Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5045 - 5119)
Select Hadith
5045
5046
5047
5048
5049
5050
5051
5052
5053
5054
5055
5056
5057
5058
5059
5060
5061
5062
5063
5064
5065
5066
5067
5068
5069
5070
5071
5072
5073
5074
5075
5076
5077
5078
5079
5080
5081
5082
5083
5084
5085
5086
5087
5088
5089
5090
5091
5092
5093
5094
5095
5096
5097
5098
5099
5100
5101
5102
5103
5104
5105
5106
5107
5108
5109
5110
5111
5112
5113
5114
5115
5116
5117
5118
5119
مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 4463
وعن أبي هريرة أن ناسا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم قالوا لرسول الله الكمأة جدري الأرض ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم الكمأة من المن وماؤها شفاء للعين والعجوة من الجنة وهي شفاء من السم . قال أبو هريرة فأخذت ثلاثة أكمؤ أو خمسا أو سبعا فعصرتهن وجعلت ماءهن في قارورة وكحلت به جارية لي عمشاء فبرأت . رواه الترمذي وقال هذا حديث حسن .
کھنبی کے خواص
اور حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ کے صحابہ میں سے کئی حضرات نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کھنبی زمین کی چیچک ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (نہیں) بلکہ کھنبی من کی قسم سے ہے اور اس کا پانی آنکھ کے لئے شفا ہے اور عجوہ (جو کھجور کی سب سے نفیس اور عمدہ قسم ہے) جنت کی کھجور ہے اور اس میں زہر سے شفا کی خاصیت ہے حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ (آنحضرت ﷺ کا یہ ارشاد سن کر) میں نے تین یا پانچ یا سات کھنبیاں لیں اور ان کو نچوڑ لیا (یعنی کوٹ کر ان کا عرق نکال لیا) اور اس پانی (عرق) کو ایک شیشی میں بھر کر رکھ لیا پھر میں نے اس پانی کو اپنی ایک چندھی لونڈی کی آنکھوں میں ڈالنے لگا تو وہ اچھی ہوگئی۔ اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے۔
تشریح
کھنبی زمین کی چیچک ہے۔ کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح چیچک کے دانے دراصل جسم میں پیدا ہوجانے والے ناقص، فضلات ہوتے ہیں جو جلد میں سے باہر نکل آتے ہیں، اسی طرح یہ کھنبی بھی زمین کا فضلہ ہے۔ جو زمین سے باہر نکل آتی ہے۔ صحابہ نے یہ بات گویا کھنبی کی مذمت کے طور پر کہی، لیکن آنحضرت ﷺ نے ان کے خیال کو رد کرنے کے لئے کھنبی کی فضیلت و تعریف اور اس کی منفعت بیان فرمائی کہ کھنبی من کی قسم سے ہے یعنی یہ بھی اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے جو اس نے اپنے بندوں کو بطور احسان عطا فرمائی ہے اس کو حاصل کرنے کے لئے نہ زمین کو کھودنے بونے کی مشقت کرنا پڑتی ہے اور نہ پانی دینے کے لئے محنت کرنی پڑتی ہے بلکہ یہ خود بخود زمین کے اندر سے پیدا ہوتی ہے اور بہت سے لوگوں کے کھانے اور پیٹ بھرنے کی ضرورت پوری کرتی ہے۔ بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے اس جملہ کے ذریعہ کھنبی کو اس من کے ساتھ مشابہت دی جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم پر اتری تھی، اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ جس طرح حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم پر ان کی محنت و مشقت کے بغیر من اترتی تھی اسی طرح یہ کھنبی بھی تخم ریزی کی محنت ومشقت کے بغیر زمین سے نکلتی ہے یہ قول زیادہ صحیح ہے کیونکہ ایک روایت میں یہ فرمایا گیا ہے کہ الکمأۃ من المن والمن من الجنۃ یعنی کھنبی من کی قسم سے ہے اور من جنت کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔ اور اس کا پانی آنکھ کے لئے شفا ہے کے بارے میں نووی لکھتے ہیں کہ بعض علماء کے نزدیک محض کھنبی کا پانی آنکھ کو شفا بخشتا ہے اور بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ اس کا پانی اس صورت میں شفا دیتا ہے جب کہ اس میں آنکھ کے امراض کے مطابق دوسری دوائیں بھی ملائی جائیں، نیز بعضوں کے نزدیک یہ تفصیل ہے کہ اگر آنکھ کو گرمی سے ٹھنڈک پہنچانا مقصود ہو (یعنی آنکھ گرمی کی وجہ سے دکھتی ہو) تو صرف اس کا پانی ہی مفید ہے ورنہ دوسری صورتوں میں اس کے پانی کو دوسری دواؤں میں ملا کر آنکھ میں ڈالنا مفید ہوگا۔ لیکن زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ ہر صورت میں کہ آنکھ خواہ گرمی کی وجہ سے دکھتی ہو یا کسی اور وجہ سے محض اس کا پانی شفا بخش ہے، چناچہ بعض مشائخ کے بارے میں منقول ہے کہ اس کی بنیائی بالکل جاتی رہی تھی اور انہوں نے آنحضرت ﷺ کے ارشاد گرامی ﷺ پر مکمل اعتقاد رکھتے ہوئے اور اس کو متبرک جانتے ہوئے اپنی آنکھوں میں محض کھنبی کا پانی ڈالنا شروع کیا، چناچہ اللہ تعالیٰ نے ان کے حسن اعتقاد اور آنحضرت ﷺ کے ارشاد گرامی کی برکت کی بناء پر ان کی آنکھوں کو شفائے کامل عطا فرمائی۔
Top