Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (803 - 1432)
Select Hadith
803
804
805
806
807
808
809
810
811
812
813
814
815
816
817
818
819
820
821
822
823
824
825
826
827
828
829
830
831
832
833
834
835
836
837
838
839
840
841
842
843
844
845
846
847
848
849
850
851
852
853
854
855
856
857
858
859
860
861
862
863
864
865
866
867
868
869
870
871
872
873
874
875
876
877
878
879
880
881
882
883
884
885
886
887
888
889
890
891
892
893
894
895
896
897
898
899
900
901
902
903
904
905
906
907
908
909
910
911
912
913
914
915
916
917
918
919
920
921
922
923
924
925
926
927
928
929
930
931
932
933
934
935
936
937
938
939
940
941
942
943
944
945
946
947
948
949
950
951
952
953
954
955
956
957
958
959
960
961
962
963
964
965
966
967
968
969
970
971
972
973
974
975
976
977
978
979
980
981
982
983
984
985
986
987
988
989
990
991
992
993
994
995
996
997
998
999
1000
1001
1002
1003
1004
1005
1006
1007
1008
1009
1010
1011
1012
1013
1014
1015
1016
1017
1018
1019
1020
1021
1022
1023
1024
1025
1026
1027
1028
1029
1030
1031
1032
1033
1034
1035
1036
1037
1038
1039
1040
1041
1042
1043
1044
1045
1046
1047
1048
1049
1050
1051
1052
1053
1054
1055
1056
1057
1058
1059
1060
1061
1062
1063
1064
1065
1066
1067
1068
1069
1070
1071
1072
1073
1074
1075
1076
1077
1078
1079
1080
1081
1082
1083
1084
1085
1086
1087
1088
1089
1090
1091
1092
1093
1094
1095
1096
1097
1098
1099
1100
1101
1102
1103
1104
1105
1106
1107
1108
1109
1110
1111
1112
1113
1114
1115
1116
1117
1118
1119
1120
1121
1122
1123
1124
1125
1126
1127
1128
1129
1130
1131
1132
1133
1134
1135
1136
1137
1138
1139
1140
1141
1142
1143
1144
1145
1146
1147
1148
1149
1150
1151
1152
1153
1154
1155
1156
1157
1158
1159
1160
1161
1162
1163
1164
1165
1166
1167
1168
1169
1170
1171
1172
1173
1174
1175
1176
1177
1178
1179
1180
1181
1182
1183
1184
1185
1186
1187
1188
1189
1190
1191
1192
1193
1194
1195
1196
1197
1198
1199
1200
1201
1202
1203
1204
1205
1206
1207
1208
1209
1210
1211
1212
1213
1214
1215
1216
1217
1218
1219
1220
1221
1222
1223
1224
1225
1226
1227
1228
1229
1230
1231
1232
1233
1234
1235
1236
1237
1238
1239
1240
1241
1242
1243
1244
1245
1246
1247
1248
1249
1250
1251
1252
1253
1254
1255
1256
1257
1258
1259
1260
1261
1262
1263
1264
1265
1266
1267
1268
1269
1270
1271
1272
1273
1274
1275
1276
1277
1278
1279
1280
1281
1282
1283
1284
1285
1286
1287
1288
1289
1290
1291
1292
1293
1294
1295
1296
1297
1298
1299
1300
1301
1302
1303
1304
1305
1306
1307
1308
1309
1310
1311
1312
1313
1314
1315
1316
1317
1318
1319
1320
1321
1322
1323
1324
1325
1326
1327
1328
1329
1330
1331
1332
1333
1334
1335
1336
1337
1338
1339
1340
1341
1342
1343
1344
1345
1346
1347
1348
1349
1350
1351
1352
1353
1354
1355
1356
1357
1358
1359
1360
1361
1362
1363
1364
1365
1366
1367
1368
1369
1370
1371
1372
1373
1374
1375
1376
1377
1378
1379
1380
1381
1382
1383
1384
1385
1386
1387
1388
1389
1390
1391
1392
1393
1394
1395
1396
1397
1398
1399
1400
1401
1402
1403
1404
1405
1406
1407
1408
1409
1410
1411
1412
1413
1414
1415
1416
1417
1418
1419
1420
1421
1422
1423
1424
1425
1426
1427
1428
1429
1430
1431
1432
سنن ابنِ ماجہ - - حدیث نمبر 2597
