Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1327 - 1390)
Select Hadith
1327
1328
1329
1330
1331
1332
1333
1334
1335
1336
1337
1338
1339
1340
1341
1342
1343
1344
1345
1346
1347
1348
1349
1350
1351
1352
1353
1354
1355
1356
1357
1358
1359
1360
1361
1362
1363
1364
1365
1366
1367
1368
1369
1370
1371
1372
1373
1374
1375
1376
1377
1378
1379
1380
1381
1382
1383
1384
1385
1386
1387
1388
1389
1390
مشکوٰۃ المصابیح - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 5764
وعن جابر أنه سمع رسول الله صلى الله عليه و سلم يحدث عن فترة الوحي قال : فبينا أنا أمشي سمعت صوتا من السماء فرفعت بصري فإذا الملك الذي جاءني بحراء قاعد على كرسي بين السماء والأرض فجئثت منه رعبا حتى هويت إلى الأرض فجئت أهلي فقلت : زملوني زملوني فأنزل الله تعالى : [ يا أيها المدثر . قم فأنذر وربك فكبر . وثيابك فطهر . والرجز فاهجر ] ثم حمي الوحي وتتابع . متفق عليه
انقطاع کے بعد پہلی وحی۔
اور حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول کریم ﷺ سے کچھ دنوں کے لئے انقطاع وحی اور پھر سلسلہ وحی کے دوبارہ شروع ہونے کا حال اس طرح سنا کہ آپ ﷺ نے فرمایا (ایک دن مکہ کے کسی راستہ پر یا حراء پہاڑ) میں چلا جا رہا تھا کہ اچانک میرے کانوں میں ایک آسمانی آواز آئی، میں نے اوپر نظر آٹھائی تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہی فرشتہ جو غار حراء میں میرے پاس آیا تھا، زمین و آسمان کے درمیان ایک تخت پر بیٹھا ہوا ہے (اس پر نظر پڑتے ہی) میرے دل میں اتنا سخت رعب اور خوف پیدا ہوگیا کہ میں (بےساختہ) زمین پر گرپڑا، پھر میں (اٹھ کر) اپنے گھر والوں کے پاس آیا اور کہا کہ مجھے کپڑا اڑھا دو، چناچہ گھر والوں نے مجھ کو کپڑا اڑھا دیا (اور میں اس کپڑے میں دبک کر لیٹ گیا، جب ہی اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (يٰ اَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَاَنْذِرْ۔ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ۔ وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ۔ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ۔ ) 74۔ المدثر 1 تا 5)۔ اے کپڑا اوڑھنے والے اٹھو اور مخلوق کو ڈراؤ اور اپنے رب کو ہی بڑا جانو اور اپنے کپڑوں کو پاک کرو اور پلیدی کو چھوڑ دو۔ اس کے بعد وحی گرم ہوگئی یعنی مسلسل آنے لگی۔ ( بخاری ومسلم)
تشریح
اور مخلوق کو ڈراؤ۔ کا مطلب یہ ہے کہ کافروں کو تو عذاب الٰہی سے ڈراؤ تاکہ وہ کفر وشرک کی راہ چھوڑ کر ایمان واسلام کے راستہ پر لگ جائیں اور اہل ایمان کو طرح طرح کے اجر وثواب کی بشارت دو تاکہ زیادہ سے زیادہ اچھے کام کرنے کی تحریک اور جذبہ ان میں پیدا ہو۔ اور اپنے رب ہی کو بڑا جانو۔ کا مطلب یہ ہے کہ بڑائی اور کبریائی کا مالک پروردگار کو جانو اور اس اعتبار سے صرف اسی کو قابل تعظیم مان کر اس کے آگے سرجھکاؤ، اس جیسا کسی اور کو نہ جانو اور جب بھی اللہ کی طرف سے کوئی بات پیش آئے تو اللہ اکبر کہو۔ منقول ہے کہ جب یہ حکم نازل ہوا تو آنحضرت ﷺ کی زبان سے بےساختہ اللہ اکبر نکلا اور حضرت خدیجہ ؓ نے بھی یہ نعرہ تکبیر بلند کیا، انہیں بےحد مسرت و طمانیت محسوس ہوئی اور ان کو یہ یقین ہوگیا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہونے والی وحی ہے۔ اور اپنے کپڑوں کو پاک کرو۔ یعنی اپنے لباس اور اپنے کپڑوں کو نجاست وناپا کی سے محفوظ رکھو اور پاکی وستھرائی کی طرف دھیان دو۔ بعض حضرات نے یہ کہا ہے کہ کپڑوں کو پاک کرنے میں کپڑوں سے مراد انسانی صفات و محاسن ہیں اور پاک کرنے سے مراد بری خصلتوں اور خراب باتوں سے اجتناب کرنا ہے۔ اور پلیدی کو چھوڑ دو۔ سے مراد شرک و گناہ سے اجتناب کرنا ہے اور اس اجتناب پر پابندی کے ساتھ قائم رہنا۔ بعض شارحین نے لکھا ہے کہ اس حدیث کے راوی نے اقتصارواختصار کے پیش مذکورہ آیتوں کے آخری حصے کو نقل نہیں کیا ہے جو یہ ہے۔ (وَلَا تَمْنُنْ تَسْتَكْثِرُ۔ وَلِرَبِّكَ فَاصْبِرْ۔ ) 74۔ المدثر 7-6) اور کسی کو اس غرض سے مت دو ( کہ دوسرے وقت) زیادہ چاہو اور اپنے رب (کی خوشنودی کے لئے) صبر کرو۔ تفسیر مدارک میں مذکورہ بالا روایت حضرت جابر ؓ کے الفاظ میں یوں منقول ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا میں (ایک دن) حراء پہاڑ پر تھا کہ کسی نے ان الفاظ میں مجھے آواز دی یا محمد انک رسول اللہ ﷺ۔ (اے محمد بلاشبہ تم اللہ کے رسول ہو) میں نے دائیں بائیں دیکھا، پھر اوپر نظر اٹھائی تو کیا دیکھتا ہوں کہ مجھے آواز دینے والا فرشتہ ہے جو زمین و آسمان کے درمیان ایک تخت پر بیٹھا ہوا ہے، میں اس کو دیکھ کر سہم گیا اور خدیجہ ؓ کے پاس واپس آکر کہا کہ مجھے کپڑا اڑھاؤ، چناچہ خدیجہ ؓ نے مجھ کو کپڑا اڑھا دیا، جب ہی جبرائیل (علیہ السلام) آئے اور مجھے یہ پڑھایا یا ایہا المدثر الخ اس کے بعد روایت کے وہی الفاظ ہیں جو اوپر نقل ہوئے۔
Top