Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1327 - 1390)
Select Hadith
1327
1328
1329
1330
1331
1332
1333
1334
1335
1336
1337
1338
1339
1340
1341
1342
1343
1344
1345
1346
1347
1348
1349
1350
1351
1352
1353
1354
1355
1356
1357
1358
1359
1360
1361
1362
1363
1364
1365
1366
1367
1368
1369
1370
1371
1372
1373
1374
1375
1376
1377
1378
1379
1380
1381
1382
1383
1384
1385
1386
1387
1388
1389
1390
مشکوٰۃ المصابیح - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 445
عَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَا ےَبُوْلَنَّ اَحَدُکُمْ فِی الْمَۤاءِ الدَّآئِمِ الَّذِیْ لَا ےَجْرِیْ ثُمَّ ےَغْتَسِلُ فِےْہِ (مُتَّفَقٌ عَلَےْہِ وَفِیْ رِوَاےَۃِ لِّمُسْلِمٍ قَالَ لَا ےَغْتَسِلُ اَحَدُکُمْ فِیْ الْمَآءِ الدَّائِمِ وَھُوَ جُنُبٌ قَالُوْا کَےْفَ ےَفْعَلُ ےَا اَبَا ھُرَےْرَۃَ قَالَ ےَتَنَاوَلُہ، تَنَاوُلًا۔
پانی کے احکام کا بیان
حضرت ابوہریرۃ ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی آدمی اس ٹھہرے ہوئے پانی میں جو بہنے والا نہ ہو پیشاب نہ کرے کہ پھر اسی میں غسل کرنے لگے (یعنی کسی دانشمند سے یہ بعید ہے کہ وہ پانی میں پیشاب کرلے پھر اسی پانی سے غسل کرلے) (صحیح البخاری و صحیح مسلم) صحیح مسلم کی ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی آدمی ناپاکی کی حالت میں ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل نہ کرے (تاکہ پانی ناپاک نہ ہوجائے) لوگوں نے کہا ابوہریرہ ؓ پھر کس طرح نہانا چاہئے؟ انہوں نے فرمایا اس میں سے تھوڑا تھوڑا پانی (چلو سے) لے کر پانی سے باہر نہانا چاہئے۔
تشریح
یہاں جس پانی میں پیشاب کرنے اور پھر اس میں نہانے سے روکا جا رہا ہے اس سے ماء قلیل یعنی تھوڑا پانی مراد ہے کیونکہ ماء کثیر یعنی زیادہ پانی ماء جاری یعنی بہنے والے پانی کا حکم رکھتا ہے جو پیشاب وغیرہ سے ناپاک نہیں ہوتا اور پھر اس میں نہانا بھی جائز ہے۔ بعض علماء کرام نے کہا کہ ماء کثیر یعنی زیادہ پانی میں بھی پیشاب کرنا ممنوع ہے اگرچہ وہ پانی پیشاب وغیرہ سے نجس نہیں ہوتا۔ کیونکہ اگر اس میں کوئی آدمی پیشاب کرے گا تو اس کے دیکھا دیکھی دوسرے بھی اس میں پیشاب کرنے لگیں گے جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ عمومی طور پر سب ہی لوگ اس میں پیشاب کرنے کی عادت میں مبتلا ہوجائیں گے جس کی وجہ سے پانی رفتہ رفتہ متخیر (تبدیل) ہوجائے گا یعنی جب اس میں زیادتی اور کثرت سے پیشاب کیا جائے گا تو پانی کا رنگ مزہ اور بو تینوں چیزیں بدل جائیں گی اور پانی اصل حیثیت کھو کر ناپاک ہوجائے گا۔ لہٰذا اب اس حدیث میں مذکورہ حکم کے بارے میں یہ کہا جائے گا کہ پہلی شکل یعنی پانی کم ہونے کی صورت میں تو یہ نہی حرمت کے لئے ہے کیونکہ کم پانی میں پیشاب کرنے سے پانی ناپاک ہوجاتا ہے۔ دوسری شکل یعنی پانی زیادہ ہونے کی صورت میں کراہت کے لئے ہے۔ اب رہا یہ سوال کہ اصطلاح شریعت میں کم پانی اور زیادہ پانی کی مقدار اور اس کی تحدید کیا ہے؟ تو اس سلسلے میں انشاء اللہ تعالیٰ اگلے صفحات میں پوری وضاحت کی جائے گی۔ اسے بھی سمجھ لیجئے کہ حدیث میں پانی کے ساتھ جاری یعنی بہنے والے کی قید کیوں لگائی گئی ہے؟ اس قید کی وجہ یہ ہے کہ اگر پانی جاری یعنی بہنے والا ہو تو خواہ کم ہو یا زیادہ ہو اس میں نجاست مثلاً پیشاب وغیرہ پڑنے سے پانی ناپاک نہیں ہوتا۔ نیز علماء کرام نے لکھا ہے کہ یہ تمام تفصیلات دن کے لئے ہیں، رات میں جنابت کے خوف کی وجہ سے مطلقاً اس میں قضائے حاجت مکروہ اور ممنوع ہے کیونکہ جنات رات کو وہیں رہتے ہیں جہاں پانی ہوتا ہے چناچہ اکثر و بیشتر ندی و نالے اور تالاب جوہڑ اور نہر وغیرہ رات کو جنات کا مسکن ہوتی ہیں۔ حدیث کے آخری حصے سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی جنبی پانی میں ہاتھ نکالنے کے لئے ڈالے تو پانی مستعمل یعنی ناقابل استعمال نہیں ہوگا اور اگر وہ پانی میں ہاتھ اس لئے ڈالے تاکہ اپنے ہاتھوں کو ناپاکی دور کرنے کے لئے اس میں دھوئے تو اس شکل میں اپنی مستعمل یعنی ناقابل استعمال ہوجائے گا۔
Top