Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (604 - 701)
Select Hadith
604
605
606
607
608
609
610
611
612
613
614
615
616
617
618
619
620
621
622
623
624
625
626
627
628
629
630
631
632
633
634
635
636
637
638
639
640
641
642
643
644
645
646
647
648
649
650
651
652
653
654
655
656
657
658
659
660
661
662
663
664
665
666
667
668
669
670
671
672
673
674
675
676
677
678
679
680
681
682
683
684
685
686
687
688
689
690
691
692
693
694
695
696
697
698
699
700
701
مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 2578
مکہ مکرمہ
مکہ مکرمہ جہاں بیت اللہ شریف واقع ہے مملکت سعودی عرب کے علاقہ حجاز کا ایک شہر ہے جو وادی ابراہیم میں آباد ہے سطح سمندر سے اس کی بلندی تقریباً ساڑھے تین سو فٹ بتائی جاتی ہے اس کا عرض البلد اکیس درجہ شمالی اور طول البلد ساڑھے انتالیس درجہ مشرقی ہے، آبادی چار لاکھ یا اس سے متجاوز ہے اس کا محل وقوع ساحل سمندر سے تقریباً اڑتالیس میل (٧٨ کلو میٹر) کے فاصلہ پر ہے۔ مکہ کے علاوہ بکہ، ام القرای اور بلد الامین اسی شہر کے نام ہیں مشہور اور متعارف نام مکہ ہی ہے یہ جس جگہ واقع ہے وہ ناقابل کاشت، تنگ اور گہری وادی ہے جو کسی زمانہ میں بالکل جنگل اور بےآب وگیاہ ریگستان ہونے کے سبب لوگوں کی آبادی کا مرکز نہیں بنتی تھی اس وادی میں شہر مکہ مکرمہ مشرق سے مغرب تک پانچ میل سے زائد حصہ میں پھیلا ہوا ہے اس کا عرض دو میل سے زائد ہے اس کی زمین سیلاب کی گزرگاہ ہونے کے باعث بطحا بھی کہی جاتی ہے مکہ کی وادی دو پہاڑی سلسلوں میں گھری ہوئی ہے جو مغرب سے شروع ہو کر مشرق تک چلے گئے ہیں ان میں ایک سلسلہ شمالی ہے اور ایک جنوبی ان دونوں سلسلوں کو اخشیان کہتے ہیں ان پہاڑوں کو توریت میں جبال فاران کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ تقریباً چار ہزار سال پہلے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنی اہلیہ حضرت ہاجرہ اور اپنے بیٹھے حضرت اسماعیل کو اس جنگل اور بےآب وگیاہ وادی میں لا کر آباد کیا اور اسی وقت کعبہ کی دوبارہ تعمیر کی نیز انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اس جنکل کو آباد کر دے۔ جب ہی سے یہ بےآب وگیاہ میدان قرب و جوار بلکہ ساری دنیا کا مرکز بنا، اللہ تعالیٰ کے اطاعت گزار بندے اسی کا رخ بنا کر پانچ وقت اللہ کی عبادت کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ حضرت اسماعیل کی نسلیں یہاں مقیم ہوئی اور کچھ نسلیں قرب و جوار میں بھی پھیلیں آخر میں قریش یہاں کے متولی اور باشندے ہوئے اور پھر یہاں قریش میں دنیا کے سب سے عظیم رہنما اور اللہ کے سب سے آخری پیغمبر و رسول سرکار دو عالم ﷺ کی ولادت باسعادت ہوئی اور آپ ﷺ نے مبعوث ہونے کے بعد اسی مقدس شہر سے اللہ کے آخری دین اسلام کا پیغام دنیا کو سنایا اور یہیں سے اسلام کی تبلیغ و اشاعت کی تمام تر جدو جہد کا آغاز ہوا۔ مکہ کی آبادی پہلے صرف خیموں میں رہتی تھی ہجرت سے صرف دو صدی پہلے آنحضرت ﷺ ایک جد قصی ابن کلاب جب شام سے آئے تو ان کے مشورہ سے مکانات کی تعمیر کا سلسلہ شروع ہوا، پھر اسلام کے آنے کے بعد اس شہر کو برابر ترقی ہوتی رہی، اب یہ اپنے قرب و جوار میں دور دور تک سب سے بڑا اور پورے عالم اسلام کا سب سے اہم اور مرکزی شہر ہے۔ شہر میں پانی کا ایک ہی چشمہ ہے جسے زمزم کہتے ہیں اس کے علاوہ یہاں پانی کا اور کوئی کنواں نہیں ہے پانی کی کمی کی وجہ سے یہاں کی زمین میں کچھ کاشت نہیں ہوسکتی تھی، اب پانی کی افراط کی وجہ سے کچھ گھاس اور پودے لگائے گئے ہیں پہلے شہر میں پانی کی بہت قلت ہونے کی وجہ سے طائف کے قریب یہاں ایک نہر لائی گئی ہے جس کا نام نہر زبیدہ ہے۔ یہ نہر امین الرشید کی والدہ زبیدہ نے بنوائی تھی بعد میں اس کو ترقی دی جاتی رہی اس کے لئے پانی پہنچانے کے دوسرے ذرائع بھی اختیار کئے گئے اب موجودہ حکومت میں پانی کی سپلائی کا بہت معقول انتظام اور عمدہ ہونے کی وجہ سے یہ قلت بالکل جاتی رہی ہے۔ پہاڑوں کے درمیان گھرے ہونے کی وجہ سے مکہ مکرمہ میں گرمی زیادہ اور سردی کم ہوتی ہے شہر کا موسم گرمیوں میں بڑا سخت ہوتا ہے اور بارش صرف جاڑوں میں ہوتی ہے جس کی سالانہ مقدار چار پانچ انچ سے زیادہ نہیں ہوتی لہٰذا گرمی کا موسم مارچ میں شروع ہو کر آخر اکتوبر تک رہتا ہے موسم سرما میں سردی کم ہوتی ہے۔
Top