Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5045 - 5119)
Select Hadith
5045
5046
5047
5048
5049
5050
5051
5052
5053
5054
5055
5056
5057
5058
5059
5060
5061
5062
5063
5064
5065
5066
5067
5068
5069
5070
5071
5072
5073
5074
5075
5076
5077
5078
5079
5080
5081
5082
5083
5084
5085
5086
5087
5088
5089
5090
5091
5092
5093
5094
5095
5096
5097
5098
5099
5100
5101
5102
5103
5104
5105
5106
5107
5108
5109
5110
5111
5112
5113
5114
5115
5116
5117
5118
5119
مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 1844
وعن سهل بن الحنظلية قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من سأل وعنده ما يغنيه فإنما يستكثر من النار . قال النفيلي . وهو أحد رواته في موضع آخر : وما الغنى الذي لا ينبغي معه المسألة ؟ قال : قدر ما يغديه ويعشيه . وقال في موضع آخر : أن يكون له شبع يوم أو ليلة ويوم . رواه أبو داود
مستغنی سائل کے لئے وعید
حضرت سہل بن حنظلیہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص کے پاس اتنا مال ہو جو اس کو مستغنی کر دے مگر وہ اس کے باوجود لوگوں سے سوال کرتا ہے تو گویا وہ زیادہ آگ مانگتا ہے یعنی جو شخص بغیر ضرورت و حاجت کے لوگوں سے مانگ مانگ کر مال و زر جمع کرتا ہے تو وہ گویا دوزخ کی آگ جمع کرتا ہے۔ نفیلی (رح) جو اس حدیث کے راویوں میں سے ایک راوی ہیں ایک اور جگہ یعنی ایک دوسری روایت میں نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ سے پوچھا گیا کہ مستغنی ہونے کی کیا حد ہے کہ اس کی موجودگی میں دوسرے لوگوں سے مانگنا ممنوع ہے آپ ﷺ نے فرمایا صبح اور شام کے بقدر۔ نفیلی نے ایک اور جگہ آنحضرت ﷺ کا جواب اس طرح نقل کیا ہے کہ اس کے پاس ایک دن یا ایک رات و ایک دن کے بقدر خوراک ہو راوی کو شک ہو رہا ہے کہ آپ ﷺ نے صرف ایک دن فرمایا یا ایک رات و ایک دن فرمایا ہے۔ (ابو داؤد)
تشریح
صبح اور شام کے کھانے کے بقدر، مطلب یہ ہے کہ جس شخص کے پاس اتنی مقدار میں غذائی ضروریات موجود ہوں کہ وہ دن و رات اپنا پیٹ بھر سکے تو وہ غنی کہلائے گا یعنی اس کے لئے اب جائز نہیں ہوگا کہ وہ کسی کے آگے ہاتھ پھیلائے۔ ابھی اس سے پہلے حضرت ابن مسعود ؓ کی جو روایت گزری ہے اس سے تو یہ معلوم ہوا کہ مال کی تعداد کہ جس کی وجہ سے آدمی مستغنی ہوجائے اور کسی سے سوال نہ کرے، پچاس درہم ہے یعنی جو شخص پچاس درہم کا مالک ہوگا اس کے لئے کسی سوال کرنا حرام ہوگا یہاں جو یہ روایت نقل کی گئی ہے اس میں یہ مقدار صبح و شام کے کھانے بقدر بیان کی گئی ہے اور اس کے بعد حضرت عطاء بن یسار کی جو روایت آرہی ہے اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جو شخص ایک اوقیہ یعنی چالیس درہم کا مالک ہو وہ مستغنی کہلائے گا اس کے لئے کسی سے سوال کرنا مطلقاً جائز نہیں ہوگا۔ گویا یہ تین روایتیں ہیں جن میں باہم اختلاف ہے لہٰذا حضرت امام احمد، ابن مبارک اور اسحاق رحمہم اللہ کا عمل تو پہلی روایت پر ہے جو ابن مسعود ؓ سے منقول ہے، بعض علماء نے تیسری روایت کو معمول بہا قرار دیا ہے۔ جو عطاء بن یسار ؓ سے منقول ہے اور حضرت اماما عظم ابوحنیفہ نے دوسری روایت کو اپنے مسلک کی بنیاد وقرار دیا ہے جو سہیل بن حنظلہ ؓ سے منقول ہے لہٰذا حضرت امام اعظم کا یہی مسلک ہے کہ جو شخص ایک دن کی غذائی ضروریات کا مالک ہوگا وہ مستغنی کہلائے گا اور اس کے لئے کسی سے سوال کرنا حرام ہوگا، گویا حضرت امام صاحب کے نزدیک یہ حدیث دوسری احادیث کے لئے ناسخ ہے۔ واللہ اعلم۔
Top