Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 136)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 2634
وقوف عرفات کا بیان
عرفہ ایک مخصوص جگہ کا نام ہے اور یہ زمان کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے بایں طور کہ نویں ذی الحجہ کو عرفہ کا دن کہتے ہیں۔ لیکن عرفات جمع کے لفظ کے ساتھ صرف اس مخصوص جگہ ہی کے لئے استعمال ہوتا ہے اور یہ جمع اطراف و جوانب کے اعتبار سے ہے۔ عرفات مکہ مکرمہ سے تقریبا ساڑھے پندرہ میل (پچیس کلو میٹر) کے فاصلہ پر واقع ہے یہ ایک وسیع وادی یا میدان ہے جو اپنے تین طرف سے پہاڑیوں سے گھرا ہوا ہے، درمیان میں اس کے شمالی جانب جبل الرحمۃ ہے۔ عرفات کی وجہ تسمیہ کے متعلق بہت اقوال ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ حضرت آدم اور حضرت حوا جب جنت سے اتر کر اس دنیا میں آئے تو وہ دونوں سب سے پہلے اسی جگہ ملے۔ اس تعارف کی مناسبت سے اس کا نام عرفہ پڑگیا ہے اور یہ جگہ عرفات کہلائی۔ ایک قول یہ ہے کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) جب اس جگہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو افعال حج کی تعلیم دے رہے تھے تو وہ اس دوران ان سے پوچھتے کہ عرفت (یعنی جو تعلیم میں نے دی ہے) تم نے اسے جان لیا؟ حضرت ابراہیم جواب میں کہتے عرفت (ہاں میں جان لیا) اور آخرکار دونوں کے سوال و جواب میں اس کلمہ کا استعمال اس جگہ کی وجہ تسمیہ بن گیا۔ ان کے علاوہ اور بھی اقوال ہیں۔ وقوف عرفات یعنی نویں ذی الحجہ کو ہر حاجی کا میدان عرفات میں پہنچنا اس کی ادائیگی حج کے سلسلہ میں ایک سب سے بڑا رکن ہے جس کے بغیر حج نہیں ہوتا، چناچہ حج کے دو رکنوں یعنی طواف الافاضہ اور وقوف عرفات میں وقوف عرفات چونکہ حج کا سب سے بڑا رکن ہے اس لئے اگر یہ ترک ہوگیا تو حج ہی نہیں ہوگا۔
Top