Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5045 - 5119)
Select Hadith
5045
5046
5047
5048
5049
5050
5051
5052
5053
5054
5055
5056
5057
5058
5059
5060
5061
5062
5063
5064
5065
5066
5067
5068
5069
5070
5071
5072
5073
5074
5075
5076
5077
5078
5079
5080
5081
5082
5083
5084
5085
5086
5087
5088
5089
5090
5091
5092
5093
5094
5095
5096
5097
5098
5099
5100
5101
5102
5103
5104
5105
5106
5107
5108
5109
5110
5111
5112
5113
5114
5115
5116
5117
5118
5119
مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 1942
عن أنس بن مالك قال : كان أبو طلحة أكثر أنصاري بالمدينة مالا من نخل وكان أحب أمواله إليه بيرحاء وكانت مستقبل المسجد وكان رسول الله صلى الله عليه و سلم يدخلها ويشرب من ماء فيها طيب قال أنس فلما نزلت ( لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون ) قام أبو طلحة فقال يا رسول الله إن الله تعالى يقول : ( لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون ) وإن أحب مالي إلي بيرحاء وإنها صدقة لله أرجو برها وذخرها عند الله فضعها يا رسول الله حيث أراك الله فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : بخ بخ ذلك مال رابح وقد سمعت ما قلت وإني أرى أن تجعلها في الأقربين . فقال أبو طلحة أفعل يا رسول الله فقسمها أبو طلحة في أقاربه وفي بني عمه
ابو طلحہ ؓ کا جذبہ سخاوت
حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ حضرت ابوطلحہ ؓ مدینہ کے انصار میں کھجوروں کے اعتبار سے بہت زیادہ مال دار تھے اپنے مال میں انہوں سب سے زیادہ پسند اپنا باغ بیر حاء (نامی) تھا جو مسجد نبوی کے بالکل سامنے تھا، رسول کریم ﷺ بھی اکثر اس باغ میں تشریف لے جاتے تھے اور وہاں کا پانی پیتے تھے جو بہت اچھا (یعنی شیریں یا یہ کہ بلا کسی شک و شبہہ کے حلال و پاک تھا) حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی نیکی (یعنی جنت) کو اس وقت تک ہرگز نہیں پہنچ سکتے جب تک کہ تم وہ چیز (خدا کی راہ میں) خرچ نہ کرو جو تمہارے نزدیک پسندیدہ ہے۔ تو حضرت ابوطلحہ ؓ رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! چونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ نیکی یعنی جنت تک نہیں پہنچ سکتے تا وقتیکہ اپنی اس چیز کو خرچ نہ کرو جو تمہارے نزدیک پسندیدہ ہے لہٰذا بیر حاء جو تمام مال میں مجھے سب سے زیادہ پسندیدہ ہے میں اسے اللہ کے واسطے صدقہ کرتا ہوں اور (اس آیت کریمہ کے پیش نظر) اس سے نیکی کی امید رکھتا ہوں اور امیدوار ہوں کہ اللہ کے نزدیک میرے لئے ذخیر آخرت ہوگا۔ پس یا رسول اللہ! اسے قبول فرمائیے (اور) جہاں اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کو بتائے (یعنی جس جگہ آپ ﷺ مناسب سمجھیں اسے خرچ فرمائیے) رول کریم ﷺ نے فرمایا شاباش! شاباش! یہ باغ نفع پہنچانے والا مال ہے جو کچھ تم نے کہا ہے میں نے سن لیا ہے میرے نزدیک مناسب ہے کہ تم اس باغ کو اپنے (محتاج) اقرباء میں تقسیم کردو (تاکہ صدقہ کے ثواب کے ساتھ صلہ رحمی کا ثواب بھی مل جائے) ابوطلحہ ؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ کے ارشاد کے مطابق ہی عمل کروں گا، چناچہ ابوطلحہ ؓ نے اس باغ کو اپنے اقرباء اور چچا کے بیٹوں میں تقسیم کردیا۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
جہاں یہ احتمال ہے کہ بنی عمہ (چچا کے بیٹے) اقاربہ کا بیان ہو وہیں یہ احتمال بھی ہے کہ اقا رب سے چچا کے بیٹوں کے علاوہ دوسرے اقرباء مراد ہوں۔
Top