Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1327 - 1390)
Select Hadith
1327
1328
1329
1330
1331
1332
1333
1334
1335
1336
1337
1338
1339
1340
1341
1342
1343
1344
1345
1346
1347
1348
1349
1350
1351
1352
1353
1354
1355
1356
1357
1358
1359
1360
1361
1362
1363
1364
1365
1366
1367
1368
1369
1370
1371
1372
1373
1374
1375
1376
1377
1378
1379
1380
1381
1382
1383
1384
1385
1386
1387
1388
1389
1390
مشکوٰۃ المصابیح - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 5765
وعن عائشة أن الحارث بن هشام سأل رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال : يا رسول الله كيف يأتيك الوحي ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : أحيانا يأتيني مثل صلصلة الجرس وهو أشده علي فيفصم عني وقد وعيت عنه ما قال وأحيانا يتمثل لي الملك رجلا فيكلمني فأعي ما يقول . قالت عائشة : ولقد رأيته ينزل عليه الوحي في اليوم الشديد البرد فيفصم عنه وإن جبينه ليتفصد عرقا . متفق عليه
وحی کس طرح آتی تھی :
اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ حارث ابن ہشام نے (جوابوجہل کے بھائی تھے اور فتح مکہ سے پہلے اسلام لائے تھے) رسول کریم ﷺ سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! آپ ﷺ کے پاس وحی کس طرح آتی ہے؟ رسول کریم ﷺ نے فرمایا میرے پاس وحی کبھی تو گھنٹال کی آواز میں آتی ہے۔ ( یعنی وحی کے الفاظ جو مجھ تک پہنچائے جاتے ہیں گھنٹال کی آواز کی طرح صوتی آہنگ رکھتے ہیں) اور یہ وحی مجھ پر سخت ترین وحی ہوتی ہے، چناچہ فرشتہ، وحی کے جو الفاظ مجھ تک پہنچاتا ہے میں اس کو بڑی محنت اور توجہ سے سن کریاد کرلیتا ہوں۔ اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ فرشتہ انسان کی شکل اختیار کرکے مجھ سے ہمکلام ہوتا ہے اور کچھ کہتا ہے میں اس کو محفوظ اور یاد کرلیتا ہوں۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ (یہ بیان کرکے) کہتی ہیں! میں نے دیکھا ہے کہ جب شدید سردی کے دن ہوتے تھے اور آنحضرت ﷺ پر وحی اترتی تھی اور فرشتہ وحی پہنچا کر چلا جاتا تھا تو آپ ﷺ کی پیشانی پسینہ سے شرابور نظر آتی تھی۔ ( بخاری ومسلم )
تشریح
اور یہ وحی مجھ پر سخت ترین وحی ہوتی ہے۔ یعنی اس وحی کے الفاظ اور مفہوم کے الفاظ ومقصد کو سمجھنے میں سخت دشواری پیش آتی ہے کیونکہ ایسی بات کو سمجھنا جس کے الفاظ غیر مانوس صوتی آہنگ (مثلا گھنٹال کی آواز جیسا آہنگ) رکھتے ہوں سخت دشوار ہوتا ہے، اس کی بہ نسبت وہ بات زیادہ آسانی سے سمجھ آتی ہے جو کسی انسان سے ہم کلامی ومخاطبت اور مانوس صوتی آہنگ کی صورت میں ہو۔ فرشتہ انسان کی شکل اختیار کرکے۔۔۔۔ الخ۔ کے تحت شارحین نے یہ مشہور قول لکھا ہے کہ جب حضرت جبرائیل (علیہ السلام) انسان کی شکل میں آتے تھے تو زیادہ تر ایک صحابی حضرت دحیہ کلبی کی شکل و صورت میں آتے تھے نیز علماء نے لکھا ہے کہ استفادہ اور استفاضہ کے لئے بنیادی شرط ہے کہ بات کہنے والے اور اس بات کو سننے والے کے درمیان وہ مناسبت ہونی چاہیے جو ایک دوسرے سے وحشت زدہ نہ کرے، چناچہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کی ملکیت اور روحانیت آنحضرت ﷺ پر غالب کردی جاتی تھی اور کچھ عرصہ کے لئے آپ ﷺ کو بشریت سے جدا کردیا جاتا تھا، جس سے آنحضرت ﷺ کو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کے ساتھ ملکوتی مناسبت حاصل ہوجاتی تھی یہ وہ صورت ہوتی تھی جس کی طرف آنحضرت ﷺ کی آنحضرت ﷺ نے نزول وحی کا پہلا طریقہ بیان کرتے ہوئے اشارہ کیا۔ اور کبھی ایسا ہوتا تھا کہ آنحضرت ﷺ کی بشریت کو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) پر غالب کردیا جاتا تھا اور وہ کچھ عرصہ کے لئے وصف بشریت کے حامل ہوجاتے تھے جس سے آنحضرت ﷺ اور حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کے درمیان بشری مناسبت پیدا ہوجاتی تھی، یہ وہ صورت ہوتی تھی جس کی طرف آنحضرت ﷺ نے نزول وحی کا دوسرا طریقہ بیان کرتے ہوئے اشارہ کیا۔ لیکن یہ ساری بحث اس وقت ہے جب کہ یہ مانا جائے کہ آنحضرت ﷺ نے جس چیز کو صلصلۃ الجرس (گھنٹال کی آواز) سے تعبیر فرمایا ہے وہ نفس وحی کی آواز ہوتی تھی جیسا کہ حدیث کی ظاہری عبارت سے واضح ہوتا ہے۔ بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ صلصلۃ الجرس کی طرح وہ آواز دراصل حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کی اپنی آواز ہوتی تھی جو وحی پہنچانے سے پہلے ان سے ظاہر ہوتی تھی اور پہلے ان کی اس آواز کے ظاہر ہونے میں کی حکمت یہ ہوتی تھی کہ آنحضرت ﷺ پوری طرح ان کی طرف متوجہ ہوجائیں اور سماعت وحی کے اصل الفاظ سننے کے لئے اس طرح تیار اور خالی ہوجائے کہ وحی کے علاوہ اور کسی آواز کے لئے اس (سماعت) میں جگہ ہی نہ رہے اور اسی لئے نزول وحی کی یہ (پہلی) صورت آپ ﷺ پر بڑی سخت ہوتی تھی کہ آپ ﷺ کی تمام تر ذہنی وفکری طاقت مجتمع ہو کر صرف وحی کی طرف متوجہ رہتی تھی۔۔۔۔۔۔ تو آپ ﷺ کی پیشانی پسینہ سے شرابور نظر آتی تھی۔ بظاہر تو یہ معلومہ ہوتا ہے کہ یہ کیفیت اس صورت میں پیش آتی تھی جب نزول وحی کا پہلا طریقہ عمل میں آتا تھا، لیکن یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دونوں صورتوں میں یہ کیفیت پیش آتی ہو۔
Top