Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 136)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 4997
وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يدخل الجنة من كان في قلبه مثقال ذرة من كبر . فقال رجل إن الرجل يحب أن يكون ثوبه حسنا ونعله حسنا . قال إن الله تعالى جميل يحب الجمال . الكبر بطر الحق وغمط الناس . رواه مسلم
تکبر کی حقیقت
اور حضرت ابن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہوگا یہ سن کر ایک شخص نے عرض کیا کہ کوئی آدمی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کا لباس عمدہ ہو اور اس کے جوتے اچھے ہوں۔ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ جمیل یعنی اچھا اور آراستہ ہے اور جمال یعنی اچھائی و آرائستگی کو پسند کرتا ہے اور تکبر یہ ہے کہ حق بات کو ہٹ دھرمی کے ساتھ نہ مانا جائے اور لوگوں کو حقیر و ذلیل سمجھا جائے۔ (مسلم)
تشریح
ذرہ سے یا تو چیونٹی مراد ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس جیسی سو چیونٹیاں مل کر ایک جو کے وزن کے برابر ہوتی ہیں یا وہ ریز و غبار مراد ہے جو ہوا میں باریک نظر آتا ہے اور روشنی کے وقت چمکتا ہے۔ ایک شخص نے عرض کیا۔۔۔۔۔۔۔ کے بارے میں مختلف اقوال ہیں کہ ایک شخص سے کون صحابی مراد ہیں چناچہ بعض حضرات کہتے ہیں کہ اس وقت جن صحابی نے مذکورہ بات عرض کی تھی وہ معاذ بن جبل تھے بعض حضرات نے عبداللہ بن عمرو بن العاص اور بعض حضرات نے ربیعہ بن عامر کا نام ذکر کیا ہے۔ کوئی آدمی یہ پسند کرتا ہے ان صحابی نے جو یہ سوال کیا تو اس کا ایک پس منظر تھا وہ یہ دیکھا کرتے تھے کہ جو لوگ غرور وتکبر کرتے ہیں اور اپنے علاوہ ہر ایک کو ذلیل و حقیر سمجھتے ہیں ان کے جسم پر اعلی اور نفیس لباس ہوتا ہے ان کے پیروں میں نہایت اعلی جوتیاں ہوتی ہیں اور ان کے کپڑے وغیرہ اعلی درجہ کے ہوتے ہیں چناچہ جب انہوں نے نبی کریم ﷺ کو مذکورہ ارشاد سنا تو ان کو گمان ہوا کہ کہیں یہ چیزیں تو تکبر کی نشانیاں نہیں ہیں اور اعلی و نفیس لباس وغیرہ ہی سے تو تکبر پیدا نہیں ہوتا لہذا انہوں نے پوچھا کہ اگر کوئی محض اپنی ذاتی خواہش پسند اور استطاعت کی بنا پر اچھے اچھے کپڑے پہنے اور عمدہ جوتے وغیرہ استعمال کرے اور اس کے خیال میں بھی یہ بات نہ ہو کہ وہ اپنے کپڑوں وغیرہ کے ذریعہ دوسروں پر اپنی امارت و بڑائی کا رعب ڈالے گا، لوگوں کو ذلیل و حقیر سمجھے گا اور اتراہٹ و گھمنڈ کرے گا اور اس شخص کی اس نیت کی علامت یہ ہو کہ وہ جس طرح لوگوں کے سامنے اچھے کپڑے وغیرہ استعمال کرنا پسند کرتا ہو اسی طرح تنہائی میں بھی ان چیزوں کو پسند کرتا ہو تو کیا ایسے شخص پر بھی تکبر کا اطلاق ہوگا، حضور نے اپنے مذکورہ جواب کے ذریعہ واضح فرمایا کہ ایسے شخص پر تکبر کا اطلاق نہیں ہوگا بلکہ اس کا لباس عمدہ زیب تن کرنا اور اچھے جوتے پہننا اس کی تہذیب و شائستگی اور اس کی خوش ذوقی کی علامت ہوگا جس سے شریعت نے منع نہیں کیا ہے اس کے بعد آپ نے کبر کی حقیقت بیان فرمائی کہ جس کبر کو مذموم قرار دیا گیا ہے وہ دراصل اس کیفیت و حالت کا نام ہے جو انسان کو حق آراستہ سے ہٹا دے یعنی توحید و عبادت الٰہی سے بےپرواہ بنا دے حق و صداقت سے سرکشی کرنے پر مائل کرے حقیقت تک پہنچنے سے روکے اور سچائی کو قبول کرنے سے باز رکھے اور مخلوق اللہ کو ذلیل و حقیر سمجھنے پر مجبور کرے بعض حضرات نے بطر الحق کے معنی جمال حق کو باطل کرنا لکھے ہیں۔ اللہ تعالیٰ جمیل ہے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنی ذات وصفات میں اور اپنے افعال وقدرت میں اوصاف کاملہ سے موصوف ہے۔ اور تمام ظاہری و باطنی حسن و جمال اسی کے جمال کا عکس ہیں اور جمال و جلال بس اسی کی ذات پاک کا خاصہ ہے بعض حضرات نے جمیل کے معنی آراستہ کرنے والے اور جمال بخشنے والے بیان کئے ہیں، بعضوں نے یہ کہا ہے کہ جمیل دراصل جلیل کے معنی میں ہے اس صورت میں اللہ جمیل کا مطلب یہ ہے کہ وہ تمام تر نور و بہجت اور حسن و جمال کا مالک ہے نیز بعض حضرات نے یہ معنی بھی بیان کئے ہیں کہ وہ اپنے بندوں کا اچھا کا رساز ہے۔
Top