Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (2092 - 2436)
Select Hadith
2092
2093
2094
2095
2096
2097
2098
2099
2100
2101
2102
2103
2104
2105
2106
2107
2108
2109
2110
2111
2112
2113
2114
2115
2116
2117
2118
2119
2120
2121
2122
2123
2124
2125
2126
2127
2128
2129
2130
2131
2132
2133
2134
2135
2136
2137
2138
2139
2140
2141
2142
2143
2144
2145
2146
2147
2148
2149
2150
2151
2152
2153
2154
2155
2156
2157
2158
2159
2160
2161
2162
2163
2164
2165
2166
2167
2168
2169
2170
2171
2172
2173
2174
2175
2176
2177
2178
2179
2180
2181
2182
2183
2184
2185
2186
2187
2188
2189
2190
2191
2192
2193
2194
2195
2196
2197
2198
2199
2200
2201
2202
2203
2204
2205
2206
2207
2208
2209
2210
2211
2212
2213
2214
2215
2216
2217
2218
2219
2220
2221
2222
2223
2224
2225
2226
2227
2228
2229
2230
2231
2232
2233
2234
2235
2236
2237
2238
2239
2240
2241
2242
2243
2244
2245
2246
2247
2248
2249
2250
2251
2252
2253
2254
2255
2256
2257
2258
2259
2260
2261
2262
2263
2264
2265
2266
2267
2268
2269
2270
2271
2272
2273
2274
2275
2276
2277
2278
2279
2280
2281
2282
2283
2284
2285
2286
2287
2288
2289
2290
2291
2292
2293
2294
2295
2296
2297
2298
2299
2300
2301
2302
2303
2304
2305
2306
2307
2308
2309
2310
2311
2312
2313
2314
2315
2316
2317
2318
2319
2320
2321
2322
2323
2324
2325
2326
2327
2328
2329
2330
2331
2332
2333
2334
2335
2336
2337
2338
2339
2340
2341
2342
2343
2344
2345
2346
2347
2348
2349
2350
2351
2352
2353
2354
2355
2356
2357
2358
2359
2360
2361
2362
2363
2364
2365
2366
2367
2368
2369
2370
2371
2372
2373
2374
2375
2376
2377
2378
2379
2380
2381
2382
2383
2384
2385
2386
2387
2388
2389
2390
2391
2392
2393
2394
2395
2396
2397
2398
2399
2400
2401
2402
2403
2404
2405
2406
2407
2408
2409
2410
2411
2412
2413
2414
2415
2416
2417
2418
2419
2420
2421
2422
2423
2424
2425
2426
2427
2428
2429
2430
2431
2432
2433
2434
2435
2436
مشکوٰۃ المصابیح - شکار کا بیان - حدیث نمبر 3306
وعن أبي سلمة : أن سلمان بن صخر ويقال له : سلمة بن صخر البياضي جعل امرأته عليه كظهر أمه حتى يمضي رمضان فلما مضى نصف من رمضان وقع عليها ليلا فأتى رسول الله صلى الله عليه و سلم فذكر له فقال له رسول الله صلى الله عليه و سلم : أعتق رقبة قال : لا أجدها قال : فصم شهرين متتابعين قال : لا أستطيع قال : اطعم ستين مسكينا قال : لا أجد فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم لفروة بن عمرو : أعطه ذلك العرق وهو مكتل يأخذ خمسة عشر صاعا أو ستة عشر صاعا ليطعم ستين مسكينا . رواه الترمذي
ظہار کا حکم
