Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (604 - 701)
Select Hadith
604
605
606
607
608
609
610
611
612
613
614
615
616
617
618
619
620
621
622
623
624
625
626
627
628
629
630
631
632
633
634
635
636
637
638
639
640
641
642
643
644
645
646
647
648
649
650
651
652
653
654
655
656
657
658
659
660
661
662
663
664
665
666
667
668
669
670
671
672
673
674
675
676
677
678
679
680
681
682
683
684
685
686
687
688
689
690
691
692
693
694
695
696
697
698
699
700
701
مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 5190
وعن صهيب قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم عجبا لأمر المؤمن كله خير وليس ذلك لأحد إلا للمؤمن إن أصابته سراء شكر فكان خيرا له وإن أصابته ضراء صبر فكان خيرا له رواه مسلم
مومن کی مخصوص شان
حضرت صہیب ؓ کہتے ہیں رسول کریم ﷺ نے فرمایا مومن کی بھی عجیب شان ہے کہ اس کی ہر حالت اس کے لئے خیر و بھلائی کا باعث ہے اور یہ بات صرف مومن کے لئے مخصوص ہے کوئی اور اس کے وصف میں شریک نہیں ہے اور اس کو رزق وفراخی و وسعت، راحت، چین، صحت و تندرستی، نعمت ولذت اور طاعت و عبادت کی توفیق کی صورت میں خوشی حاصل ہوتی ہے تو وہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہے، بس یہ شکر اس کے لئے خیر و بھلائی کا باعث ہوتا ہے اور اگر اس کو فقر و افلاس، مرض و تکلیف، رنج والم اور آفات وحادثات کی صورت میں مصیبت پہنچتی ہے تو وہ اس پر صبر کرتا ہے پس یہ صبر بھی اس کے لئے خیر و بھلائی کا باعث ہوتا ہے۔ (مسلم)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ ہر انسان اپنی شب و روز کی زندگی میں یا تو ایسی حالت سے دوچار ہوتا ہے جو اس کو رنج و تکلیف میں مبتلا کردیتی ہے یا وہ ایسی حالت میں ہوتا ہے کہ جس سے وہ خوشی ومسرت محسوس کرتا ہے ان دونوں حالتوں سے کوئی شخص خالی نہیں ہوتا، پس مومن کے لئے رنج و تکلیف میں مبتلا کرنے والی حالت صبر کا تقاضہ کرتی ہے اور خوشی ومسرت دینے والی حالت شکر کا اور ظاہر ہے کہ یہ دونوں مقام صبر و شکر، نہایت اعلی ہیں اور بہت زیادہ اجر وثواب کا باعث بنتے ہیں، اس طرح مومن گویا ہر حالت میں اعلیٰ مقام و مرتبہ اور بہت زیادہ اجر وثواب کا مستحق ہوتا ہے۔ لیکن یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ اوپر حدیث میں جو یہ فرمایا گیا ہے کہ اور یہ بات صرف مومن کے لئے مخصوص ہے تو بظاہر مومن سے مراد مومن کا دل ہے کیونکہ یہ کامل مومن کی ہی شان ہوتی ہے کہ وہ تنگی و سختی اور رنج و تکلیف کی حالت میں صبر کرتا ہے اور خوش حالی ومسرت کی صورت میں شکر گزار ہوتا ہے، اس کے برخلاف غیر کامل مومن کا یہ حالت ہوتا ہے کہ اگر اس کو رفہ وخوش حالی اور خوشی ومسرت کے اسباب میسر ہوجاتے ہیں تو وہ مغرور ہوجاتا ہے اور خلاف شرع باتیں کرنے لگتا ہے۔ اور اگر تنگی و سختی اور رنج و تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو جزع فزع، شکوہ شکایت اور کفران نعمت کرنے لگتا ہے۔ لہٰذا ہر مومن کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ جس حالت میں بھی ہو اس کے مطابق اپنی کیفیت کا جائزہ لے اور دیکھے کہ وہ اپنے فکر و خیال اور قول وفعل کے اعتبار سے اس حدیث کے معیار پر پورا اترتا ہے یا نہیں۔ اور پھر کامل مومن کہلانے کا مستحق ہے یا نہیں۔
Top