Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (192 - 266)
Select Hadith
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
مشکوٰۃ المصابیح - علم کا بیان - حدیث نمبر 4317
وعن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال إن اليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم .
خضاب کرنے کا مسئلہ
اور حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہودی اور عیسائی خضاب نہیں لگاتے لہٰذا تم ان کے خلاف کرو۔ (بخاری و مسلم)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ تم لوگ خضاب لگا کر یہودیوں اور عیسائیوں کی مخالفت کو ظاہر کرو۔ واضح رہے کہ خضاب سے مراد وہ خضاب ہے جو سیاہ نہ ہو کیونکہ سیاہ خضاب لگانا ممنوع ہے، اس کی تفصیلی بحث آگے آئے گی، جہاں تک صحابہ وغیرہ کا تعلق ہے تو وہ مہندی کا سرخ خضاب کرتے اور کبھی کبھی زرد خضاب بھی کرلیا کرتے تھے چناچہ مہندی کا خضاب لگانے کے بارے میں متعدد احادیث منقول ہیں اور علماء نے لکھا ہے کہ مہندی کا خضاب مؤمن ہونے کی ایک علامت ہے، تمام علماء کے نزدیک مہندی کا خضاب لگانا جائز ہے، بلکہ بعض فقہاء نے مردوں اور عورتوں دونوں کے لئے اس کو مستحب بھی کہا ہے اور اس کے فضائل میں وہ احادیث بھی نقل کرتے ہیں اگرچہ ان احادیث کو محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔ مجمع البحار میں لکھا ہے کہ اس حدیث میں خضاب کرنے کا حکم ان لوگوں کے لئے نہیں ہے جن کے بال کھچڑی یعنی کچھ سیاہ اور کچھ سفید ہوں، بلکہ ان لوگوں کے لئے ہے جن کے بال بالکل سفید ہوگئے ہوں اور سیاہ بالوں کا نام و نشان بھی باقی نہ رہ گیا ہو، جیسا کہ حضرت ابوقحافہ ؓ کے بال تھے، جن کے متعلق اگلی حدیث میں ذکر آ رہا ہے، اس کتاب میں یہ بھی لکھا ہے کہ خضاب کے مسئلہ میں علماء کے اقوال مختلف ہیں اور اس اختلاف کی بنیاد احوال کے مختلف ہونے پر ہے۔ بعض حضرات نے یہ کہا ہے کہ اس حکم کا تعلق اس مسلم شہر و علاقہ کے لوگوں سے ہے جہاں خضاب لگانے کا عام دستور ہو کہ اگر کوئی شخص اپنے شہر کے لوگوں کے تعامل و عادت سے اپنے آپ کو الگ رکھے گا تو غیر مناسب شہرت کا حامل ہوگا جو مکروہ ہے اور بعض حضرات یہ فرماتے ہیں کہ جس شخص کے بالوں کی سفیدی اس کے باوقار و پاکیزہ بڑھاپے کی علامت اس کے چہرے مہرے کی نورانیت اور خوشنمائی کا سبب ہو بلکہ، خضاب کرنے سے اس کی شخصیت کا وقار پھیکا پڑجاتا ہو تو اس کے حق میں خضاب نہ کرنا ہی زیادہ بہتر اور زیادہ مناسب ہے اس کے برخلاف جس شخص کے بالوں کی سفیدی اس کے بدنما اور بےوقت بڑھاپے کی غماز ہو جس کی وجہ سے اس کی شخصیت کی دل کشی مجروح ہوتی ہو تو اس کو اپنا یہ عیب چھپانا اور خضاب لگانا زیادہ بہتر و مناسب ہے۔
Top