Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5045 - 5119)
Select Hadith
5045
5046
5047
5048
5049
5050
5051
5052
5053
5054
5055
5056
5057
5058
5059
5060
5061
5062
5063
5064
5065
5066
5067
5068
5069
5070
5071
5072
5073
5074
5075
5076
5077
5078
5079
5080
5081
5082
5083
5084
5085
5086
5087
5088
5089
5090
5091
5092
5093
5094
5095
5096
5097
5098
5099
5100
5101
5102
5103
5104
5105
5106
5107
5108
5109
5110
5111
5112
5113
5114
5115
5116
5117
5118
5119
مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 4553
وعن عمران بن حصين قال كنا في الجاهلية نقول أنعم الله بك عينا وأنعم صباحا . فلما كان الإسلام نهينا عن ذلك . رواه أبو داود .
زمانہ جاہلیت کا سلام
اور حضرت عمران بن حصین ؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں ملاقات کے وقت یہ کہا کرتے تھے انعم اللہ بک علینا وانعم صباحا یعنی اللہ تمہاری وجہ سے آنکھوں کو ٹھنڈا رکھے اور تم ہر صبح نعمتوں میں داخل ہو، پھر جب اسلام کا زمانہ آیا تو ہمیں یہ کہنے سے منع کردیا گیا۔ ابوداؤد)
تشریح
پہلا لفظ انعم نعومۃ سے ماضی کا صیغہ ہے جس کے معنی ہیں نرمی، تازگی اور شادمانی اس عبات انعم اللہ بک علینا کے دو مطلب ہوسکتے ہیں کہ ایک تو یہ کہ بک میں حرف با سبب کے معنی میں ہے اور یہ جملہ اس مفہوم کا حامل ہے کہ اللہ تمہاری وجہ سے تمہارے دوستوں اور عزیزوں کی آنکھوں کو تر و تازہ اور روشن رکھے یہ گویا مخاطب کی خوش حالی سے کنایہ ہے کہ وہ خوش حال و شادمان رہے تاکہ اس کے دوست اس کی خوش حالی و شادمانی دیکھ کر خوش ہو، دوسرے یہ کہ حرف با زائد ہے اور اس سے تاکید تعدیہ مراد ہے اس صورت میں یہ جملہ اس مفہوم کا حامل ہوگا کہ اللہ تمہیں اس چیز کو دیکھنے کا موقع دے کر خوش و خرم رکھے جس کو تم پسند کرتے ہو اور اس کی طلب رکھتے ہو۔ دوسرا لفظ انعم امر کا صیغہ ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ تمہاری صبح تمہارے لئے تر و تازگی و خوشحالی و مسرت کا باعث بنیں یا یہ کہ صبح کے وقت تم تر و تازہ اور خوش خرم رہو، یہ بھی خوشی و فراغت کے ساتھ وقت گزارنے سے کنایہ ہے اور صبح کے وقت کی تخصیص اس سبب سے ہے کہ دن کی ابتداء صبح سے ہوتی ہے اگر صبح کا وقت کسی حادثہ کو اپنے ساتھ لاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اب پورا دن بےچینی وبے اطمینانی اور سخت روی کے ساتھ گزرے گا خاص طور پر اس زمانہ میں غارت گری اور لوٹ مار کا جو معمول بنا ہوا تھا کہ اس کی ابتداء عام طور سے صبح ہی کے وقت ہوتی تھی لہذا اس دور میں جس شخص کی صبح خیر و عافیت اور امن کے ساتھ گزر جاتی تھی اس کا پورا وقت اطمینان و چین کے ساتھ گزرتا تھا۔
Top