Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1327 - 1390)
Select Hadith
1327
1328
1329
1330
1331
1332
1333
1334
1335
1336
1337
1338
1339
1340
1341
1342
1343
1344
1345
1346
1347
1348
1349
1350
1351
1352
1353
1354
1355
1356
1357
1358
1359
1360
1361
1362
1363
1364
1365
1366
1367
1368
1369
1370
1371
1372
1373
1374
1375
1376
1377
1378
1379
1380
1381
1382
1383
1384
1385
1386
1387
1388
1389
1390
مشکوٰۃ المصابیح - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 4739
وعن عبدالله بن عمرو قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من صمت نجا . رواه أحمد والترمذي والدارمي والبيهقي في شعب الإيمان
ایک چپ لاکھ بلا ٹالتی ہے
اور حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص خاموش رہا اس نے نجات پائی۔ (احمد، ترمذی، دارمی، بہیقی)۔
تشریح
مطلب یہ ہے کہ چپ رہ کر اور زبان کو بری باتوں سے محفوظ رکھ کر دنیا کی بہت سی آفتوں سے نجات مل جاتی ہے اور دینی و اخروی طور پر بھی بہت سی بلاؤں اور نقصان و خسران سے نجات حاصل ہوجاتی ہے کیونکہ انسان عام طور پر جن بلاؤں اور آفتوں میں مبتلا ہوتا ہے ان میں سے اکثر زبان ہی کے ذریعہ سے پہنچتی ہیں۔ کلام کی قسمیں امام غزالی نے لکھا ہے کہ انسان اپنی زبان سے جو بات نکالتا ہے اور جو کلام کرتا ہے اس کی چار قسمیں ہیں۔ ایک تو محض نقصان، دوسرے محض نفع، تیسرے وہ بات اور کلام جس میں نہ نفع ہوتا ہو اور نہ نقصان ہوتا ہو اور چوتھے وہ بات و کلام جس میں نفع بھی اور نقصان بھی اس سے خاموشی ہی اختیار کرنا چاہے کیونکہ نقصان سے بچنا فائدہ حاصل کرنے سے زیادہ اہم ہوتا ہے اور وہ کلام کہ جس میں نہ نفع ہو نہ نقصان تو ظاہر ہے کہ اس میں زبان کو مشغول کرنا محض وقت ضائع کرنا ہے اور یہ چیز بھی خالص ٹوٹا رہے ہی دوسری قسم یعنی وہ کلام جس میں نفع ہی نفع ہو تو اگرچہ ایسی بات و کلام میں زبان کو مشغول کرنا برائی کی بات نہیں ہے لیکن اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ اس میں بھی ابتلائے آفت کا خطرہ ضرور ہوتا ہے بایں طور کہ ایسے کلام میں بسا اوقات ریاء و تصنع، خوشنودی نفس اور فضول باتوں کی آمیزش ہوجاتی ہے اور اس صورت میں یہ تمیز کرنا بھی مشکل ہوجاتا ہے کہ کہاں لغزش ہوگئی ہے۔ حاصل یہ کہ ہر حالت اور ہر صورت میں خاموشی اختیار کرنا بہتر ہے اور نجات کا ذریعہ ہے کیونکہ زبان کی آفتیں ان گنت ہیں اور ان سے بچنا سخت مشکل الاّ یہ کہ زبان کو ہی بند رکھا جائے کسی نے خوب کہا ہے، اللسان جسمہ صغیر وجرمہ کبیر وکثیر زبان کا جثہ تو چھوٹا ہے مگر اس کے پاپ بڑے اور بہت ہیں۔
Top