Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3718 - 3808)
Select Hadith
3718
3719
3720
3721
3722
3723
3724
3725
3726
3727
3728
3729
3730
3731
3732
3733
3734
3735
3736
3737
3738
3739
3740
3741
3742
3743
3744
3745
3746
3747
3748
3749
3750
3751
3752
3753
3754
3755
3756
3757
3758
3759
3760
3761
3762
3763
3764
3765
3766
3767
3768
3769
3770
3771
3772
3773
3774
3775
3776
3777
3778
3779
3780
3781
3782
3783
3784
3785
3786
3787
3788
3789
3790
3791
3792
3793
3794
3795
3796
3797
3798
3799
3800
3801
3802
3803
3804
3805
3806
3807
3808
مشکوٰۃ المصابیح - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 5844
وعن أبي ذر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إنكم ستفتحون مصر وهي أرض يسمى فيها القيراط فإذا فتحتموها فأحسنوا إلى أهلها فإن لها ذمة ورحما أو قال : ذمة وصهرا فإذا رأيتم رجلين يختصمان في موضع لبنة فاخرج منها . قال : فرأيت عبد الرحمن بن شرحبيل بن حسنة وأخاه يختصمان في موضع لبنة فخرجت منها . رواه مسلم
فتح مصر کی پیش گوئی
اور حضرت ابوذر غفاری ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا یقینا وہ وقت قریب ہے، جب تم مصر کو فتح کر لوگے اور مصر وہ زمین ہے جہاں قیراط بولا جاتا ہے۔ جب تم مصر کو فتح کرلو تو وہاں کے لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا کیونکہ ان کو امان ہے اور ان سے قرابت ہے۔ یا یہ فرمایا کہ۔ ان کو امان ہے۔ اور ان سے سسرالی رشتہ ہے اور جب تم لوگ دیکھو کہ وہاں دو آدمی ایک اینٹ کی جگہ پر جھگڑا کرتے ہیں، تو تم وہاں سے نکل آنا۔ حضرت ابوذر کہتے ہیں کہ میں نے ( اپنے قیام مصر کے دوران) عبدالرحمن ابن شرجیل ابن حسنہ اور اس کے بھائی ربیعہ کو ایک اینٹ کی جگہ پر جھگڑتے دیکھا تو سر زمین مصر سے نکل آیا۔ ( مسلم)
تشریح
قیراط ایک سکہ کا نام تھا جو پانچ جو سونے کے برابر ہوتا تھا اور اس زمانہ میں مصر میں رائج تھا، مصر کے علاوہ دوسرے علاقوں میں بھی قیراط کا چلن تھا اور مختلف اوزان ومالیت رکھتا تھا مثلا مکہ معظمہ اور اس کے علاقوں میں ایک قیراط دینار کے چوبیس حصہ کے برابر اور عراق میں دینار کے بیسویں حصہ کے برابر ہوتا تھا۔ جہاں قیراط بولا جاتا ہے کے ذریعہ نہ صرف یہ کہ آپ ﷺ نے اس کے سکہ سے مصر کا تعارف کرایا اور پتہ بتایا بلکہ اس طرف بھی اشارہ فرمایا کہ اس ملک کے لوگ، جو اس وقت قبطی کافر تھے، دناء ۃ اور خست کا مزاج رکھتے تھے جس کی علامت یہ ہے کہ ان کی زبان پر قیراط کا ذکر بہت رہتا تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ جو لوگ عالی حوصلہ اور کریم النفس ہوتے ہیں ان کی زبان پر حقیر وخسیس چیزوں کا ذکر زیادہ نہیں رہتا۔ وہاں کے لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔ اس ہدایت کا مطلب یہ تھا کہ اگرچہ مصری لوگ اپنی مخصوص مزاجی کیفیت ( یعنی دناء وخست) کے اعتبار سے تم لوگوں کے لئے تکلیف دہ ہوں گے مگر اس کے باوجود ان کے ساتھ تمہیں اچھا سلوک کرنا چاہئے۔ اگر تم ان کے ایسے افعال و اعمال دیکھو جو تمہارے نزدیک برے ہوں اور ان سے تمہیں ذہنی یا جسمانی اذیت پہنچتی ہو تو تم بہر حال ان سے عفو و درگزر کا معاملہ کرنا، ایسا نہ ہو کہ ان کی کسی بات یا کسی فعل سے مشتعل ہو کر تم ان کو تکلیف پہنچانے کے درپے ہوجاؤ۔ اور یہ ہدایت اس لے ہے کہ مصریوں سے ہمارے دو خصوصی تعلق ہیں ایک تو اس امان و حرمت کے سبب جو ہمارے بیٹے ابراہیم ابن محمد ﷺ کی نسبت سے مصریوں کو حاصل ہے، ابراہیم کی والدہ جن کا نام ماریہ قبطیہ تھا، مصری قوم ہی سے تعلق رکھتی تھیں اور ان سے دوسرا تعلق یہ ہے کہ ہمارے جد امجد حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی نسبت سے مصریوں سے ہماری قرابت بھی ہے، حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی والدہ حضرت ہاجرہ مصری النسل تھیں۔ یا یہ فرمایا کہ۔ ان کو امان ہے اور ان سے سسرالی رشتہ ہے۔ یہاں الفاظ اوشک کے لئے ہے جس کے ذریعہ راوی نے یہ ظاہر کیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے یا تو فان لہا ذمۃ ورحما کے الفاظ ارشاد فرمائے تھے، یا فان لہا ذمۃ وصھرا کے الفاظ، اس دوسری روایت کی صورت میں ذمہ ( امان) کا تعلق حضرت ہاجرہ کی نسبت سے ہوگا اور مصاہرت ( سسرالی رشتہ) کا تعلق حضرت ماریہ قبطیہ کی نسبت سے۔ جب تم لوگ دیکھو کہ وہاں دو آدمی۔۔ الخ۔ ان الفاظ کے ذریعہ آنحضرت ﷺ نے گویا اہل مصر کی ( دناءۃ اور خست کا حال بیان فرمایا کہ وہ لوگ ایک ایک اینٹ کی جگہ کے لئے لڑتے جھگڑتے ہیں۔ اس جملہ میں جو را تم ( تم لوگ دیکھو) کا لفظ ( بصغیہ جمع) فرمایا گیا ہے، اس کی مناسبت سے آگے جمع ہی کے صیغہ فاخر جوا ( تو تم لوگ وہاں سے نکل آنا) کا لفظ استعمال ہونا چاہئے تھا لیکن آپ ﷺ نے واحد کا صیغہ و اخرج استعمال فرما کر صرف حضرت ابوذر کو خطاب فرمایا جو حضرت ابوذر کے تئیں آنحضرت ﷺ کے خصوصی تعلق اور کمال شفقت پر دلالت کرتا ہے، لیکن یہ بھی ہوسکتا ہے کہ عمومی ہی مراد ہو۔ مصر حضرت عمر بن الخطاب ؓ کے زمانہ میں فتح ہوا اور حضرت ابوذر غفاری ؓ نے وہاں اپنے قیام کے دوران دو آدمیوں کو ایک اینٹ کی جگہ پر جھگڑتے دیکھا تو فورا مصر چھوڑ کر چلے آئے، یہ حضرت عثمان غنی کی خلافت کے زمانہ کا واقعہ ہے۔ پس آنحضرت ﷺ کو غیب سے معلوم ہوگیا تھا کہ ایک اینٹ کی جگہ پر جھگڑنا دراصل مصریوں کی خصومت، جنگ جوئی اور فتنہ آرائی کی وہ علامت ہوگی جس کے پیچھے فتنہ و فساد اور شرانگیزی کا جنم لینا والا ایک طویل سلسلہ چھپا ہوگا اور جس کے نتیجہ میں مسلامانوں اور اسلام کو زبر دست نقصان سے دوچار ہونا ہوگا، چناچہ بعد میں مصریوں کا خلافت عثمانی سے بغاوت کرکے مدینہ پر چڑھ آنا، حضرت عثمان کو شہید کردینا اور پھر مصر میں حضرت علی کی طرف سے تعینات حاکم حضرت محمد ابن ابوبکر کو قتل کردینا وہ واقعات ہیں جن کا علم آنحضرت ﷺ کو پہلے ہوگیا تھا، اسی لئے آپ ﷺ نے حضرت ابوذر کو ہدایت اور وصیت فرمائی کہ جب مصر میں ذرا سی بات میں دو آدمیوں کے درمیان جھگڑا ہونے لگے تو تم ان سے ملنے جلنے ان کے درمیان رہنے اور ان کے ملک میں قیام کرنے سے اجتناب کرنا، چناچہ حضرت ابوذر نے ایسا ہی کیا۔
Top