Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5045 - 5119)
Select Hadith
5045
5046
5047
5048
5049
5050
5051
5052
5053
5054
5055
5056
5057
5058
5059
5060
5061
5062
5063
5064
5065
5066
5067
5068
5069
5070
5071
5072
5073
5074
5075
5076
5077
5078
5079
5080
5081
5082
5083
5084
5085
5086
5087
5088
5089
5090
5091
5092
5093
5094
5095
5096
5097
5098
5099
5100
5101
5102
5103
5104
5105
5106
5107
5108
5109
5110
5111
5112
5113
5114
5115
5116
5117
5118
5119
مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 3071
ذوی الفروض کے حصے
میت کے ترکہ میں باپ کا چھٹا حصہ ہوتا ہے جب کہ میت کا بیٹا یا پوتا اور یا پڑپوتا بھی موجود ہو اور اگر یہ نہ ہوں بلکہ بیٹی یا پوتی اور یا پڑپوتی موجود ہو تو باپ کو چھٹا حصہ بھی ملے گا اور وہ عصبہ بھی ہوگا اور اگر نہ تو بیٹا یا پوتا اور پڑپوتا ہو اور نہ بیٹی یا پوتی اور یا پڑپوتی ہو تو باپ صرف عصبہ ہوگا حاصل یہ ہے کہ پہلی صورت میں تو باپ صرف صاحب فرض ہوتا ہے اور دوسری صورت میں صاحب فرض بھی ہوتا ہے اور عصبہ بھی اور تیسری صورت میں صرف عصبہ ہوتا ہے۔ اگر میت کا باپ موجود نہ ہو تو مذکوربہ بالا تینوں صورتوں میں اس کا دادا باپ کی مانند ہوگا اور اگر میت کے باپ اور دادا دونوں زندہ ہوں تو پھر دادا محروم ہوگا یعنی اسے میت کے ترکہ میں سے کچھ نہیں ملے گا۔ اخیافی بھائی اور اخیافی بہن کو میراث کا چھٹا حصہ ملے گا بشرطیکہ وہ ایک ہو اور اگر وہ دو یا دو سے زائد ہوں تو ان کے لئے تہائی حصہ ہے جو مرد و عورت پر برابر تقسیم ہوگا اور اگر میت کا باپ یا دادا زندہ ہو یا اس کا بیٹا یا بیٹے کی اولاد موجود ہو تو پھر اخیافی بھائی بہن محروم ہونگے۔ اگر بیوی مرجائے اور اس کا بیٹا بیٹی نہ ہو اور بیٹے کی اولاد بھی نہ ہو تو اس کے ترکہ میں سے شوہر کو نصف حصہ ملے گا اور اگر بیٹا بیٹی یا بیٹے کی اولاد موجود ہو تو شوہر کو چوتھا حصہ ملے گا۔ اگر خاوند مرجائے اور نہ تو اس کے بیٹے بیٹی ہوں اور نہ بیٹے کی اولاد ہو تو اس کے ترکہ میں سے بیوی کو چوتھائی حصہ ملے گا اور اگر میت کے بیٹا بیٹی یا بیٹے کی اولاد موجود ہو تو بیوی کو آٹھواں حصہ ملے گا۔ یہ بات ملحوظ رہے کہ اگر میت کی ایک ہی بیوی ہو تو اس کو بھی وہی حصہ ملے گا جو ذکر کیا گیا ہو اور اگر ایک سے زائد یعنی دو یا تین اور چار بیویاں ہوں تب بھی یہی حصہ ملے گا فرق صرف اتنا ہے کہ اگر ایک بیوی ہوگی تو مذکورہ بالا حصہ کی وہ تنہا حق دار ہوگی اور ایک سے زائد بیویاں ہوں گی تو وہ اس حصہ کو باہم تقسیم کرلیں گی۔ میت کے ترکہ میں سے ماں کو چھٹا حصہ ملے گا بشرطیکہ میت کے بیٹا بیٹی یا پوتا یا اس کی اولاد یا بہن یا دو بھائی اور دو بہن یا دو سے زائد بھائی اور بہن خواہ حقیقی بھائی بہن ہوں یا سوتیلے اور اخیافی ہوں موجود ہوں اگر ان میں سے کوئی بھی موجود نہ ہوگا تو ماں کو کل ترکہ میں سے تہائی حصہ ملے گا۔ اور اگر ماں کے ساتھ باپ اور خاوند بھی ہو تو اس صورت میں باپ اور خاوند یا بیوی کا حصہ دے کر جو باقی بچے گا اس میں سے ماں کو تہائی حصہ ملے گا اور اگر مذکورہ بالا صورت میں بیوی یا خاوند کے ساتھ باپ کے بجائے دادا موجود ہو تو پھر ماں کو تمام ترکہ کا تہائی حصہ ملے گا کیونکہ اس صورت میں دادا باپ کا قائم مقام نہیں ہوتا۔ دادی اور نانی کا چھٹا حصہ ہوتا ہے خواہ وہ ایک ہوں یا کئی ہوں جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر صرف ایک دادی یا صرف ایک نانی ہوگی تو وہ میت کے ترکہ کے چھٹے حصہ کی تنہا حق دار ہوگی اور اگر ایک سے زائد ہوں گی مثلا ایک دادی اور ایک نانی ہو یا دو دادی یا دو نانی ہوں تو وہ سب اس چھٹے حصہ کو باہم برابر تقسیم کرلیں گی بشرطیکہ وہ سب درجہ میں برابر ہوں اور اگر درجہ میں برابر نہ ہوں بلکہ درجہ میں متفاوت ہوں جیسے ایک دادی ہو اور ایک پڑدادی ہو یا ایک نانی ہو اور ایک پڑنانی ہو تو دور کے درجہ والی یعنی پڑنانی) قریب کے درجہ والی یعنی نانی کے سامنے محروم ہوگی اسی طرح ماں کی موجودگی میں تمام ہی جدات یعنی دادی ونانی وغیرہ محروم ہوتی ہیں نیز دادا کی موجودگی میں باپ کی دادیاں محروم ہوتی ہیں لیکن دادا کی بیوی یعنی باپ کی ماں محروم نہیں ہوتی۔ میت کی بیٹی میراث سے کبھی محروم نہیں ہوتی اگر اس کا بھائی یعنی میت کا بیٹا موجود ہوتا ہے تو وہ عصبہ بن جاتی ہے ورنہ ذوی الفروض رہتی ہے چناچہ بیٹی کے میراث پانے کی دو تین صورتیں ہوتی ہے۔ اول یہ کہ صرف ایک بیٹی ہو اور اس کے ساتھ اس کا کوئی حقیقی یا سوتیلا بھائی نہ ہو تو میت کے ترکہ میں سے اس کو نصف حصہ ملتا ہے اور اگر کوئی دوسرا وارث بھی نہ ہو تو باقی نصف حصہ بھی اسی کو مل جاتا ہے دوم یہ کہ اگر دو بیٹیاں ہوں یا دو سے زائد ہوں اور ان کے ساتھ ان کا کوئی حقیقی یا سوتیلا بھائی نہ ہو تو ان بیٹیوں کے ترکہ میں سے دو تہائی ملے گا جسے وہ سب آپس میں برابر تقسیم کرلیں گی۔ سوم یہ کہ اگر بیٹیوں کے ساتھ میت کا بیٹا موجود ہو تو اس صورت میں بیٹی کا کوئی حصہ مقرر نہیں بلکہ وہ عصبہ بن جاتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ میت کے ترکہ میں سے جس قدر بیٹے کو ملے گا اس کا آدھا ہر ایک بیٹی کو ملے گا خواہ ایک بیٹی ہو یا دو چار بیٹیاں ہوں چناچہ اگر کسی میت کے متعدد بیٹے اور متعدد بیٹیاں ہوں تو ان میں ترکہ کی تقسیم اس طرح ہوگی کہ ہر بیٹے کو دو حصے اور ہر بیٹی کو ایک حصہ دیا جائے گا۔ اگر میت کے بیٹی بیٹا یا پوتا موجود نہ ہو صرف ایک پوتی ہو تو اس کو ترکہ میں سے نصف ملے گا اور اگر دو یا دو سے زیادہ پوتیاں ہوں تو ان کو کل ترکہ میں سے دو تہائی دیا جائے گا۔ جسے وہ سب آپس میں برابر تقسیم کرلیں گی اگر میت کے بیٹا پوتا یا پڑپوتا موجود نہ ہو بلکہ صرف ایک بیٹی ہو تو پوتی کو چھٹا حصہ ملے گا خواہ ایک پوتی ہو یا متعدد پوتیاں ہوں اور اگر میت کے دو یا دو سے زیادہ بیٹیاں موجود ہوں گی تو اس صورت میں پوتی کو چھٹاحصہ ملے گا خواہ ایک پوتی ہو یا متعد پوتیاں ہوں اور اگر میت کے دو یا دو سے زیادہ بیٹیاں موجود ہوں گی تو اس صورت میں پوتی بالکل محروم رہے گی ہاں اگر پوتی کے ساتھ میت کا پوتا بھی موجود ہو خواہ وہ نیچے ہی کے درجہ کا کیوں نہ ہو یعنی پوتا اور خواہ یہ پوتا اس پڑپوتی کا حقیقی بھائی ہو یا سوتیلا بھائی ہو اور یا چچا زاد بھائی ہو تو پھر چاہے میت کی ایک ہی بیٹی ہو یا متعدد بیٹیاں ہوں وہ پوتی عصبہ ہوجائے گی جس کا مطلب یہ ہوگا کہ ذوی الفروض کے حصے دینے کے بعد جو کچھ بچے گا یہ پوتی اور پوتا آپس میں