Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1327 - 1390)
Select Hadith
1327
1328
1329
1330
1331
1332
1333
1334
1335
1336
1337
1338
1339
1340
1341
1342
1343
1344
1345
1346
1347
1348
1349
1350
1351
1352
1353
1354
1355
1356
1357
1358
1359
1360
1361
1362
1363
1364
1365
1366
1367
1368
1369
1370
1371
1372
1373
1374
1375
1376
1377
1378
1379
1380
1381
1382
1383
1384
1385
1386
1387
1388
1389
1390
مشکوٰۃ المصابیح - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 2373
وعن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن الله يقبل توبة العبد ما لم يغرغر . رواه الترمذي وابن ماجه
قبولیت توبہ کا آخری وقت
حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ بندے کی توبہ اس وقت تک قبول کرتا ہے جب تک کہ غرغرہ کی کیفیت نہ شروع ہوجائے۔ (ترمذی، ابن ماجہ)
تشریح
غرغرہ، انسانی زندگی کا وہ آخری درجہ ہے جب جسم و روح کا تعلق اپنے انقطاع کے انتہائی نقطہ کے بالکل قریب ہوتا ہے جان پورے بدن سے کھنچ کر حلق میں آجاتی ہے سانس اکھڑ کر صرف غرغر کی سی آواز میں تبدیل ہوجاتا ہے اور زندگی کی بالکل آخری امید بھی یاس و نا امیدی کے درجہ یقین پر پہنچ جاتی ہے۔ لہٰذا اس ارشاد گرامی میں جب تک کہ غرغرہ کی کیفیت شروع نہ ہوجائے کا مطلب یہ ہے کہ جب تک موت کا یقین نہیں ہوتا اس وقت تک تو توبہ قبولیت سے نوازی جاتی ہے مگر جب موت کا بالکل یقین ہوجائے یعنی مذکورہ بالا کیفیت شروع ہوجائے تو اس وقت توبہ قبول نہیں ہوتی۔ اس حدیث کے ظاہری اور واضح مفہوم سے تو یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ مرنے کے وقت مطلقاً توبہ صحیح نہیں ہوتی خواہ کفر سے توبہ ہو یا گناہوں سے یعنی اس وقت نہ تو کافر کا ایمان لانا صحیح و درست ہوگا اور نہ مسلمان کی گناہوں سے توبہ صحیح ہوگی چناچہ قرآن کریم کی آیت (وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِيْنَ يَعْمَلُوْنَ السَّ يِّاٰتِ حَتّٰى اِذَا حَضَرَ اَحَدَھُمُ الْمَوْتُ قَالَ اِنِّىْ تُبْتُ الْ ٰنَ وَلَا الَّذِيْنَ يَمُوْتُوْنَ وَھُمْ كُفَّارٌ اُولٰ ى ِكَ اَعْتَدْنَا لَھُمْ عَذَابًا اَلِ يْمًا) 4۔ النساء 18) سے بھی یہی بات معلوم ہوتی ہے لیکن بعض علماء اس بات کے قائل ہیں کہ گناہوں سے توبہ تو صحیح ہوگی لیکن کفر سے توبہ صحیح نہیں ہوگی گویا ان حضرات کے نزدیک یاس و ناامید کا ایمان غیر مقبول ہے اور یاس کی توبہ مقبول ہے۔ علامہ طیبی فرماتے ہیں کہ حدیث مذکورہ بالا کے تحت جو حکم بیان کیا گیا ہے۔ اس کا تعلق گناہوں سے توبہ کرنے سے ہے کہ حالت غرغرہ میں توبہ قبول نہیں ہوتی لیکن ایسی حالت میں اگر کسی سے اس کا کوئی حق معاف کرایا جائے اور وہ صاحب حق معاف کر دے یہ صحیح ہوگا۔
Top