Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1499 - 1573)
Select Hadith
1499
1500
1501
1502
1503
1504
1505
1506
1507
1508
1509
1510
1511
1512
1513
1514
1515
1516
1517
1518
1519
1520
1521
1522
1523
1524
1525
1526
1527
1528
1529
1530
1531
1532
1533
1534
1535
1536
1537
1538
1539
1540
1541
1542
1543
1544
1545
1546
1547
1548
1549
1550
1551
1552
1553
1554
1555
1556
1557
1558
1559
1560
1561
1562
1563
1564
1565
1566
1567
1568
1569
1570
1571
1572
1573
مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 3213
مہرکا بیان
مہر حقوق زوجیت حاصل ہونے کے اس معاوضہ کو کہتے ہیں جو عورت کو اس کے شوہر کی طرف سے دیا جاتا ہے۔ مہر کے نہ دینے کی نیت نہ ہونا نکاح کے صحیح ہونے کی ایک شرط ہے یعنی اگر کوئی شخص نکاح کے وقت یہ نیت کرلے کہ مہر دیا ہی نہ جائے گا تو اس کا نکاح صحیح نہ ہوگا۔ نکاح کے وقت مہر کا ذکر کرنا نکاح صحیح ہونے کے لئے شرط نہیں ہے اگر مہر کا ذکر نہ کیا جائے تو نکاح صحیح ہوجائے گا اور شوہر پر مہر مثل واجب ہوگا۔ مہر کی مقدار نہ تو شریعت نے مہر کے لئے کسی خاص مقدار کو متعین کر کے اسے واجب قرار دیا ہے اور نہ اس کی زیادہ سے زیادہ کوئی حد مقرر کی گئی ہے بلکہ اسے شوہر کی حیثیت و استطاعت پر موقوف رکھا ہے کہ جو شخص جس قدر مہر دینے کی استطاعت رکھتا ہو اسی قدر مقرر کرے البتہ مہر کی کم سے کم ایک حد ضرور مقرر کی گئی ہے تاکہ کوئی شخص اس سے کم مہر نہ باندھے، چناچہ حنفیہ کے مسلک میں مہر کی کم سے کم مقدار دس درہم (٦٢ ء 30 گرام چاندی) ہے اگر کسی شخص نے اتنا مہر باندھا جو دس درہم یعنی (٦٢ ء ٣٠ گرام چاندی) کی قیمت سے کم ہو تو مہر صحیح نہیں ہوگا۔ حضرت امام مالک کے نزدیک کم سے کم مہر کی آخری حد چوتھائی دینار ہے اور حضرت امام شافعی وحضرت امام احمد یہ فرماتے ہیں کہ جو بھی چیز ثمن یعنی قیمت ہونے کی صلاحیت رکھتی ہو اس کا مہر باندھنا جائز ہے۔ ازواج مطہرات اور صاحبزادیوں کا مہر ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ کے علاوہ تمام ازواج مطہرات اور حضرت فاطمۃ کے علاوہ تمام صاحبزادیوں کا مہر پانچ سو درہم چاندی کی مقدار ١٥٧٥ ماشہ یعنی ایک کلو ٥٣٠ گرام ہوتی ہے۔ آجکل کے نرخ کے مطابق ایک کلو ٥٣٠ گرام چاندی کی قیمت تقریبا ٩١٨ روپے ہوتی ہے۔ ام المؤمنین ام حبیبہ کا مہر چار ہزار درہم یا چار سو دینار تھا، چار ہزار درہم بارہ ہزار چھ سو ماشہ یعنی بارہ کلو ٢٤٧ گرام چاندی کے بقدر ہوتے ہیں اور چاندی کے موجودہ نرخ کے مطابق اس کی قیمت سات ہزار تین سو اڑتالیس (٧٣٤٨) روپیہ ہوتی ہے۔ حضرت فاطمہ زہراء کا مہر چار سو مثقال نقرہ تھا، چار سو مثقال اٹھارہ سو ماشہ یعنی ایک کلو ٧٥٠ گرام چاندی کے بقدر ہوتے ہیں اور چاندی کے موجودہ نرخ کے مطابق اس کی قیمت ایک ہزار پچاس روپیہ ہوتی ہے۔ اس قدر چاندی کے ساتھ روپے کی یہ مطابقت آج کل کے دور میں درست نہیں ہے کیونکہ پاکستان میں روپے کی قیمت بہت زیادہ گر چکی ہے۔ ہاں ہر زمانے میں چاندی کی قیمت معلوم کر کے روپے کی تعیین کا اندازہ کیا جاسکتا ہے ( از اصغر۔ م)۔
Top