Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5043 - 5380)
Select Hadith
5043
5044
5045
5046
5047
5048
5049
5050
5051
5052
5053
5054
5055
5056
5057
5058
5059
5060
5061
5062
5063
5064
5065
5066
5067
5068
5069
5070
5071
5072
5073
5074
5075
5076
5077
5078
5079
5080
5081
5082
5083
5084
5085
5086
5087
5088
5089
5090
5091
5092
5093
5094
5095
5096
5097
5098
5099
5100
5101
5102
5103
5104
5105
5106
5107
5108
5109
5110
5111
5112
5113
5114
5115
5116
5117
5118
5119
5120
5121
5122
5123
5124
5125
5126
5127
5128
5129
5130
5131
5132
5133
5134
5135
5136
5137
5138
5139
5140
5141
5142
5143
5144
5145
5146
5147
5148
5149
5150
5151
5152
5153
5154
5155
5156
5157
5158
5159
5160
5161
5162
5163
5164
5165
5166
5167
5168
5169
5170
5171
5172
5173
5174
5175
5176
5177
5178
5179
5180
5181
5182
5183
5184
5185
5186
5187
5188
5189
5190
5191
5192
5193
5194
5195
5196
5197
5198
5199
5200
5201
5202
5203
5204
5205
5206
5207
5208
5209
5210
5211
5212
5213
5214
5215
5216
5217
5218
5219
5220
5221
5222
5223
5223
5224
5225
5226
5227
5228
5229
5230
5231
5232
5233
5234
5235
5236
5237
5238
5239
5240
5241
5242
5243
5244
5245
5246
5247
5248
5249
5250
5251
5252
5253
5254
5255
5256
5257
5258
5259
5260
5261
5262
5263
5264
5265
5266
5267
5268
5269
5270
5271
5272
5273
5274
5275
5276
5277
5278
5279
5280
5281
5282
5283
5284
5285
5286
5287
5288
5289
5290
5291
5292
5293
5294
5295
5296
5297
5298
5299
5300
5301
5302
5303
5304
5305
5306
5307
5308
5309
5310
5311
5312
5313
5314
5315
5316
5317
5318
5319
5320
5321
5322
5323
5324
5325
5326
5327
5328
5329
5330
5331
5332
5333
5334
5335
5336
5337
5338
5339
5340
5341
5342
5343
5344
5345
5346
5347
5348
5349
5350
5351
5352
5353
5354
5355
5356
5357
5358
5359
5360
5361
5362
5363
5364
5365
5366
5367
5368
5369
5370
5371
5372
5373
5374
5375
5376
5377
5378
5379
5380
سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 6840
وعن أبي سعيد الخدري قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن الدنيا حلوة خضرة وإن الله مستخلفكم فيها فينظر كيف تعملون فاتقوا الدنيا واتقوا النساء فإن أول فتنة بني إسرائيل كانت في النساء . رواه مسلم
عورت کے فتنہ سے بچو
اور حضرت ابوسعید خدری کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا دنیا شیریں اور سبز جاذب نظر ہے اور چونکہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس دنیا کا خلیفہ بنایا ہے اس لئے وہ ہر وقت دیکھتا ہے کہ تم اس دنیا میں کس طرح عمل کرتے ہو لہذا دنیا سے بچو اور عورتوں کے فتنہ سے بچو کیونکہ بنی اسرائیل کی تباہی کا باعث سب سے پہلا فتنہ عورتوں ہی کی صورت میں تھا ( مسلم)
تشریح
دنیا شیریں اور سبز ہے، کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح شیرنی طبیعت کے لئے ایک مرغوب چیز ہوتی ہے اور اس طرح سبز چیز آنکھوں کو بہت بھاتی ہے اسی طرح دنیا بھی دل کو بہت پیاری لگتی ہے اور آنکھوں کو بھی بہت بھلی معلوم ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تمہیں دنیا کا خلیفہ بنایا ہے الخ، کا مطلب یہ ہے کہ یہ دنیا حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہے وہی اس کا حقیقی مالک وحاکم ہے تمہیں اس نے زمین پر اپنا خلیفہ بنا کر گویا اس دنیا کے تصرفات میں تمہیں اپنا وکیل بنایا ہے لہذا اللہ تعالیٰ تمہیں ہر وقت دیکھتا ہے کہ تم اس زمین پر اس کے بار خلافت کو کس طرح اٹھا رہے ہو اور اپنی عملی زندگی کے ذریعہ تصرفات دنیا میں حق وکالت کس طرح ادا کر رہے ہو؟ یا اس جملہ کے معنی یہ ہیں کہ جو لوگ تم سے پہلے اس دنیا سے جا چکے ہیں اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان کا خلیفہ وارث بنایا ہے، لہذا ان کے پاس جو کچھ تھا وہ سب تمہیں دیدیا ہے اور اب وہ تمہیں دیکھتا ہے کہ تم اپنے اسلاف کے احوال و کوائف سے کس طرح عبرت پکڑتے ہو اور ان کے اموال و میراث میں کس طرح تصرف و انتظام کرتے ہو۔ دنیا سے بچو الخ، کا مطلب یہ ہے کہ دنیا مکروفریب کا بچھا ہوا ایک جال ہے اس جال سے حتی الامکان بچتے رہو کہیں ایسا نہ ہو کہ اس جال میں پھنس کر دنیا کے ظاہری مال وجاہ پر اپنی دینداری گنوا بیٹھو کیونکہ دنیا کو ثبات نہیں ہے یہ ایک فنا ہو جانیوالی چیز ہے پھر اس فناء کے بعد کل جب تم ہمیشہ کی زندگی کے لئے اٹھائے جاؤ گے تو اس کی حلال چیزوں کا حساب دینا ہوگا اور اس کی حرام چیزوں پر عذاب میں مبتلا کئے جاؤ گے۔ اسی طرح عورتوں کے مکروفریب سے بھی بچتے رہو، کیونکہ ایک مشت خاک کا یہ دل فریب مجسمہ جہاں نیک عورت کی صورت میں اللہ کی ایک نعمت ہے وہیں بری عورت کے روپ میں فتنہ عالم بھی ہے ایسا نہ ہو کہ بری عورتوں کی مکاریاں یا اپنی بیویوں کی بےجانازبرداریاں تمہیں ممنوع و حرام چیزوں کی طرف مائل کردیں اور ان کی وجہ سے تم تباہی و ہلاکت کی کھائیوں میں دکھیل دئیے جاؤ۔ بنی اسرائیل پر تباہی کے دروازے کھولنے والا پہلا فتنہ عورت تباہیوں کے دروازے کھلنے کا پہلا سبب اور ذریعہ بنا۔ چناچہ اس کی تفصیل یوں بیان کی جاتی ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے زمانہ میں ایک شخص جس کا نام بلعم بن باعور تھا۔ بہت مستجاب الدعوات تھا، اسے اسم اعظم یاد تھا جس کے ذریعہ وہ اپنی ہر دعا مقبول کرا لیتا تھا، چناچہ جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) جباروں سے لڑنے کے لئے علاقہ شام میں واقع بنی کنعان کے ایک حصہ میں خیمہ زن ہوئے تو بلعم کی قوم کے لوگ بلعم کے پاس آئے اور کہا کہ موسیٰ (علیہ السلام) اپنے پیروکاروں کا ایک عظیم لشکر لے کر ہمیں قتل کرنے اور اس علاقہ سے نکالنے کے لئے آئے ہیں تم ان کے لئے کوئی ایسی بددعا کرو کہ وہ یہاں سے واپس بھاگ جائیں۔ بلعم نے جواب دیا کہ جو کچھ میں جانتا ہوں تم وہ نہیں جانتے بھلا میں اللہ کے پیغمبر (علیہ السلام) اور اس کے ماننے والوں کے حق میں بددعا کیسے کرسکتا ہوں؟ اگر میں ان کے لئے بددعا کرتا ہوں تو میری دنیا اور آخرت دونوں تباہ ہوجائیں گی۔ جب اس قوم کے لوگوں نے بہت منت سماجت کی اور وہ بددعا کرنے پر اصرار کرتے رہے تو بلعم نے کہا کہ اچھا میں استخارہ کروں گا اور دیکھوں گا کہ کیا حکم ہوتا ہے پھر اس کے بعد کوئی فیصلہ کروں گا۔ بلعم کا یہ معمول تھا کہ وہ بغیر استخارہ کوئی بھی کام نہیں کرتا تھا چناچہ اس نے جب استخارہ کیا تو خواب میں اسے ہدایت کی گئی کہ پیغمبر اور مؤمنوں کے حق میں ہرگز بددعا مت کرنا! بلعم نے اس خواب سے اپنی قوم کو مطلع کیا اور بددعا نہ کرنے کے لئے اپنے ارادہ کا پھر اظہار کیا قوم کے لوگوں نے غور و فکر کے بعد ایک طریقہ اختیار کیا کہ اور وہ یہ کہ وہ لوگ اپنے ساتھ بیش قیمت تحفے لے کر بلعم کے پاس آئے اور پھر اس کے سامنے بہت ہی زیادہ منت سماجت کی، روئے گڑگڑائے اور اسے اتنا مجبور کیا کہ آخر کار وہ ان کے جال میں پھنس ہی گیا چناچہ وہ بددعا کرنے کی غرض سے اپنے گدھے پر سوار ہو کر جستان پہاڑ کی طرف چلا جس کے قریب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا لشکر مقیم تھا، راستہ میں کئی مرتبہ گدھا گرا جسے وہ مار مار کر اٹھاتا رہا یہاں تک کہ جب یہ سلسلہ دراز ہوا اور بلعم بھی اپنے گدھے کو مار مار کر اٹھاتا ہوا پریشان ہوگیا تو حق تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے گدھے کو گویائی عطاء کی چناچہ گدھا بولا کہ نادان بلعم! تجھ پر افسوس ہے کیا تو یہ نہیں دیکھتا کہ تو کہاں جا رہا ہے تو مجھے آگے چلانے کی کوشش کر رہا ہے اور ملائکہ میرے آگے آ کر مجھے پیچھے دھکیل رہے ہیں بلعم نے جب چشم حیرت سے گدھے کو بولتے دیکھا تو بجائے اس کے کہ اس تنبیہ پر اپنے ارادہ سے باز آجاتا گدھے کو وہیں چھوڑا پیادہ یا پہاڑ پر چڑھ گیا اور وہاں بددعا کرنے لگا مگر یہاں بھی قدرت الٰہی نے اپنا یہ کرشمہ دکھایا کہ بلعم اپنی بددعا میں جب بھی حضرت موسیٰ اور ان کے لشکر کا نام لینا چاہتا اس کی زبان سے بنی اسرائیل کے بجائے بلعم کی قوم کا نام نکلتا۔ یہ سن کر اس کی قوم کے لوگوں نے کہا کہ بلعم یہ کیا حرکت ہے بنی اسرائیل کی بجائے ہمارے حق میں بددعا کر رہے ہو؟ بلعم نے کہا کہ اب میں کیا کروں یہ حق تعالیٰ میرے قصد و ارادہ کے بغیر میری زبان سے تمہارا نام نکلوا رہا ہے۔ لیکن بلعم پھر بھی اپنی بددعا سے باز نہ آیا اور اپنی سی کوشش کرتا رہا یہاں تک کہ عذاب الٰہی کی وجہ سے بلعم کی زبان اس کے منہ سے نکل کر سینہ پر آ پڑی پھر تو گویا بلعم کی عقل بالکل ہی ماری گئی اور دیوانہ وار کہنے لگا کہ لو اب تو میری دنیا اور آخرت دونوں ہی برباد ہوگئی اس لئے اب ہمیں بنی اسرائیل کی تباہی کے لئے کوئی دوسرا جال تیار کرنا پڑے گا۔ پھر اس نے مشورہ دیا کہ تم لوگ اپنی اپنی عورتوں کو اچھی طرح آراستہ پیراستہ کر کے اور ان کے ہاتھو میں کچھ چیزیں دے کر ان چیزوں کو فروخت کرنے کے بہانہ سے عورتوں کو بنی اسرائیل کے لشکر میں بھیج دو اور ان سے کہ دو کہ اگر بنی اسرائیل میں سے کوئی شخص تمہیں اپنے پاس بلائے تو انکار نہ کرنا یاد رکھو اگر بنی اسرائیل میں سے ایک بھی شخص کسی عورت کے ساتھ بدکاری میں مبتلا ہوگیا تو تہاری ساری کوششیں کامیاب ہوجائیں گی۔ چناچہ بلعم کی قوم نے اس مشورہ پر عمل کیا اور اپنی عورتوں کو بنا سنوار کر بنی اسرائیل کے لشکر میں بھیج دیا وہ عورتیں جب لشکر میں پہنچیں اور ان میں سے ایک عورت جس کا نام کسی بنت صور تھا، بنی اسرائیل کے ایک سردار زمزم بن شلوم نامی کے سامنے سے گزری تو وہ اس عورت کے حسن و جمال کا اسیر ہوگیا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس لے گیا اور ان سے کہنے لگا کہ کیا آپ اس عورت کو میرے لئے حرام قرار دیتے ہیں؟ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ ہاں، اس عورت کے پاس ہرگز مت جانا تو زمزم نے کہا کہ میں اس بارے میں آپ کا حکم نہیں مانوں گا چناچہ وہ اس عورت کو اپنے خیمہ میں لے گیا اور وہاں اس کے ساتھ منہ کالا کیا بس پھر کیا تھا حکم الٰہی نے قہر کی شکل اختیار کرلی اور اس سردار کی شامت عمل سے ایک ایسی وبا پورے لشکر پر نازل ہوئی کہ آن کی آن میں ستر ہزار آدمی ہلاک و تباہ ہوگئے ادھر جب فحاص کو کہ جو حضرت ہارون (علیہ السلام) کا پوتا اور ایک قوی ہیکل آدمی تھا اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا نگہبان تھا یہ معلوم ہوا کہ ہمارے ایک سردار کی شامت عمل نے قہر الٰہی کو دعوتی دیدی ہے تو فورًا اپنا ہتھیار لے کر زمزم کے خیمہ میں داخل ہوا اور پلک جھپکتے ہی زمزم اور اس عورت کا کام تمام کر ڈالا اور پھر بولا کہ اللہ تعالیٰ نے اسی شخص کی وجہ سے ہم سب کو ہلاک وتباہ کردیا ہے چناچہ ان دونوں کے قتل ہوتے ہی وہ وباء جو عذاب الٰہی کی صورت میں نازل ہوئی تھی ختم ہوگئی۔
Top