اور حضرت ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ایک صحابی سلمان ابن صخر نے کہ جن کو سلمہ ابن صخر بیاضی کہا جاتا تھا اپنی بیوی کو اپنے لئے اپنی ماں کی پشت کی مانند قرار دیا تاوقتیکہ رمضان ختم ہو (یعنی انہوں نے بیوی سے یوں کہا کہ ختم رمضان تک کے لئے تو مجھ پر میری ماں کی پشت کے مثل ہے گویا اس طرح انہوں نے اپنی بیوی کو رمضان کے ختم تک کے لئے اپنے اوپر حرام قرار دیا) مگر ابھی آدھا ہی رمضان گزرا تھا کہ انہوں نے اسی رات اپنی بیوی سے صحبت کرلی پھر جب صبح ہوئی تو وہ رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ ماجرا بیان کیا آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ ایک غلام آزاد کرو انہوں نے عرض کیا کہ میں اس کی استطاعت نہیں رکھتا آنحضرت ﷺ نے ان سے فرمایا دو مہینے یعنی پے درپے روزے رکھو انہوں نے عرض کیا کہ مجھ میں اتنی طاقت نہیں ہے کیونکہ حکم الٰہی تو یہ ہے کہ دو مہینے مسلسل اس طرح روزے رکھے جائیں کہ ان مہینوں میں جماع سے کلیۃ اجتناب کیا جائے اور میں اپنے جنسی ہیجان کی وجہ سے اتنے دنوں تک جماع سے باز نہیں رہ سکتا) آنحضرت ﷺ نے فرمایا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ! انہوں نے عرض کیا میں اس کی بھی استطاعت نہیں رکھتا، آنحضرت ﷺ نے ایک اور صحابی حضرت فروہ ابن عمرو سے فرمایا کہ ان کو کھجوروں کا فرق دیدو فرق کھجور کے درخت کے پتوں سے بنے ہوئے تھیلے چھابے) کو کہتے ہیں جس میں پندرہ صاع یا سولہ صاع (یعنی تقریبا ساڑھے باون سیریا چھپن سیر) کھجور سماتی ہیں ( ترمذی ابوداؤد) اور دارمی نے اس روایت کو سلیمان ابن یسار سے اور انہوں نے حضرت سلمہ ابن صخر سے اسی طرح نقل کیا ہے جس میں حضرت سلمہ کے یہ الفاظ بھی ہیں کہ میں اپنی عورتوں سے اس قدر قربت کیا کرتا تھا کہ کوئی اور شخص میری برابر قربت نہیں کرتا تھا چناچہ جنسی ہیجان کے اتنے زیادہ غلبہ ہی کی وجہ سے میں اپنی بیوی سے صحبت کرنے سے نہ رک سکا) اور ان دونوں میں یعنی ابوداؤد اور دارمی کی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ فرمانے کی جگہ یہ فرمایا کہ ساٹھ مسکینوں کو ایک وسق کھجوریں کھلاؤ۔
تشریح
اس حدیث میں ظہار کا حکم بیان کیا گیا ہے ظہار اس کو کہتے ہیں کہ کوئی شخص اپنی بیوی کو اس اس کے جسم کے کسی ایسے حصے کو کہ اس کو بول کر پورا بدن مراد لیا جاتا ہو اور یا اس کے جسم کے کسی ایسے حصہ کو جو شائع غیر متعین ہو محرمات ابدیہ یعنی ماں بہن اور پھوپھی وغیرہ) کے جسم کے کسی ایسے عضو سے تشبیہ دے جس کی طرف نظر کرنا حلال نہ ہو جیسے وہ اپنی بیوی سے یوں کہے کہ تم مجھ پر میری ماں کی پیٹھ کی طرح حرام ہو یا تمہارا سر یا تمہارے بدن کا نصف حصہ میری ماں کی پیٹھ یا پیٹ کے مانند ہے یا میری ماں کی ران کے مانند ہے یا میری بہن یا میری پھوپھی کی پیٹھ کے مانند ہے اس طرح کہنے سے اس بیوی سے جماع کرنا یا ایسا کوئی بھی فعل کرنا جو جماع کا سبب بنتا ہے جیسے مساس کرنا یا بوسہ لینا اس وقت تک کے لئے حرام ہوجاتا ہے جب تک کہ کفارہ ظہار ادا نہ کردیا جائے اور اگر کسی شخص نے کفارہ ادا کرنے سے پہلے جماع کرلیا تو اس پر پہلے کفارہ کے علاوہ کچھ اور واجب نہیں ہوگا ہاں اسے چاہئے کہ اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرے اور پھر جب تک کفارہ ادا نہ کرے دوبارہ جماع نہ کرے۔ یہ بات ملحوظ رہنی چاہئے کہ کہ ظہار صرف بیوی سے ہوتا ہے اور بیوی خواہ آزاد عورت ہو اور خواہ کسی کی لونڈی ہو اسی طرح خواہ وہ مسلمان ہو یا کتابیہ یعنی عیسائی و یہودی ہو ظہار کے باقی مسائل فقہ کی کتابوں میں دیکھنے چاہئیں۔ علامہ طیب فرماتے ہیں کہ حدیث الفاظ (حتی یمضی رمضان) (جب تک کہ رمضان ختم ہو) کہ ظاہر موقت صحیح ہوجاتا ہے اور قاضی خان نے کہا ہے کہ جب کوئی شخص موقت یعنی کسی متعین مدت وعرصہ کے لئے ظہار کرتا ہے تو وہ اسی وقت ظہار کرنیوالا ہوجاتا ہے اور جب وہ متعینہ عرصہ گزر جاتا ہے تو ظہار باطل ہوجاتا ہے۔ محقق علام حضرت ابن ہمام فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص ظہار کرے اور مثلا جمعہ کے دن استثناء کر دے تو صحیح نہیں ہوتا اور اگر ایک دن یا ایک مہینہ کے لئے ظہار کر دے (یعنی کسی مدت متعین کے لئے ظہار کرے) تو اس مدت کی قید لگانی صحیح ہے اور پھر اس مدت کے گزرے جانے کے بعد ظہار باقی نہیں رہتا۔ حدیث (اطعم ستین مسکینا) یعنی ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ سے دونوں باتیں مراد تھیں کہ یا تو تم ساٹھ مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلا دو یا ان میں سے ہر ایک کو صدقہ فطر کی مقدار کے برابر کچا اناج یا اس کی قیمت دیدو اور جس طرح کفارہ ادا کرنے کے لئے غلام آزاد کرنے کی صورت میں جماع سے پہلے ایک غلام آزاد کرنا ضروری ہے یا کفارہ ادا کرنے کے لئے دو مہینے کے روزے رکھنے کی صورت میں جماع سے پہلے دو مہینے مسلسل روزے رکھنا ضروری ہے اس طرح ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا بھی جماع کرنے سے پہلے ضروری ہے۔ حدیث کے اس جملہ تاکہ یہ ساٹھ مسکینوں کو کھلا دیں کے بارے میں بظاہر ایک اشکال پیدا ہوسکتا ہے وہ یہ کہ آپ ﷺ نے ساٹھ مسکینوں کو کھلانے کے لئے حضرت سلمہ ابن صخر کو جو کھجوریں دلائیں ان کی مقدار خود روایت کی وضاحت کے مطابق پندرہ یا سولہ صاع تھی اس سے معلوم ہوا کہ ہر مسکین کو ایک ایک صاع دینا واجب نہیں ہے جب کہ فقہ کی کتابوں میں یہ لکھا ہے کہ اگر کھجوریں دی جائیں تو صدقہ فطر کی قدار کے برابر یعنی ایک ایک صاع دی جائیں۔ گویا حدیث کے اس جملہ اور فقہی حکم میں تعارض واقع ہوگیا لیکن اگر اس جملہ کا یہ ترجمہ کیا جائے گا کہ تاکہ یہ ان کھجوروں کو ساٹھ مسکینوں کو کھلانے میں صرف کردیں۔ تو پھر کوئی تعارض باقی نہیں رہے گا کیونکہ اس طرح اس ارشاد کا مطلب یہ ہوگا کہ ان کھجوروں میں اپنے پاس سے بھی کھجوریں ملا کر ساٹھ مسکینوں میں تقسیم کردو۔ اس کے علاوہ ابوداؤد دارمی کی دوسری روایت کے یہ الفاظ کہ ساٹھ مسکینوں کو ایک وسق کھجوریں کھلاؤ) بھی اس بات کی دلیل ہیں کہ اس جملہ سے یہ مراد نہیں ہے کہ صرف یہی کھجوریں ساٹھ مسکینوں کو کھلاؤ بلکہ مراد یہ ہے کہ ان کھجوروں میں اپنے پاس سے کھجوریں ملا کر ایک وسق کی مقدار پوری کرلو اور پھر ہر ایک مسکین کو ایک ایک صاع کھجور دے دو واضح رہے کہ ایک وسق ساٹھ صاع کے برابر ہوتا ہے۔
Top