مشکوٰۃ المصابیح - نفل روزہ کا بیان - حدیث نمبر 1852
عَنْ مَالِک قَالَ مَنْ حُبِسَ بِعَدُوٍّ فَحَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ فَإِنَّهُ يَحِلُّ مِنْ کُلِّ شَيْئٍ وَيَنْحَرُ هَدْيَهُ وَيَحْلِقُ رَأْسَهُ حَيْثُ حُبِسَ وَلَيْسَ عَلَيْهِ قَضَائٌ عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلَّ هُوَ وَأَصْحَابُهُ بِالْحُدَيْبِيَةِ فَنَحَرُوا الْهَدْيَ وَحَلَقُوا رُءُوسَهُمْ وَحَلُّوا مِنْ كُلِّ شَيْءٍ قَبْلَ أَنْ يَطُوفُوا بِالْبَيْتِ وَقَبْلَ أَنْ يَصِلَ إِلَيْهِ الْهَدْيُ ثُمَّ لَمْ يُعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِهِ وَلَا مِمَّنْ كَانَ مَعَهُ أَنْ يَقْضُوا شَيْئًا وَلَا يَعُودُوا لِشَيْءٍ
احصار کا بیان
کہا مالک نے جس شخص کو احصار ہوا دشمن کے باعث سے اور وہ اس کی وجہ سے بیت اللہ تک نہ جاسکا تو وہ احرام کھول ڈالے اور اپنی ہدی کو نحر کرے اور سر منڈائے جہاں پر اس کو احصار ہوا ہے اور قضا اس پر نہیں ہے۔ امام مالک کو پہنچا کہ رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کے اصحاب کو جب روکا کفار نے تو احرام کھول ڈالے حدیبیہ میں اور نحر کیا ہدی کو اور سر منڈائے اور حلال ہوگئے ہر شئے سے یعنی بیت اللہ کا طواف اور اس کی طرف ہدی کو پہنچانے سے پہلے، پھر ہم نہیں جانتے کہ رسول اللہ ﷺ نے حکم کیا ہو کسی کو اپنے اصحاب اور ساتھیوں میں سے دوبارہ قضا یا اعادہ کرنے کا۔
Top