسال کے الفاظ۔ بہرحال آنحضرت ﷺ جب مکہ سے ہجرت فرماکر مدینہ منورہ تشریف لائے تو اس وقت حضرت انس ؓ کی عمر باختلاف روایت آٹھ سال یا دس سال کی تھی، ان کی والدہ ماجدہ اور ان کے بعض اور رشتہ دار جو انصار میں سے تھے، ان کو آنحضرت ﷺ کے پاس لائے اور خدمت مبارک میں دے دیا، چناچہ حضرت انس ؓ نے اس دن سے اس وقت تک کہ آنحضرت ﷺ مدینہ منورہ میں دس سالہ قیام کے بعد اس دنیا سے رخصت ہوئے آپ ﷺ کی مسلسل خدمت کرتے رہے اور اس حدیث میں وہ آنحضرت کے ساتھ اس طویل خادمانہ تعلق کا تجربہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے اس پورے عرصہ میں میری کسی غلطی اور کسی کوتاہی پر ڈانٹنا ڈپٹنا تو کجا کسی بات پر اف تک نہیں کیا۔ الف کے پیش اور ف کی تشدید اور زیر کے ساتھ ہے ایک نسخہ میں یہ لفظ کے زبر کے ساتھ ایک نسخہ میں تنوین مکسورہ کے ساتھ ہے، یہ لفظ انسان کی زبان سے اس وقت نکلتا ہے جب وہ کسی ناپسند یا تکلیف دہ صورت حال سے دوچار ہوتا ہے۔ تم نے یہ کام کیوں کیا۔۔۔۔۔۔۔۔ الخ۔۔ اس جملہ کے ذریعہ بھی حضرت انس ؓ نے آنحضرت ﷺ کے حسن سلوک اور کمال خلق کو بیان کیا کہ اس طویل زمانہ میں ایسا کبھی ہوا کہ میں نے از خود کوئی کام کیا ہو اور آنحضرت ﷺ نے یہ اعتراض فرمایا ہو کہ تم نے میری مرضی کے بغیر یہ کام کیوں کیا، یا آنحضرت ﷺ نے مجھ سے کسی کام کے لئے کہا ہو اور میں اس کام کو نہ کرسکا ہوں تو آپ ﷺ نے جواب طلب کیا ہو کہ تم نے یہ کام کیوں نہیں کیا لیکن واضح رہے کہ حضرت انس ؓ نے آنحضرت ﷺ کا یہ معاملہ اور سلوک دنیاوی امور یا ذاتی خدمت کے تعلق سے بیان کیا ہے نہ دینی معاملات و امور سے متعلق، کیونکہ کسی دینی کام کے کرنے یا نہ کرنے پر اعتراض پر چشم پوشی روا نہیں ہے۔ علامہ طیبی (رح) نے لکھا ہے کہ حدیث کے بین السطور سے خود حضرت انس ؓ کی خوبی ظاہر ہوتی ہے یا یوں کہے کہ ایک طرح سے حضرت انس ؓ نے اپنی تعریف بھی بیان کی کہ میں نے ایسا موقع کبھی نہیں آنے دیا کہ آنحضرت ﷺ میرے کسی کام پر کوئی اعتراض ہوا ہو یا مجھ سے کوئی شکایت پیدا ہوئی ہو لیکن یہ بات کہنا کچھ زیادہ موزوں معلوم نہیں ہوتا، حدیث کا جو سیاق وسباق ہے اور حضرت انس ؓ خلق نبوی کے متعلق جن احساسات کا اظہار کرنا چاہتے ہیں ان کے پیش نظر حدیث کا اصل مفہوم وہی ہے جو پہلے ذکر ہوا۔
Top