سکھائے ہوئے درندوں کے شکار کے بیان میں
عبداللہ بن عمر کہتے ہیں اگرچہ وہ کتا اس شکار میں سے کچھ کھالے تب بھی اس کا کھانا درست ہے۔ سعد بن ابی وقاص سے سوال ہوا کہ سیکھتا ہوا کتا اگر شکار کو مار کر کھالے تو؟ سعد نے کہا کہ تو کھالے جس قدر بچ رہے اگرچہ ایک ہی بوٹی ہو۔ کہا مالک نے میں نے سنا اہل علم سے کہتے تھے کہ باز اور عقاب اور صقر اور جو جانور ان کے مشابہ ہیں اگر ان کو تعلیم دی جائے اور وہ سمجھدار ہوجائیں جیسے سکھائے ہوئے کتے سمجھدار ہوتے ہیں تو ان کا مارا ہوا جانور بھی درست ہے بشرطیکہ بسم اللہ کہہ کر چھوڑے جائیں۔۔ کہا مالک نے اگر باز کے پنچے سے یا کتے کے منہ سے شکار چھوٹ کر مرجائے تو اس کا کھانا درست نہیں۔ کہا مالک نے نے جس جانور کے ذبح کرنے پر آدمی قادر ہوجائے مگر اس کو ذبح نہ کرے اور باز کے پنجے یا کتے کے منہ میں رہنے دے یہاں تک کہ باز یا کتا اس کو مار ڈالے تو اس کا کھانا درست نہیں۔