وعن معاذ بن جبل رضي الله عنه قال لما بعثه رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى اليمن خرج معه رسول الله صلى الله عليه وسلم يوصيه ومعاذ راكب ورسول الله صلى الله عليه وسلم يمشي تحت راحلته فلما فرغ قال يا معاذ إنك عسى أن لا تلقاني بعد عامي هذا ولعلك أن تمر بمسجدي هذا وقبري فبكى معاذ جشعا لفراق رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم التفت فأقبل بوجهه نحو المدينة فقال إن أولى الناس بي المتقون من كانوا وحيث كانوا روى الأحاديث الأربعة أحمد
پرہیز گاری کی فضیلت
حضرت معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول کریم ﷺ نے انہیں قاضی یا عامل بنا کر یمن روانہ فرمایا تو آپ ﷺ الوداوع کہنے کے لئے کچھ دور تک ان کے ساتھ گئے اور اس دوران آپ ﷺ ان کو تلقین و نصیحت کرتے رہے، نیز اس وقت معاذ ؓ تو اپنی سواری پر سوار تھے اور رسول اللہ ﷺ ان کی سواری کے ساتھ ساتھ پیدل چل رہے تھے۔ جب آپ ﷺ نصائح و ہدایت سے فارغ ہوئے تو فرمایا۔ معاذ میری عمر کے اس سال کے بعد شاید تم مجھ سے ملاقات نہیں کرسکو گے اور ممکن ہے کہ تم جب یمن سے واپس لوٹو گے تو مجھ سے ملاقات کرنے کے بجائے میری اس مسجد اور میری قبر سے گزرو۔ معاذ ؓ یہ سن کر رسول اللہ ﷺ کی جدائی کے غم میں رونے لگے اور رسول کریم ﷺ نے معاذ ؓ کی طرف سے منہ پھیر کر مدینہ کی جانب اپنا رخ کرلیا، پھر فرمایا میرے زیادہ قریب وہ لوگ ہیں جو پرہیز گار ہیں خواہ وہ کوئی ہوں اور کہیں ہوں (یعی خواہ وہ کسی رنگ و نسل، کسی ملک و قوم اور کسی طبقہ و مرتبہ کے ہوں) ان چاروں روایتوں کو امام احمد (رح) نے نقل کیا ہے۔
تشریح
لفظ ماقبل گویا لفظ التفت کی وضاحت ہے، نیز معاذ ؓ کی طرف سے حضور ﷺ کے منہ پھیرنے کی وجہ شاید یہ تھی کہ آپ ﷺ یہ نہیں چاہتے تھے کہ ان کو روتا ہوا دیکھیں کیونکہ اس صورت میں آپ ﷺ کا دل بھی بھر آتا اور بعید نہیں تھا کہ آپ ﷺ بھی رونے لگتے جس سے آپ ﷺ کے قلب مبارک پر غم کا احساس شدید تر ہوجاتا، نیز اس طرح آپ ﷺ نے اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ فرمایا کہ میری اس بات سے تمہارا غمگین ہونا اور رونا بالکل بجا، لیکن میرا اس دنیا کو چھوڑنا اور آخرت کا سفر اختیار کرنا ایک یقینی بات ہے۔ چناچہ ایک طرف تو آپ ﷺ نے اپنے مذکورہ فعل کے ذریعہ حضرت معاذ ؓ کو ڈھارس دی اور ان کو حادثہ فاجعہ کو قبول کرنے کے لئے تیار کیا اور دوسری طرف اپنے اشارہ کے ذریعہ ان کو آگاہ فرمایا کہ تم اس وقت مجھے اور مدینہ سے جدا ہو رہے ہو لیکن بعد میں تم مدینہ کو دیکھ کر لوگے البتہ مجھے دیکھنا تمہیں نصیب نہیں ہوگا۔، پھر آپ ﷺ نے اس طرف بھی اشارہ فرمایا کہ انبیاء اور اتقیا کے درمیان حقیقی رفاقت و قرب کا کیف بس اسی جہاں میں حاصل ہوگا جو دارالبقاء ہے وہاں جو شخص جس کا رفیق و ساتھی بن جائے گا وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ رہیں گے لہٰذا جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کو میری ہمیشہ کی رفاقت کا شرف مل جائے اور آخرت کی دائمی زندگی میں اس کو وہ مرتبہ نصیب ہو کہ جس کی وجہ سے اس کو میری شفاعت و قرب حاصل ہو تو اس کو چاہئے کہ تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرے، کیونکہ یہی وہ راہ ہے جس پر چل کر کوئی شخص میری قربت حاصل کرسکتا ہے۔ خواہ وہ کوئی ہوں اور کہیں ہوں جیسا کہ اوپر ترجمہ میں بھی وضاحت کی گئی ہے اس جملہ کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص میرا پسندیدہ میرا نزدیک اور میرا عزیز بننا چاہتا ہے اس کو لازم ہے کہ وہ متقی بنے، قطع نظر اس بات کے کہ وہ کس قبیلہ وقوم کا ہے، کس رنگ و نسل کا ہے اور کس ملک میں سکونت پزیر ہے، ایک شخص مکہ اور مدینہ میں میرا ہم شہر اور میرے قبیلہ و خاندان کا ہونے کے باوجود میرے قریب نہیں ہوسکتا جب کہ وہ پرہیز گاری اختیار کئے ہوئے نہ ہو اور ایک شخص مجھ سے بہت دور سکونت پذیر ہونے اور مجھ سے کوئی نسلی و قرابتی تعلق نہ رکھنے کے باوجود کہ وہ بصرہ میں ہو یا کوفہ میں، یمن میں ہو یا کسی اور دور دراز کے ملک میں، میرے بہت قریب و نزدیک ہوسکتا ہے جب کہ وہ پرہیز گاری پر عامل ہو اس کو مثال کے طور پر یوں سمجھا جاسکتا ہے کہ ایک تو حضرت اویس قرنی (رح) تھے کہ ان کو کبھی بھی حضور کی زیارت تک نصیب نہیں ہوئی اور یمن میں سکونت پذیر رہے مگر چونکہ وہ تقویٰ اور پرہیز گاری کے درجہ کمال پر پہنچے ہوئے تھے اس لئے انہوں نے کتنا عظیم مرتبہ پایا اور حضور ﷺ سے دور رہنے کے باوجود بارگاہ رسالت میں کس قدر قربت و نزدیکی کے حامل ہوئے، اس کے برخلاف ایک وہ لوگ تھے جن کا شمار مکہ اور مدینہ کے معزز ترین اور اشرف لوگوں میں ہوتا تھا حضور ﷺ ہی کے شہر میں رہتے تھے اور حضور ﷺ ہی کے قبیلہ و خاندان کے تھے مگر چونکہ ترک تقویٰ اختیار کئے ہوئے تھے اس لئے بارگاہ رسالت میں مقام قرب سے محروم رہے بلکہ حضور ﷺ کو تکالیف ایذاء پہنچانے کے سبب نہایت شقی اور بدبخت قرار پائے۔ پس حضور ﷺ نے مذکورہ ارشاد کے ذریعہ گویا حضرت معاذ ؓ کو تسلی دی کہ ہماری ظاہری جدائی کا غم نہ کھاؤ بلکہ تقویٰ کو اختیار کئے رہو اگر تم متقی رہے تو گو ظاہری اعتبار سے تم ہم سے جدا رہو گے مگر معنوی طور پر ہمارے ساتھ ہی رہو گے۔ طیبی کہتے ہیں کہ حضور ﷺ کا مذکورہ ارشاد حضرت معاذ ؓ کو اپنی رحلت کی پیشگی اطلاع دینے کے بعد گویا ان کے حق میں تسلی کے طور پر تھا اور ان کو اس طرف متوجہ کرنا مقصود تھا کہ جب تم اپنے فرائض منصبی کو پورا کر کے یمن سے مدینہ واپس آؤ اور مجھے اس دنیا میں موجود نہ پاؤ تو اس وقت یہاں ان لوگوں کی اقتداء و اتباع کرنا جو اپنے تقویٰ و طہارت اور کمال دینداری کے سبب مجھ سے سب سے زیادہ نزدیک اور قریب ہیں، پھر طیبی کہتے ہیں کہ اس ارشاد میں جن لوگوں کی اقتداء اور و اتباع کرنے کا حکم دیا گیا ان سے گویا بطور کنایہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی ذات گرامی مراد تھی جن کو آنحضرت ﷺ کے بعد خلیفہ اول قرار پانا تھا، اس بات کی تائید حضرت جبیر ابن مطعم ؓ کی اس روایت سے بھی ہوتی ہے جس کا تعلق اسی طرح کے ایک واقعہ سے ہے جس میں حضور ﷺ نے اپنے بعد حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی خلافت کی طرف اشارہ فرمایا تھا، چناچہ اس روایت میں منقول ہے کہ ایک عورت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آئی اور آپ ﷺ سے کسی مسئلہ میں گفتگو کی۔ حضور ﷺ نے اس سے فرمایا کہ تم کسی اور وقت آنا تو میں تفصیل کے ساتھ تمہیں سمجھا دوں گا اس عورت نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اگر میں کسی ایسی وقت آئی کہ (خدا نخواستہ) آپ ﷺ اس دنیا میں موجود نہ ہوئے تو میں کیا کروں گی؟ حضور ﷺ نے فرمایا۔ اگر تم ایسے وقت آئیں کہ میں اس دنیا میں نہیں رہا تو پھر تم ابوبکر ؓ کے پاس چلی جانا۔ گویا حضور ﷺ نے اس طرف صریحا اشارہ فرمایا کہ میرے بعد ابوبکر ؓ خلیفہ ہوں گے اور اس وقت مسلمانوں کے مقتداء وہی ہوں گے۔ بہرحال اس حدیث کا مقصد اس طرف متوجہ کرنا ہے کہ اپنے تمام دینی و دنیاوی معاملات اور تمام ملکی و شرعی امر میں ہمہ وقت احتیاط وتقویٰ کو ملحوظ رکھنا چاہئے، نیز اس میں تمام امت کے لئے یہ تسلی بھی پوشیدہ ہے کہ جن لوگوں کو حضور ﷺ کا زمانہ اور آپ ﷺ کی خدمت و صحبت کا شرف حاصل نہیں ہوا ہے خواہ وہ کتنے ہی زمانہ کے بعد پیدا ہوں گے اگر وہ تقویٰ اختیار کریں گے تو انہیں بارگاہ رسالت میں تقرب حاصل ہوگا، اللہم ارزقنا ہذہ النعمۃ۔
Top