Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 136)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 2373
وعن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن الله يقبل توبة العبد ما لم يغرغر . رواه الترمذي وابن ماجه
قبولیت توبہ کا آخری وقت
حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ بندے کی توبہ اس وقت تک قبول کرتا ہے جب تک کہ غرغرہ کی کیفیت نہ شروع ہوجائے۔ (ترمذی، ابن ماجہ)
تشریح
غرغرہ، انسانی زندگی کا وہ آخری درجہ ہے جب جسم و روح کا تعلق اپنے انقطاع کے انتہائی نقطہ کے بالکل قریب ہوتا ہے جان پورے بدن سے کھنچ کر حلق میں آجاتی ہے سانس اکھڑ کر صرف غرغر کی سی آواز میں تبدیل ہوجاتا ہے اور زندگی کی بالکل آخری امید بھی یاس و نا امیدی کے درجہ یقین پر پہنچ جاتی ہے۔ لہٰذا اس ارشاد گرامی میں جب تک کہ غرغرہ کی کیفیت شروع نہ ہوجائے کا مطلب یہ ہے کہ جب تک موت کا یقین نہیں ہوتا اس وقت تک تو توبہ قبولیت سے نوازی جاتی ہے مگر جب موت کا بالکل یقین ہوجائے یعنی مذکورہ بالا کیفیت شروع ہوجائے تو اس وقت توبہ قبول نہیں ہوتی۔ اس حدیث کے ظاہری اور واضح مفہوم سے تو یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ مرنے کے وقت مطلقاً توبہ صحیح نہیں ہوتی خواہ کفر سے توبہ ہو یا گناہوں سے یعنی اس وقت نہ تو کافر کا ایمان لانا صحیح و درست ہوگا اور نہ مسلمان کی گناہوں سے توبہ صحیح ہوگی چناچہ قرآن کریم کی آیت (وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِيْنَ يَعْمَلُوْنَ السَّ يِّاٰتِ حَتّٰى اِذَا حَضَرَ اَحَدَھُمُ الْمَوْتُ قَالَ اِنِّىْ تُبْتُ الْ ٰنَ وَلَا الَّذِيْنَ يَمُوْتُوْنَ وَھُمْ كُفَّارٌ اُولٰ ى ِكَ اَعْتَدْنَا لَھُمْ عَذَابًا اَلِ يْمًا) 4۔ النساء 18) سے بھی یہی بات معلوم ہوتی ہے لیکن بعض علماء اس بات کے قائل ہیں کہ گناہوں سے توبہ تو صحیح ہوگی لیکن کفر سے توبہ صحیح نہیں ہوگی گویا ان حضرات کے نزدیک یاس و ناامید کا ایمان غیر مقبول ہے اور یاس کی توبہ مقبول ہے۔ علامہ طیبی فرماتے ہیں کہ حدیث مذکورہ بالا کے تحت جو حکم بیان کیا گیا ہے۔ اس کا تعلق گناہوں سے توبہ کرنے سے ہے کہ حالت غرغرہ میں توبہ قبول نہیں ہوتی لیکن ایسی حالت میں اگر کسی سے اس کا کوئی حق معاف کرایا جائے اور وہ صاحب حق معاف کر دے یہ صحیح ہوگا۔
Top