آنحضرت ﷺ کا نام اور کنیت ایک ساتھ اختیار کرنے کی ممانعت بطور تحریم نہیں ہے۔
اور حضرت محمد بن حنفیہ اپنے والد ماجد حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے بتائیے کہ اگر میں آپ کے وصال کے بعد میرے یہاں حضرت فاطمہ ؓ سے یا کسی اور بیوی سے کوئی بچہ پیدا ہو تو کیا میں اس کا نام آپ کے نام پر اور اس کی کنیت آپ کی کنیت پر رکھ سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا ہاں! (ابوداؤد)
تشریح
یہ حدیث بھی اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ آنحضرت ﷺ کے نام اور کنیت کو ایک ساتھ اختیار کرنے کی ممانعت کا تعلق آنحضرت ﷺ کے زمانہ سے تھا اس کے بعد یہ جائز ہے اس مسئلہ پر علماء کے جو اختلافی اقوال ہیں پیچھے نقل کئے جا چکے ہیں۔