Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1327 - 1390)
Select Hadith
1327
1328
1329
1330
1331
1332
1333
1334
1335
1336
1337
1338
1339
1340
1341
1342
1343
1344
1345
1346
1347
1348
1349
1350
1351
1352
1353
1354
1355
1356
1357
1358
1359
1360
1361
1362
1363
1364
1365
1366
1367
1368
1369
1370
1371
1372
1373
1374
1375
1376
1377
1378
1379
1380
1381
1382
1383
1384
1385
1386
1387
1388
1389
1390
مشکوٰۃ المصابیح - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 5311
جنگ صفین
حضرت امیر معاویہ ؓ، حضرت عثمان ؓ کی طرف سے ملک شام کے گورنر مقرر ہوئے تھے۔ ان کا حضرت عثمان ؓ سے خاندانی اور قرابتی تعلق بھی تھا۔ جب حضرت علی ؓ نے دوسرے ملکوں اور شہروں میں خلافت عثمانی کے مقررہ گورنروں اور عاملوں کو سبکدوش کر کے اپنے معتمد لوگوں کو ان کی جگہوں پر بھیجا تو حضرت امیر معاویہ ؓ کی معزولی کا فرمان بھی صادر ہوا اور ان کا عہدہ سنبھالنے کے لئے سہل بن حنیف کو روانہ فرمایا لیکن سہل بن حنیف کو راستے ہی سے واپس ہونا پڑا اور وہ حضرت امیر معاویہ ؓ سے شام کی گورنری کا عہدہ سنبھالنے میں ناکام رہے۔ اس طرح یہ بات سامنے آگئی کہ حضرت امیر معاویہ ؓ نے گویا حضرت علی ؓ کی خلافت کو تسلیم نہیں کیا ہے اور وہ بنو امیہ کے معتمد ہونے کی حیثیت سے خون عثمان کے قصاص کے مسئلہ پر نہایت مضبوطی سے حضرت علی ؓ کے مخالف ہیں، اس موقع پر پھر یہودیوں نے سبائیوں کی صورت میں سازش کا جال پھیلایا اور حضرت علی ؓ و امیر معاویہ ؓ کا لشکر نکلا اور حضرت علی ؓ کے لشکر کا مقابلہ کرنے کے لئے چل پڑا پہلے دونوں لشکروں کے مقدمۃ الجیش کے درمیان مقابلہ ہوا اس کے بعد دونوں طرف کی پوری فوجیں میدان جنگ میں پہنچ کر ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہوگئیں، حضرت علی ؓ اپنی فوج کی کمان کر رہے تھے اور حضرت امیر معاویہ ؓ اپنے لشکر کے سپہ سالار تھے، پھر بعض حضرات نے مصالحت کی کوشش شروع کی لیکن سازشیوں کا جال چونکہ دونوں طرف پھیلا ہوا تھا اس لئے یہ کوشش ناکام ہوگئی اس کے بعد مجبوراً لڑائی شروع ہوگئی، تقریبا ایک مہینے تک تو جنگ کا رخ بالکل انفرادی رہا اور باقاعدہ جنگ سے گریز کیا جاتا رہا۔ اس کے بعد مہینے تک کے لئے یہ انفرادی لڑائی بھی معطل کردی گئی اور اس عرصے میں مصالحت کی کوششیں پھر شروع ہوگئیں لیکن مصالحت کی یہ دوسری کوشش بھی کامیاب نہیں ہوسکی اور آخرکار یکم صفر ٣٧ ھ سے جنگ کا آغاز ہوگیا اور ایک ہفتے سے زائد تک بڑی خوفناک جنگ ہوتی رہی حضرت علی ؓ کی فوج کا پلڑا بھاری تھا اور جنگ کے آخری دن وہ مرحلہ بھی آگیا تھا کہ حضرت امیر معاویہ ؓ کو پوری طرح شکست ہوجاتی لیکن عین موقع پر امیر معاویہ ؓ کے مشیر خاص حضرت عمرو بن العاص ؓ کی حکمت عملی نے فوری جنگ بند کر ادی۔ اس کے بعد فریقین نے یہ طے کرلیا کہ حکم کے ذریعے قرآن مجید کی روشنی میں صلح صفائی کرلی جائے۔ امیر معاویہ ؓ کی طرف سے حضرت عمرو بن العاص اور حضرت علی ؓ کی طرف سے ابوموسیٰ اشعری کو ثالث بنانے پر اتفاق ہوگیا۔ گو آگے چل کر بعض اسباب و عوامل کی بنا پر جس کی تفصیل بہت طویل ہے، یہ ثالثی کامیاب نہیں ہوئی اور حضرت علی و امیر معاویہ ؓ کے درمیان اس آویزش و اختلاف کا سلسلہ ختم نہیں ہوا لیکن یہ بھیانک جنگ جو جنگ صفین کے نام سے مشہور ہوئی۔ مزید تباہی و بربادی اور خونریزی پھیلائے بغیربند ہوگئی۔ اس جنگ نے مسلمانوں کو بہت نقصان پہنچایا اور اسلام کی شوکت زبردست دھکا لگا بیان کیا جاتا ہے کہ اس باہمی محاذ آرائی کے دوران مجموعی طور پر ستر ہزار کے قریب مسلمان میدان جنگ میں کام آئے۔
Top