Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1499 - 1573)
Select Hadith
1499
1500
1501
1502
1503
1504
1505
1506
1507
1508
1509
1510
1511
1512
1513
1514
1515
1516
1517
1518
1519
1520
1521
1522
1523
1524
1525
1526
1527
1528
1529
1530
1531
1532
1533
1534
1535
1536
1537
1538
1539
1540
1541
1542
1543
1544
1545
1546
1547
1548
1549
1550
1551
1552
1553
1554
1555
1556
1557
1558
1559
1560
1561
1562
1563
1564
1565
1566
1567
1568
1569
1570
1571
1572
1573
مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 3253
وعن عبد الله بن زمعة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لا يجلد أحدكم امرأته جلد العبد ثم يجامعها في آخر اليوم وفي رواية : يعمد أحدكم فيجلد امرأته جلد العبد فلعله يضاجعها في آخر يومه . ثم وعظهم في ضحكهم من الضرطة فقال : لم يضحك أحدكم مما يفعل ؟
عورت کو مارنے کی ممانعت
اور حضرت عبداللہ بن زمعہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کوئی شخص اپنی بیوی کو غلام کی طرح (بددلی سے) نہ مارے اور پھر دن کے آخری حصہ میں اس سے جماع کرے ( ایک روایت میں یوں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا تم میں ایک شخص اپنی بیوی کو غلام کی طرح مارتا ہے حالانکہ یہ نہیں سوچتا کہ شاید وہ اسی دن کے آخری حصہ میں اس سے ہم بستر ہو) پھر آپ ﷺ نے ریح خارج ہونے پر ہنسنے والوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص اس چیز پر کیوں ہنستا ہے جس کو وہ خود بھی کرتا ہے (بخاری ومسلم)
تشریح
اور پھر دن کے آخری حصہ میں اس سے جماع کرے۔ اس کے ذریعہ آپ ﷺ نے ایک بڑا نفسیاتی نکتہ بیان فرمایا کہ جو شخص اپنی بیوی سے جنسی لذت حاصل کرتا ہے اس کے لئے یہ بات کس طرح مناسب ہوسکتی ہے کہ ایک طرف تو اس کے ساتھ ایسا پرکیف معاملہ ہو دوسری طرف اس کے ساتھ اتنا وحشیانہ اور بےدردانہ سلوک کرے؟ اگرچہ اپنی بیوی کو اس کی مسلسل نافرمانی اور سرکشی پر مارنے کی اجازت ہے لیکن اس طرح نہیں کہ غلاموں کی طرح بےدردی سے اسے مارا پیٹا جائے۔ یہ ایک غیر شرعی فعل ہی نہیں ہے بلکہ ایک انتہائی غیر انسانی اور غیر مہذب حرکت بھی ہے! اس سے معلوم ہوا کہ اپنی بیوی کے ساتھ پیار و محبت اور اتفاق و سلوک کے ساتھ رہنا چاہئے۔ حدیث کے آخری جزو کا مطلب یہ ہے کہ انسان کا کسی ایسی عجیب بات پر ہنسنا تو اچھا معلوم ہوتا ہے جو عام طور پر نہ پائی جاتی ہو لیکن جب ایک چیز خود اپنے اندر موجود ہے تو پھر جب وہ کسی دوسرے سے سرزد ہوتی ہے تو اس پر ہنسنے کا کیا موقع ہے اس سے معلوم ہوا کہ اگر کسی شخص کی ریح خاج ہوجائے تو اس سے تغافل کیا جائے تاکہ وہ خجالت اور شرمندگی کر کے کبیدہ خاطر نہ ہو۔ اس سلسلہ میں یہ سبق آموز واقعہ پڑھنے کے قابل ہے کہ ایک بہت بڑے عالم گزرے ہیں جن کا نام اصم تھا یہ اگرچہ حقیقت میں بہرے نہیں تھے لیکن انہوں نے دنیا کی نظروں میں اپنے آپ کو بہرا بنا رکھا تھا جس کی تفصیل یہ ہے کہ ایک دن ایک عورت کوئی مسئلہ پوچھنے کے لئے ان کے پاس آئی جب وہ ان سے مسئلہ پوچھ رہی تھی تو اسی اثناء میں اس کی ریح خارج ہوگئی۔ اصم نے سوچا کہ یہ عورت ذات ہے اب یہ بہت زیادہ شرمندگی و خجالت محسوس کر رہی ہوگی لہٰذا انہوں نے اس کی شرمندگی و خجالت دور کرنے کے لئے کہا کہ ذرا زور سے کہو کیا کہہ رہی ہو؟ گویا انہوں نے یہ ظاہر کیا کہ میں اونچا سنتا ہوں وہ عورت بڑی خوش ہوئی اس نے بتایا کہ یہ تو بہرے ہیں انہوں نے کچھ سنا ہی نہیں اور اس طرح اس کی شرمندگی دور ہوگئی مگر اصم نے پھر اپنی اس بات کو نباہنے کے لئے اپنے آپ کو ہمیشہ بہر بنائے رکھا۔ علامہ طیبی (رح) فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں یہ تنبیہ پوشیدہ ہے کہ ہر عقل مند انسان کو چاہئے کہ جب وہ اپنے کسی مسلمان بھائی کی عیب گیری کا ارادہ کرے تو اپنے دل میں سوچے کہ آیا یہ عیب یا اسی طرح کا کوئی اور عیب میری ذات میں بھی موجود ہے یا نہیں؟ اگر وہ اپنے آپ کو کسی عیب سے پاک نہ پائے تو پھر اس کے لئے اس مسلمان بھائی کی عیب گیری سے زیادہ بہتر یہ ہے کہ اپنے آپ کو اس عیب سے پاک کرنے پر توجہ دے کسی مرد دانا نے کیا خوب کہا ہے کہ میں اکثر لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ وہ دوسروں کے عیوب تو دیکھ لیتے ہیں لیکن خود ان کے اندر جو عیوب ہیں ان سے وہ اندھے ہیں۔
Top