Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (604 - 701)
Select Hadith
604
605
606
607
608
609
610
611
612
613
614
615
616
617
618
619
620
621
622
623
624
625
626
627
628
629
630
631
632
633
634
635
636
637
638
639
640
641
642
643
644
645
646
647
648
649
650
651
652
653
654
655
656
657
658
659
660
661
662
663
664
665
666
667
668
669
670
671
672
673
674
675
676
677
678
679
680
681
682
683
684
685
686
687
688
689
690
691
692
693
694
695
696
697
698
699
700
701
مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 4787
وعنه أن رجلا من أهل البادية كان اسمه زاهر بن حرام وكان يهدي النبي صلى الله عليه وسلم من البادية فيجهزه رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أراد أن يخرج فقال النبي صلى الله عليه وسلم إن زاهرا باديتنا ونحن حاضروه . وكان النبي صلى الله عليه وسلم يحبه وكان دميما فأتى النبي صلى الله عليه وسلم يوما وهو يبيع متاعه فاحتضنه من خلفه وهو لا يبصره . فقال أرسلني من هذا ؟ فالتفت فعرف النبي صلى الله عليه وسلم فجعل لا يألوا ما ألزق ظهره بصدر النبي صلى الله عليه وسلم حين عرفه وجعل النبي صلى الله عليه وسلم يقول من يشتري العبد ؟ فقال يا رسول الله إذا والله تجدني كاسدا فقال النبي صلى الله عليه وسلم لكن عند الله لست بكاسد رواه في شرح السنة
خوش طبعی کا ایک واقعہ
اور حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ شہر سے باہر رہنے والا ایک شخص جس کا نام زاہر بن حرام تھا آنحضرت ﷺ کے لئے بطور ہدیہ شہر کے باہر سے کچھ لایا کرتا تھا (یعنی ایسی چیزیں جو شہر سے باہر جنگل میں پیدا ہوتی ہیں جیسے ساگ، سبزی، لکڑی اور پھول پھل وغیرہ) اور جب وہ مدینہ سے باہر اپنی جائے سکونت کو جانے لگتا تو رسول اللہ اس کے ساتھ کچھ شہر کا سامان کردیا کرتے تھے آنحضرت ﷺ اس کے بارے میں فرماتے تھے کہ زاہر ہمارے باہر کا گماشتہ ہے کہ وہ ہمارے لئے باہر کی چیزیں لاتا ہے اور ہم اس کے شہر کے گماشتہ ہیں کہ ہم اس کو شہر کی چیزیں دیتے ہیں نیز آنحضرت ﷺ زاہر سے بہت محبت وتعلق رکھتے تھے ویسے وہ ایک بدصورت شخص تھا ایک دن آنحضرت ﷺ بازار میں تشریف لے گئے تو دیکھا کہ وہ اپنا سودا سلف بیچ رہا ہے آپ نے پیچھے سے اس کی اس طرح کو لی بھر لی کہ وہ آپ کو دیکھ نہیں سکتا تھا (یعنی آپ نے اس کی بیخبر ی میں اس کے پیچھے بیٹھ گئے اور اپنے ہاتھ اس کی دونوں بغلوں کے نیچے سے نکال کر اس کی آنکھیں چھپا لیں تاکہ وہ پہچان نہ سکے) زاہر نے کہا مجھے چھوڑ دو یہ شخص کون ہے پھر اس نے کوشش کر کے کن انکھیوں سے دیکھا اور آنحضرت ﷺ کو پیچان لیا پھر وہ آپ کو پہچاننے کے بعد اپنی پیٹھ کو آنحضرت ﷺ کے سینہ مبارک سے چمٹانے کی پوری کوشش کرنے لگا تاکہ زیادہ سے زیادہ برکت حاصل کرے ادھر آنحضرت ﷺ نے یہ آواز لگانی شروع کردی کہ کون شخص ہے جو اس غلام کو خریدے اس نے عرض کیا یا رسول اللہ اللہ کی قسم آپ مجھ کو ناکارہ پائیں گے (یعنی بالکل سستا اور بےکار مال) آنحضرت ﷺ کریم نے فرمایا لیکن تم اللہ کے نزدیک ناکارہ نہیں ہو۔ (شرح السنہ)
تشریح
ا نحضرت ﷺ نے زاہر کو از راہ مذاق غلام سے تعبیر کیا ہے اور حقیقت کے اعتبار سے یہ کوئی جھوٹ بات نہیں تھی کیونکہ وہ اللہ کا غلام بہر حال تھے ہی۔ کسی چیز کو بطور فروخت کرنے کے لئے بطور استفہام یہ کہنا کہ کون شخص ہے جو اس کو خریدتا ہے مفہوم کے اعتبار سے کبھی تو اس چیز کی پیش قیمت حثییت کو ظاہر کرنے کے لئے مقابلہ آرائی پر اطلاق کیا جاتا ہے اور کبھی اس کا اطلاق استدال پر آتا ہے لہذا آنحضرت ﷺ کے اس ارشاد کون شخص ہے جو اس غلام کا خریدار ہے مطلب یہ تھا کہ اس بازار میں ایسا کوئی شخص ہے جو اس غلام کی قدر و قیمت اور اس کی حثییت کا مقابلہ کرے؟ یعنی یہاں کوئی چیز اس کی حثییت کا مقابلہ نہیں کرسکتی یا یہ کہ ایسا کوئی شخص ہے جو اس غلام کی قیمت لگا دے اور ایسی کوئی چیز مجھے دے سکے جس کے بدلے میں اس کو یہ غلام دے سکوں یعنی یہاں کوئی مال اس کا بدل نہیں ہوسکتا اور کوئی چیز اس کی قیمت نہیں بن سکتی، نیز یہ بھی ممکن ہے آپ کا یہ ارشاد تجریف کے قبیل سے ہو جس سے گویا آپ کا مطلب یہ تھا کہ کون شخص ہے جو اس غلام کو حاصل کرے یعنی کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو اس غلام کو حاصل کرنے اور اس کو اپنے پاس رکھنے کا اہل ہو۔
Top