بطور عصوبت تقسیم کریں گے یعنی پوتے کو دو حصے اور پوتی کو ایک حصہ ملے گا لیکن یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ اگر میت کا بیٹا موجود ہوگا تو پھر یہ پوتی ہر حال میں بالکل محروم رہے گی نیز اگر نہ تو میت کی اولاد موجود ہو اور نہ میت کے بیٹے کی اولاد موجود ہو تو مذکوربہ بالا تمام صورتوں میں میت کی پوتی اس کی پوتی کے قائم مقام ہوگی اور اگر بیٹی موجود ہے تو بیٹی کی اولاد محروم رہے گی اور اگر پوتی موجود ہے تو پوتی کی اولاد محروم قرار پائیگی۔ اگر میت کی اولاد موجود ہو یا اس کے بیٹے کی اولاد موجود ہو (خواہ وہ نیچے ہی کے درجہ کی کیوں نہ ہو) تو اخیافی بہن بھائی محروم قرار پاتے ہیں اسی طرح اگر میت کا باپ یا دادا موجود ہو تو اخیافی بہن بھائی محروم ہوتے ہیں۔ اگر میت کے کوئی بیٹا یا بیٹی یا پوتا پوتی اور یا پڑپوتا پڑپوتی موجود نہ ہو بلکہ صرف ایک حقیقی بہن ہو تو وہ ہر حال میں بیٹی کے قائم مقام ہوگی یعنی اگر ایک بہن ہوگی تو اسے میت کے کل ترکہ میں سے نصف ملے گا اور اگر دو یا دو سے زائد بہنیں ہوں گی تو انہیں کل ترکہ میں سے دو تہائی ملے گا جسے وہ آپس میں برابر تقسیم کرلیں گی مذکورہ بالا صورت میں سوتیلی بہن کا بھی یہی حکم ہے بشرطیکہ حقیقی بہن موجود نہ ہو۔ اگر میت کی بیٹی یا پوتی یا پڑپوتی اور سکڑپوتی موجود ہو (خواہ ایک ہو یا زیادہ ہوں) تو اس صورت میں حقیقی بہن اور اگر حقیقی بہن نہ ہو تو سوتیلی بہن عصبہ ہوجاتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ میت کے ترکہ میں سے ذوی الفروض کو دینے کے بعد جو کچھ بچے گا وہ اس بہن کو مل جائے گا۔ اگر میت کے حقیقی بھائی ایک یا زیادہ موجود ہو تو حقیقی بہن اس کے ساتھ مل کر عصبہ بن جائے گی اور اگر بھائی حقیقی نہ ہو بلکہ سوتیلا ہو تو حقیقی بہن اس سوتیلے بھائی کی موجودگی میں ذوی الفروض میں شامل ہوگی۔ اگر میت کے ایک حقیقی بھائی ہو اور اس کے ساتھ ہی سوتیلے بھائی بہن بھی ہوں تو اس حقیقی بھائی کی موجودگی میں وہ سوتیلے بھائی بہن محروم ہوں گے۔ اگر میت کی ایک حقیقی بہن موجود ہو تو اس کی موجودگی میں سوتیلی بہن کو چھٹا حصہ ملے گا خواہ وہ ایک ہو یا ایک سے زائد ہوں اور اگر حقیقی بہنیں ایک سے زائد ہوں تو پھر سوتیلی بہن ساقط ہوجائے گی اسے کچھ نہیں ملے گا ہاں اگر سوتیلی بہن کے ساتھ سوتیلا بھائی ہو تو پھر یہ سوتیلی بہن محروم نہیں ہوگی بلکہ خواہ ایک حقیقی بہن ہو ایک سے زائد ہوں اور خواہ ایک بھی نہ ہو ہر صورت میں سوتیلی بہن سوتیلے بھائی کے ساتھ عصبہ ہوجائے گی جس کا مطلب یہ ہوگا کہ ذوی الفروض کو دینے کے بعد میت کے ترکہ میں سے جو کچھ بھی بچے گا وہ سب ان سوتیلے بہن بھائی کے درمیان بطور عصوبت تقسیم ہوجائے گا اور اگر میت کی حقیقی بہن میت کی بیٹی یا پوتی یا پڑپوتی اور یا سکڑپوتی کے ساتھ عصبہ ہوجائے گی تو اس صورت میں سوتیلا بھائی اور سوتیلی بہن بالکل محروم رہیں گے۔ یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ اگر میت کے بیٹا یا پوتا یا پڑپوتا اور یا سکڑپوتا موجود ہوگا تو میت کا حقیقی بھائی حقیقی بہن اور سوتیلے بھائی بہن محروم رہیں گے اسی طرح میت کے باپ یا دادا کی موجودگی میں بھی میت کے حقیقی اور سوتیلے بہن بھائی محروم رہیں گے۔
Top