Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5045 - 5119)
Select Hadith
5045
5046
5047
5048
5049
5050
5051
5052
5053
5054
5055
5056
5057
5058
5059
5060
5061
5062
5063
5064
5065
5066
5067
5068
5069
5070
5071
5072
5073
5074
5075
5076
5077
5078
5079
5080
5081
5082
5083
5084
5085
5086
5087
5088
5089
5090
5091
5092
5093
5094
5095
5096
5097
5098
5099
5100
5101
5102
5103
5104
5105
5106
5107
5108
5109
5110
5111
5112
5113
5114
5115
5116
5117
5118
5119
مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 4536
وعن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سلم عليكم أهل الكتاب فقولوا وعليكم ( متفق عليه )
یہودیوں کی شرارت
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جب اہل کتاب یعنی یہود و نصاری تمہیں سلام کریں تو تم ان کے جواب میں کہو وعلیکم۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
پہلی روایت میں لفظ فقل اور وعلیک بصیغہ مفرد ہے اور اس روایت میں فقولوا اور وعلیکم بصیغہ جمع ہے اسی طرح اور روایتوں میں وعلیک اور وعلیکم واؤ کے ساتھ اور بغیر واؤ کے دونوں طرح منقول ہے مشکوۃ کے مؤلف نے یہاں جو روایت نقل کی ہے اس میں ان دونوں کو واؤ کے ساتھ نقل کیا ہے موطا کی روایت میں علیک بغیر واؤ کے اور دارقطنی کی روایت میں علیکم بغیر واؤ کے منقول ہے اور علماء نے لکھا ہے کہ زیادہ صحیح اور مختار قول یہ ہے کہ مذکورہ لوگوں کے سلام کے جواب میں یہ لفظ بغیر واؤ کے یعنی علیک یا علیکم ہی کہا جائے تاکہ اس چیز میں مشارکت لازم نہ آئے جو ان کی زبان سے ادا ہوتی ہے اور بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ اس لفظ کا مطلب یہ ہوگا کہ جس موت کو برا سمجھ کر گویا ہمیں اس کی بدعا دے رہے ہو اس میں ہم اور تم برابر ہیں کہ ہم سب ہی کو موت یعنی مرنا ہے۔ بعض حضرات کا قول یہ ہے کہ حرف واؤ یہاں مشارکت کے نہیں ہے بلکہ استیناف کے لئے ہے اس صورت میں یہ لفظ مفہوم کے اعتبار سے اس جملہ کا قائم مقام ہوگا کہ وعلیکم ما تستحقونہ من الذم۔ اور تجھ پر وہ برائی پڑے جس کا تو مستحق ہے) تاہم یہ بات واضح رہے کہ یہ لفظ احادیث میں چونکہ دونوں طرح منقول ہے کہ بعض روایتوں میں واؤ کے ساتھ اور بعض روایتوں میں بغیر واؤ کے، اس لئے اس سلسلے میں درست بات یہ ہے کہ دونوں طرح کہنا جائز ہے۔ نووی کہتے ہیں کہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اہل کتاب کے سلام کا جواب دیا جائے لیکن وعلیکم السلام نہ کہا جائے یعنی جواب دینے والا نہ تو علیکم السلام کہے اور نہ علیک السلام بلکہ صرف وعلیکم یا علیک کہے بلکہ وعلیکم بھی اس صورت میں کہے جب وہ ایک سے زائد ہوں اگر ایک ہی ہو تو علیکم نہ کہے۔ کیوں کہ اس طرح اس کی تعظیم و توقیر لازم آئے گی۔
Top