Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1327 - 1390)
Select Hadith
1327
1328
1329
1330
1331
1332
1333
1334
1335
1336
1337
1338
1339
1340
1341
1342
1343
1344
1345
1346
1347
1348
1349
1350
1351
1352
1353
1354
1355
1356
1357
1358
1359
1360
1361
1362
1363
1364
1365
1366
1367
1368
1369
1370
1371
1372
1373
1374
1375
1376
1377
1378
1379
1380
1381
1382
1383
1384
1385
1386
1387
1388
1389
1390
مشکوٰۃ المصابیح - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 963
وَعَنْ عَدِیِّ ابْنِ ثَابِتٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ رَفَعَہ، قَالَ اَلْعُطَاسُ وَالنُّعَاسَ وَالتَّثَاءُ بُ فِی الصَّلٰوۃِ وَالْحَیْضُ وَالْقُئُ وَالرُّعَافُ مِنَ الشَّیْطٰنِ۔ (رواہ الترمذی)
نماز میں شیطانی اثرات
اور حضرت عدی ابن ثابت اپنے والد مکرم سے اور وہ اپنے والد یعنی عدی کے دادا سے جنہوں نے اس حدیث کو رسول اللہ ﷺ تک پہنچایا ہے نقل کرتے ہیں کہ سرور کونین ﷺ نے فرمایا نماز میں چھینکنا، اونگھنا، جمائی کا آنا اور حیض کا آنا اور قے کا ہونا اور نکسیر کا پھوٹنا شیطان کے (اثر) سے ہے۔ (جامع ترمذی)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ یہ چیزیں جب نماز میں پیدا ہوتی ہیں تو شیطان بہت زیادہ خوش ہوتا ہے کیونکہ ان چیزوں سے نماز پر اثر پڑتا ہے۔ یہاں چھینک سے مراد بکثرت چھینکنا ہے لہٰذا یہ حدیث اس روایت کے منافی نہیں ہے جس میں فرمایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ چھینکنے کو پسند کرتا ہے کیونکہ اس چھینکنے سے مراد معتدل طریقے پر چھینکنا ہے اور معتدل کا اطلاق تین سے کم پر ہوتا ہے۔ ان دونوں احادیث کے درمیان ظاہری وجہ تطبیق یہ ہوسکتی ہے کہ نماز کے علاوہ دوسرے اوقعات میں چھینکنے کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے اور مکروہ چھینک وہ ہے جو نماز میں آئے۔ ان چیزوں سے شیطان اس لئے خوش ہوتا ہے کہ چھینکنا قرأت و حضور کے لئے مانع ہے اور اونگھ اور جمائی عبادت میں کسل و سستی کا باعث ہیں اور حیض و نکسیر و قے مفسد صلوٰۃ ہیں۔ حدیث میں پہلی تین چیزوں (چھینک، اونگھ، جمائی کے) ذکر کے بعد فی الصلوٰۃ ذکر کے آخر کی تین چیزیں (یعنی حیض، قے، نکسیر) کو جدا کردیا گیا ہے اس سے اس طرف اشارہ مقصود ہے کہ پہلی تین چیزیں مفسد صلوٰۃ نہیں ہیں بلکہ مکروہ ہیں جب کہ آخری تینوں چیزیں مفسد صلوٰۃ ہیں یعنی ان سے نماز فاسد ہوجاتی ہے۔
Top